چلڈرن اینڈ آرمڈ کانفلکٹ کے موضوع پر اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے جموں وکشمیر میں بچوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں بچوں کے ہلاک ہونے کو لےکرفکرمند ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بچوں کے تحفظ کے لیے قدم اٹھائے۔
نئی دہلی: اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے جموں وکشمیر میں بچوں کی موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند سے بچوں کے تحفظ کے لیے قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال بند کیا جائے۔
گوتریس نے کہا، ‘جموں وکشمیر میں بچوں کی ہلاکت سے میں فکرمند ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بچوں کے تحفظ کے لیے قدم اٹھائیں اور بچوں کے خلاف پیلٹ کا استعمال بند کیا جائے۔’سکریٹری جنرل نے نکسلی دہشت گردی کے مدعے پر بھی کہا کہ حکومت ہند کی کوششوں کی وجہ سے نکسلی تنظیموں میں بچوں کی بھرتی، موتوں اور بچوں کے معذور ہونے کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
چلڈرن اینڈ آرمڈ کانفلکٹ کے موضوع پر سکریٹری جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ جنوری سے دسمبر، 2019 میں بچوں کے ساتھ عالمی سطح پر 25000 گھناؤنے جرائم ہوئے ہیں۔اس رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا کہ ہندوستان میں اس نے ایک سال سے 17 سال تک کے آٹھ بچوں کے قتل اور سات کے شدید طور پرمعذور ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان میں سے 13 لڑکے ہیں اور دو لڑکیاں ہیں۔
یہ واقعات سینٹرل ریزرو پولیس فورس، ہندوستانی آرمی(قومی رائفل)اور جموں وکشمیر پولیس کے خصوصی مہم گروپ کی مشترکہ مہم، لشکر طیبہ،نامعلوم مسلح تنظیموں کے تشدد یا پھر لائن آف کنٹرول پر گولی باری کے دوران ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ نے جموں وکشمیر میں ‘نامعلوم عناصروں’ کے ذریعے نو اسکولوں پر حملے کی تصدیق بھی کی ہے۔ گوتریس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی نوٹس میں لیا کہ جھارکھنڈ میں تقریباً 10 بچوں کو پولیس نے نکسلیوں کے چنگل سے بچایا۔ ان بچوں کا نکسلیوں نے مبینہ طور پر اغواکر لیا تھا اور ان کا استعمال اپنی حمایت میں یا لڑائی میں کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘میں بچوں کو حراست میں لینے، رات میں چھاپےماری کے دوران گرفتار کئے جانے، فوجی کیمپ میں نظربندی، حراست کے بعد ہراساں کیے جانےیا بنا کسی الزام یا طے کارروائی کی جگہ ہراساں کرنے کو لےکر بھی فکرمند ہوں۔ میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فوراً اس چلن کو بند کر دیں۔ میں یہ نوٹس میں لیتا ہوں کہ حکومت نے حراست میں لیے گئے کچھ کی عمر کی تصدیق کی ہے اور میں اپیل کرتا ہوں کہ اس کو ایک طے سسٹم میں لایا جائے۔’
اقوام متحدہ نے یہ بھی نوٹس میں لیا کہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے نکسلی تنظیموں کے ذریعےبچوں کو بھرتی کئے جانے، قتل یا ان کوزخمی کرنے کے معاملوں میں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ نکسلی تنظیموں کی وجہ سے بچوں کی تعلیم اور طبی خدمات تک پہنچ نہیں ہونا اب بھی خاص طور پر چھتیس گڑ ھ اور جھارکھنڈ میں تشویش کا موضوع ہے۔
انہوں نے کہا، ‘میں اسکولوں پر حملے سے فکرمند ہوں لیکن اس بات سے پرامید ہوں کہ حکومت نے ان مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی ہے۔’گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہند کو تمام بڑی خلاف ورزیوں کے لئے قومی دفاع اور احتساب کے اقدامات کو جلد سے جلد نافذ کرنا چاہیے۔
ہندوستان نے 2019 میں اس موضوع پر اقوام متحدہ کی رپورٹ پر گہری مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی کوشش کچھ یقینی حالات میں‘چنندہ طریقے سے رائے بنانا’ ایجنڈے کو صرف سیاسی رنگ دیتا ہے۔
ہندوستان کے ایک سینئر ڈپلومیٹ نے اقوام متحدہ میں پچھلے سال اگست میں اس رپورٹ کو لےکرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں ایسے حالات کو شامل کیا گیا ہے جو مسلح تصادم یا عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرے والی نہیں ہیں۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے پچھلے سال مارچ مہینے میں 50 یورپی پارلیامان کےممبروں نے بھی جموں وکشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال کو روکنے کی مانگ کی تھی۔انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کوخط لکھ کر مانگ کی تھی کہ جموں وکشمیر میں بھیڑ کو قابوکرنے کے لیے پیلٹ گن کے استعمال پر روک لگے اور اے ایف ایس پی اے اورپی ایس اےجیسے قوانین کو ختم کیا جائے۔ ساتھ ہی یوروپی پارلیامان کے ممبروں نے پیلٹ فائرنگ کے تمام معاملوں میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ کی مانگ کی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)