دہلی میں جاری انتخابی سرگرمیوں کے درمیان وشو ہندو پریشد دارالحکومت میں ایک پروگرام کے توسط سے خواتین اور لڑکیوں کے درمیان کٹار تقسیم کر رہی ہے۔ یہ تنظیم اس جنوری میں 20 ہزار سے زیادہ خواتین کو ‘شستر دکشا سماروہ’ کے تحت یہ ہتھیار تقسیم کرنے جا رہی ہے۔
سال 2019 میں دہلی میں درگا واہنی کی ‘شوریہ پرشکشن ورگ’ میں تلوار بازی کی مشق کرتی لڑکیاں۔(تصویر بہ شکریہ: فیس بک/درگا واہنی)
نئی دہلی: اسمبلی انتخابات کے دوران راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی ذیلی تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) دہلی میں بڑے پیمانے پر ہتھیار تقسیم کر رہی ہے۔
دی وائر نے اپنی پچھلی
رپورٹ میں بتایا تھا کہ وی ایچ پی منصوبہ بند طریقے سے دہلی کے 50 ہزار نوجوانوں کو ترشول دے رہی ہے، جس میں کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں۔
اب وی ایچ پی خواتین کو مسلح کرنے جا رہی ہے۔ اس ماہ یہ تنظیم ‘شستر دکشا سماروہ ‘ کے تحت 20 ہزار سے زیادہ خواتین کو کٹار دینے جا رہی ہے۔ وی ایچ پی کے سینئر رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ اس میں اضافہ ہو سکتا ہے، لیکن کم ہرگزنہیں ہوگا۔
دہلی اسمبلی انتخابات کا
اعلان ہو چکا ہے ۔ 17 جنوری پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ ہے۔ ووٹنگ ایک ہی مرحلے میں 5 فروری کو ہوگی اور گنتی 8 فروری کو ہوگی۔
انتخابات کے دوران دیے جائیں گے ہتھیار
وی ایچ پی اپنی خواتین سے متعلق تنظیم ‘ماتری شکتی-درگا واہنی’ کے جھنڈے تلے ‘شستر دکشا سماروہ ‘ کا انعقاد کر رہی ہے۔ یہ تقریب 12 جنوری (سوامی وویکانند کی یوم پیدائش) سے شروع ہو رہی ہیں۔ پہلی تقریب نئی دہلی کے پہاڑ گنج میں واقع نوتن مراٹھی پبلک اسکول کے احاطے میں ہونے والی ہے۔
وی ایچ پی کے دہلی کے ریاستی وزیر سریندر گپتا کے مطابق، ’12 جنوری کو دو ہزار سے زیادہ کٹار تقسیم کیے جائیں گے۔ اس کے بعد 15 فروری تک دہلی کے ہر ضلع میں ‘شستر دکشا سماروہ’ منعقد کی جائے گی اور 20 ہزار سے زیادہ کٹار تقسیم کیے جائیں گے۔’ وہیں پرانت سنگٹھن منتری سبودھ چندر کا کہنا ہے کہ ‘ 12 تاریخ کو تین ہزار سے زیادہ کٹارتقسیم کیے جائیں گے اور مجموعی طور پر 30 ہزار کٹار تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے۔’
درگا واہنی کی صوبائی کوآرڈینیٹر ارونا راٹھور کے مطابق ، ‘درگا واہنی کے ایک رکن کو 25 خواتین کو شستر دکشا سماروہ سے جوڑنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ بہنوں کو بتانا ہے کہ ہتھیارلینا کیوں ضروری ہے۔ جس طرح ‘ماں درگا’ کے ہاتھ میں تلوار ہوتی ہے، اسی طرح دہلی کی بہنوں کے ہاتھ میں کٹارہوگا۔’
بائیں سے- چترا، ارونا راٹھور، کنسل اور روچی (تصویر: انکت راج/ دی وائر )
ہتھیاروں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وی ایچ پی کے دہلی ریاستی دفتر میں پروگرام کی تیاریوں میں مصروف درگا واہنی کی چترا کہتی ہیں،’ہم بازار یا کالج جاتے ہیں اور مسلم اکثریتی علاقوں سے گزرنا پڑتا ہے، وہاں کئی طرح کی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ اگر ہمارے پاس ہتھیار ہوں گے تو ہم خود کو محفوظ محسوس کریں گے۔ اس کے علاوہ ہم پاس پڑوس کی بہنوں کو بھی محفوظ رکھ سکیں گے۔’
سریندر گپتا کہتے ہیں،’جیسے ہم نے دہلی میں بجرنگ دل کا ترشول دکشا پروگرام کیا تھا۔ اسی طرح ہم دہلی کی نوعمر بچیوں ، لڑکیوں اور خواتین کے لیے شستر دکشا کا پروگرام کر رہے ہیں۔ ‘
راٹھوربتاتے ہیں، ’12تاریخ کے بعد ہم دہلی کی چھوٹی چھوٹی بستیوں میں جائیں گے۔ تمام سناتنی بہنوں تک پہنچیں گے۔پڑھائی کر رہی لڑکیوں کو بھی ہتھیار دیں گے۔’
پہلی بار کٹارتقسیم کرے گی وشوہندو پریشد
وی ایچ پی خواتین/مردوں کو ترشول تقسیم کرتی رہی ہے۔ لیکن کٹار پہلی بار تقسیم کر رہی ہے۔ گپتا بتاتے ہیں، ‘ہم بہنوں کو پہلے بھی ترشول دیتے رہے ہیں لیکن ہم انہیں کٹارپہلی بار دے رہے ہیں۔ مجھے یاد نہیں کہ وی ایچ پی نے ملک میں کہیں اور ایسا پروگرام کیا ہو۔’
شستر دکشا سماروہ کے لیے وی ایچ پی کی جانب سے جاری کیا گیا پوسٹر۔
ترشول کی طرح وی ایچ پی نے کٹار کی شکل و صورت اور سائزکا بھی خاص خیال رکھا ہے تاکہ یہ آرمز ایکٹ آف انڈیا کے دائرے میں نہ آئے۔ کٹار کی خاصیت بتاتے ہوئے صوبائی وزیر کہتے ہیں، ‘کٹارکی پشت پر ایک ہینڈل ہے، تاکہ وہ (خواتین) خود کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ سامنے ایک غلاف (میان) لگا ہوا ہے۔’ کٹار کو کرپان کی طرح رکھاجا سکتا ہے۔
وی ایچ پی کے دہلی کے ریاستی وزیر سریندر گپتا (بائیں)۔ کٹار (دائیں)
ہتھیارچلانے کی تربیت
اس ہتھیار کو چلانے کی تربیت بھی دی جائے گی۔ سریندر گپتا نے کہا، ‘ہم کٹار چلانے کی تربیت کو یقینی بنائیں گے۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ بہنوں کو اسے صرف ہنگامی حالات میں ہی استعمال کرنا ہے۔’
پرانت سنگٹھن منتری سبودھ چندر نے کہا کہ ‘درگا واہنی سیکشن میں بہنوں کو پہلے ہی اس کی تربیت دی جاتی ہے۔ اسپیشل ٹریننگ ہوتی ہے۔’
درگا واہنی وی ایچ پی کی اکائی ہے۔ درگا واہنی کے بارے میں وی ایچ پی نے اپنی
ویب سائٹ پر لکھا ہے ، ‘شری رام جنم بھومی تحریک میں خواتین کی تنظیم کا کردار سب سے اہم تھا۔ اس کو دیکھ کر یوواشکتی (درگا واہنی) کے نام سے خواتین کا شعبہ شروع کیا گیا۔’