گراؤنڈ رپورٹ :ایک پولیس افسرکے مطابق ،ملی ٹنٹ تنظیمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہیں ۔ اس سے پہلے ملی ٹنسی میں شامل ہوئے ہر ایک ملی ٹنٹ کی تصویر جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی تھی مگر اب سائیلنٹ یا چھپ کر ملی ٹنسی میں شمولیت کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے تاکہ نئے ملی ٹنٹ سیکورٹی راڈارسے محفوظ رہیں اور مختلف علاقوں میں نقل و حمل کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں :کشمیری طالب علموں کا پڑھائی چھوڑ کر عسکریت پسندی اختیار کرنا، ذمہ دار کون؟
منیر کے گھر والوں نے دعویٰ کیا کہ اُسے 26جنوری 1998 میں حفاظتی دستوں نے گرفتار کیااور بعد میں اُس جگہ سے چند کلومیٹر دور ایک فرضی تصادم میں مارا تھاجہاں بیس سال بعد اب اس کا بیٹا لیاقت بھی ایک تصادم میں مارا گیا۔ دو برس کی عمر میں یتیم ہوا لیاقت جب بڑا ہوا تو اس نے مزاحمت کا راستہ اپنایا۔2016 میں حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی بھر میں ہوئے شدید احتجاج میں لیاقت نے بھی حصہ لیا جس دوران اُس کے گھر کے بالکل باہر اُس کی آنکھ میں حفاظتی دستوں کی طرف سے داغے گئے پیلٹ بھی لگ گئے۔ سری نگر کے صدر ہسپتال میں لیاقت کی دو بار جراحیاں کی گئیں ۔لیاقت کے گھروالوں نے بتایا کہ اکثر اپنے والد کی ہلاکت کی باتیں کرنے والے لیاقت کے لئے اُس کی آنکھ میں لگا پیلٹ پہلے سے ا س کے اندر پل رہے غصے کے لیے ایک ٹریگر ثابت ہوا اور اس نے بالآخر 10مارچ 2010کو اسی تنظیم میں شمولیت اختیار کی جس کا ایک وقت پر اس کا والد ڈویژنل کمانڈر رہ چکا ہے۔لیاقت کا چچا زاد بھائی رئیس بھی حز ب المجاہدین کاسرگرم عسکری تھا جو مارچ 2017 میں ایک تصادم میں ہلاک ہوگیا۔لیاقت کو رئیس کی قبر کے متصل سپر د خا ک کیا گیا۔ نواز احمد وگے 17 نومبر 2018 کو ربن شوپیاں میں مارے گئے البدر تنظیم سے وابستہ عسکریت پسند نواز احمد وگے کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔اُسے کئی دفعہ ملی ٹنٹوں کے ساتھ رابطے میں رہنے کے الزام میں حفاظتی دستوں نے گرفتار کیا تھا۔اُردو میں پوسٹ گریجویشن کرچکے نواز نے جون2018 میں البدر تنظیم میں شمولیت اختیار کی ۔وہ جمعہ کی نما ز اد ا کرنے گھر سے نکلا تھا مگر واپس نہیں لوٹا اور لاپتہ ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی ہاتھوں میں ہتھیار لئے ہوئے اُس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔نواز کی والدہ سارہ بیگم کا کہنا ہے؛1996ء میں میرے شوہر غلام قادر کی ہلاکت کے بعد میں نے نواز کو کافی عاجزی سے پالا اور میں اس کے روشن مستقبل کی تمنائیں لے کر جی رہی تھی مگر اس کا دل کہیں اور تھا۔سارہ بیگم اپنے بیٹے کی جدائی کے غم سے نڈھال ہے مگر وہ بھی اب اپنے بیٹے کے فیصلے کااحترام کرتی ہے۔
ویڈیو: کشمیری نوجوانوں میں اتنا غصہ کیوں ہے ؟
نواز 17نومبر 2018کو اپنے آبائی گاؤں ربن میں ہوئے تصادم میں مارا گیا وہ اپنے پیچھے اپنی ماں ، تین بہنیں اور ایک بھائی کو چھو ڑ گیا ہے۔نواز کے کئی ہمسایوں نے دعویٰ کیا کہ نواز کے والد غلام قادر کا ملی ٹنسی سے کوئی تعلق نہیں تھا اور جماعت اسلامی کے کارکن رہے غلام قادر کو 1996میں اسی گاؤں میں اخوانیوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔نواز کی عمر اس وقت محض دو برس تھی جب اسکے والد کو مارا گیا تھا۔ سال 2018ریاست میں ملی ٹنٹ اور شہری ہلاکتوں کے اعتبار سے اس دہائی کا سب سے خونی سال ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 260ملی ٹنٹ اور 100سے زائد عام شہری بھی مارے گئے ۔2017 میں فوج کی طرف سے شروع کئے گئے اوپریشن آل آؤٹ کے بعد صدام پڈر ، سمیر ٹائیگر ، الطاف کاچرو، نوید جٹ اور منان وانی سمیت کئی ٹاپ ملی ٹنٹ کمانڈر مارے گئے تاہم پولیس ذرائع کے مطابق اس وقت 50سے 60غیر ملکی ملی ٹنٹوں سمیت کشمیر میں تقریباً 250ملی ٹنٹ سرگرم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : کیا کشمیر میں صحافت ’جرم‘ کا درجہ اختیار کر چکی ہے؟
