ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 2013 میں آئی ٹی ایکٹ 2000 کی دفعہ 69 اے کے تحت مرکزی حکومت نے ویب سائٹ اور آن لائن پوسٹ بلاک کرنے کے 62 احکامات جاری کیے تھے، جبکہ 2023 میں اکتوبر کے مہینے تک ایسے 6954 احکامات جاری کیے گئے۔
نئی دہلی: بہار کے ایک کارکن کنہیا کمار کو رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے ذریعے موصولہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ 2013 اور 2023 کے درمیان ویب سائٹ کو بلاک کرنے کے احکامات میں سو گنا سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
دی ہندو کے مطابق ، کمار نے انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ، 2000 کی دفعہ 69 اے کے تحت جاری ویب سائٹ اور آن لائن پوسٹ بلاک کرنے کے احکامات کا ڈیٹا حاصل کیا ہے۔
مرکزی حکومت نے 2013 میں اس طرح کے 62 احکامات جاری کیے تھے جبکہ گزشتہ سال اکتوبر تک ایسے 6954 احکامات جاری کیے گئے تھے۔
یہ اس وقت ہوا جب محکمہ ٹیلی کمیونی کیشن (ڈی او ٹی) نے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پی) کو ہندوستان میں سروروں کے انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) ایڈریس مرتب کرنے کی ہدایت دی تاکہ انہیں جلد از جلد بلاک کرنے کی سہولت فراہم ہوسکے۔
ڈی او ٹی نے 20 دسمبر 2023 کے حکم میں کہا تھا، ‘ویب/ایپلی کیشن سرور کے مقام کی جب بھی ضرورت ہو یا اگر وہ ملک کے قوانین کی تعمیل نہیں کر رہے ہیں یا انہیں عدالتی احکامات کے مطابق بلاک کرنے کی ضرورت ہے، فوری طور پر پتہ لگایا جانا چاہیے۔’
ڈیٹا پروفائل پیج اور ویڈیو کے لیے سوشل میڈیا اور مواد فرموں کو بھیجے گئے بلاکنگ آرڈر کو بھی دکھاتا ہے۔ تاہم، آئی ٹی کی وزارت نے بلاکنگ قوانین میں رازداری کا حوالہ دیتے ہوئے ان ڈیٹا کی تجزیاتی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر بلاک کیے گئے ویب پیج انفرادی پوسٹ، ویڈیو یا پروفائل ہونے کا امکان ہے- 2022 میں، مرکزی حکومت نے ایک پارلیامانی سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 228 ویب سائٹ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ جب دوسرے آرڈرز – جیسے کہ براہ راست سوشل میڈیا اور آن لائن مواد فراہم کرنے والوں کو بھیجے جاتے ہیں – کو شامل کیا جاتا ہے تو اس سال کے لیے تعداد بڑھ کر 6775 ہو جاتی ہے۔
آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 69اے مرکزی حکومت کو ‘ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کے مفاد میں، ہندوستان کے دفاع، ریاست کی سلامتی، غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات یا امن عامہ یا کسی قابل دستی جرم کو کرنے کے لیے اکسانے سے روکنے کے لیے آن لائن مواد کو بلاک کرنے کی اجازت دیتی ہے۔