اتراکھنڈ کے ہری دوار میں 17-19 دسمبر 2021 کے بیچ ہندوتوا رہنماؤں کی جانب سے ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی اپیل بھی کی گئی تھی۔ اس معاملے میں جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کے ساتھ ایک ملزمین میں سے ایک ہیں۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ہری دوار میں دسمبر 2021 میں ہوئے ایک دھرم سنسد کے دوران ہیٹ اسپیچ دینے کے ملزم جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور وہ خودکش حملے میں مارے جا سکتے ہیں۔
تیاگی کوفی الحال سپریم کورٹ سے خودسپردگی کے لیے 2 ستمبر تک کا وقت ملا ہوا ہے۔
ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد جتیندر نارائن تیاگی بنے ملزم رضوی نے بدھ (31 اگست) کو کہا کہ جب وہ جیل میں تھے تو ہری دوار کے جوالا پور کے کچھ بدمعاشوں نے ان کا ‘سر قلم’ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ جیل کے سخت قوانین کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔
تیاگی نے کہا کہ ان کو اپنی زندگی کو درپیش خطرے کی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سناتن دھرم میں یقین رکھتے ہیں اور اپنی آخری سانس تک اس کے لیےجدوجہد کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو اکثریت سے زیادہ آزادی حاصل ہے اس لیے وہ جب چاہیں ہندو دیوی دیوتاؤں کے خلاف بول سکتے ہیں جبکہ ان کی مذہبی کتابوں کے بارے میں ہمارے اشارے کو بھی ہیٹ اسپیچ بتا دیا جاتا ہے۔
اپنے خلاف الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے تیاگی نے کہا کہ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ملوں کی سازش کا شکار ہوں۔خیریہ قانون ہے۔ اگر میرے خلاف معاملے درج کیے گئے ہیں تو مجھے ان کا جواب دینا ہوگا۔
اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ وہ جلد ہی حکام کے سامنے خودسپردگی کریں گے، تیاگی نے کہا کہ وہ پھر جیل جارہے ہیں۔
سناتن دھرم اپنانے کو ‘گھر واپسی’ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سناتن دھرم میں لوٹنے پر انہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، میں سناتن دھرم میں ہوں اور اپنی آخری سانس تک اسی میں رہوں گا۔
تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے ساتھ ویسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا کہ ایک طویل عرصے سے گمشدہ رشتہ دار کے گھر واپس آنے پر کیا جاتا ہے۔
ہندوؤں کی ذات پات کی تقسیم کو ان کی کمزوری قرار دیتے ہوئے تیاگی نے کہا کہ ‘اسلامی جہاد’ یا دہشت گردی کا مقابلہ اس وقت تک نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ سناتم دھرم میں یقین رکھنے والے لوگ متحد نہ ہو جائیں۔
تیاگی نے کہا کہ ہندوستان کی بیٹیوں کو افغانستان لے جایا گیا اور ‘دختران ہند’ نام کے چوراہے پر سامان کےکی طرح فروخت کر دیا گیا، لیکن ہندوؤں میں تقسیم نے انہیں اس ظلم وزیادتی کے خلاف بولنے نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ سیکولرازم کا مطلب خاموشی سے مظالم کو برداشت کرنا نہیں ہے۔
تیاگی نے کہا کہ وہ ڈپریشن میں ہیں اور ان کی زندگی کے بارے میں کوئی یقینی صورتحال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے زندگی میں کیا پایا اور کیا کھویا اس پرایک کتاب لکھی ہے جو شاید اس وقت شائع ہو جب وہ اس دنیا میں نہ رہیں۔
تیاگی نے اس سال مارچ میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد کیس میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھاکہ، تیاگی کی تقریر کی زبان اشتعال انگیز تھی، جس کا مقصد جنگ چھیڑنا، باہمی دشمنی کو بڑھانا اور پیغمبر محمد کی توہین کرنا تھا۔
ہری دوار کے ندیم علی کی شکایت پر 2 جنوری 2022 کو تیاگی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
علی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ گزشتہ سال 17 سے 19 دسمبر تک ہری دوار میں دھرم سنسد یا دھارمک سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس کی آڑ میں وہاں آئے لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا گیا تھا۔
شکایت میں دعویٰ کیا گیا کہ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتعال انگیز بیانات بعد میں سوشل میڈیا پر دیکھے گئے تھے۔
علی نے الزام لگایا کہ وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی، یتی نرسمہانند اور دیگر نے سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو پوسٹ کیا۔
علی کی شکایت پر نرسنہانند گری، ساگر سندھو مہاراج، دھرم داس مہاراج، پرمانند مہاراج، سادھوی اناپورنا، سوامی آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوہانکے ساتھ ساتھ سوامی پربودھانند گری اور جتیندر نارائن پر ہیٹ اسپیچ کےکا الزام میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
معلوم ہوکہ تیاگی کی مبینہ اسپیچ کے سلسلے میں اتراکھنڈ پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا) اور 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیےجان بوجھ کر تبصرہ کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
بتادیں کہ جنوری 2022 کو ہری دوار کی ایک مقامی عدالت نے دھرم سنسد کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے کے ملزم جتیندر تیاگی کی ضمانت کی عرضی خارج کر دی تھی۔
غورطلب ہے کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
شدت پسند ہندوتوا رہنما یتی نرسنہانند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ نرسنہانند پہلے ہی نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے پولیس کی نظروں میں رہے ہیں۔
یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔
ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں نرسنہانند کو 7 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن دیگر زیر التوا معاملوں کی وجہ سے انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔ ہری دوار کی مقامی عدالت سے اسے 17 فروری کو ضمانت ملنے کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا۔
اس معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس تقریب کاویڈیو وائرل ہونے پر ہوئے تنازعہ کے بعد 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
ایف آئی آر میں25 دسمبر 2021 کوسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
ا اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔
دو جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)