سرحدی صورتحال وادی کی سرحدی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑ رہی ہے۔ 7 جنوری کو ظاہر فوجی ذرائع کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 گزشتہ 15برسوں میں سب سے تشدد آمیز رہا جس میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 2936 بار سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی اور پاکستانی فوجیوں کی فائرنگ کی روزانہ اوسط 8 دفعہ رہی۔ سیز فائر کے بڑھتے واقعات، فائرنگ کے نتیجے میں لوگوں کی ہجرت اور شہری ہلاکتوں میں اضافے کے بعد مرکزی سرکار نے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کے نزدیک رہنے والے لوگوں کی سلامتی کے لئے ساڑھے14 ہزار زیرِ زمین بنکر تعمیر کرنے کیلئے 415 کروڑ روپے منظور کئے ہیں جن میں سے ابھی تک 300 بنکر تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ اس برس مزید چار ہزار بنکر تعمیر کئے جارہے ہیں۔ ہند پاک کے مابین 26 نومبر 2003 میں سیزفائر معاہدے پر دستخط ہوئے تھے تاہم روز بروز سرحدوں پر تناؤ بڑھ رہا ہے اور سرحد سے دراندازی بھی مسلسل جاری ہے۔ گزشتہ برس 18سال سے کم عمر کے کئی طالب علموں کے عسکری تنظیموں میں شامل ہونے اور ہلاک کئے جانے کے بعد حزب المجاہدین کے چیف سید صلاح الدین نے کہا تھا کہ ملی ٹنٹ تنظیمیں 19سال سے کم عمر کے طالب علموں کو ملی ٹنسی میں شامل نہیں کریں گی۔ دوسری طرف فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے بھی کہا تھا کہ ان کی توجہ کشمیری نوجوانوں کو ملی ٹنسی میں شامل ہونے سے روکنے پر مرکوزہے مگر صلاح الدین اور جنر ل راوت کے دعوے کمزور ثابت ہوئے ہیں اور سال 2018 میں تقریباً165 مقامی نوجوان ملی ٹنٹ صفوں میں شامل ہوئے ہیں۔ ایک پولیس افسرنے بتایا؛ملی ٹنٹ تنظیمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہیں ۔ اس سے پہلے ملی ٹنسی میں شامل ہوئے ہر ایک ملی ٹنٹ کی تصویر جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی تھی مگر اب سائیلنٹ یا چھپ کر ملی ٹنسی میں شمولیت کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے تاکہ نئے ملی ٹنٹ سیکورٹی راڈارسے محفوظ رہیں اور مختلف علاقوں میں نقل و حمل کرسکیں۔پولیس افسر کے مطابق 2018 میں ملیٹنٹ مخالف آپریشنوں میں اس حد تک کامیابی کی سب سے بڑی وجہ موئژ ہیومن انٹلی جنس رہی۔ 2019 کی شروعات اور تشدد وادی میں سالِ گزشتہ پُر اضطراب رہنے کے بعد نئے سال 2019 کی شروعات بھی ہلاکتوں سے ہوئی ہے ۔ نئے سال کے پہلے ہی روزیکم جنوری 2019کو پلوامہ کے ہانجن پائین علاقے میں ملی ٹنٹوں نے 2018 کی طرح ایک بار پھر سمیر احمد میر نامی ایک مقامی ایس پی او کے گھر میں گھس کر اس پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا۔ایک دِن کے وقفے کے بعد 3جنوری کو 2019کا پہلا انکاؤنٹر پیش آیا جس میں تین مقامی ملی ٹنٹ مارے گئے اور پُر تشدد جھڑپوں میں درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے۔2018 کی طرح ان ملی ٹنٹوں کے جنازوں میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی اور جنازے میں چند ملیٹنٹ بھی نمودار ہوئے۔ 4 جنوری کو ترال میں بندوق برداروں نے نو منتخبہ سرپنچ کے نوجوان بھائی سمرنجیت سنگھ پر اندھادھند گولیاں چلا کر اُسے ہلاک کر دیا۔ 5 جنوری کو ٹھٹھرتی سردی میں آری پل ترال میں ایک تازہ انکاؤنٹر ہوا ۔ انکاؤنٹر میں ایک رہائشی مکان تباہ ہوا تاہم کسی بھی ملیٹنٹ کی لاش باز یاب نہیں ہوسکی۔ کشمیر میں 5 جنوری کو اس سال کی پہلی برفباری ہوئی۔ واد ی کشمیر برف کی سفید ٹھنڈی چادر میں لپٹی ہوئی ہے۔ ایسے میں تجزیہ کار ٹھٹھرتی ٹھنڈ سے شروع ہوئے نئے سال میں اُبال کی پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ (نصیر احمد سرینگر میں مقیم ملٹی میڈیا صحافی اور تجزیہ کار ہیں۔) The post لگاتار ہلاکتوں کے باوجود کشمیری نوجوان کیوں بندوق اٹھارہے ہیں؟ appeared first on The Wire - Urdu.