ایم سی ڈی نے اپنی رپورٹ میں اپنے آپ کو پاک صاف دکھاتے ہوئے کوچنگ حادثے کے لیے نکاسی آب میں رکاوٹ سمیت کئی دیگر عوامل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ تاہم، ہائی کورٹ نے اس واقعہ کو سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الزام تراشیوں سے قطع نظر کسی ایک کی ذمہ داری طےکی جانی چاہیے۔
نئی دہلی: دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) نے دہلی کے راجندر نگر میں راؤ آئی اے ایس اکیڈمی کے بیسمنٹ میں تین طلباء کی موت کے معاملے میں اپنی رپورٹ سونپ دی ہے۔
تاہم، اس رپورٹ میں میونسپل کارپوریشن نے اپنے آپ کو پاک صاف بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثہ نکاسی آب میں رکاوٹ سمیت دیگر کئی عوامل کی وجہ سے پیش آیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ایم سی ڈی نے خود کو تمام الزامات سے الگ کر لیا ہے اور رپورٹ میں کہا ہے کہ تجاوزات اور ریمپ کی وجہ سے نکاسی آب کے نظام میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ رپورٹ میں اس علاقے کی ‘طشتری کی شکل’کی بناوٹ کو بھی کوچنگ سینٹر میں پانی بھرنے کی وجہ بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پوری طرح سے کھلی پارکنگ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، جس کی وجہ سے بیسمنٹ میں پانی بھر گیا۔
رپورٹ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا کہ آخر ان خلاف ورزیوں کو ہونے کیسےدیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مکھرجی نگر کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں آگ کے حادثے کے پیش نظر مذکورہ ادارے کو گزشتہ سال 4 اگست کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جس بیسمنٹ میں یہ واقعہ پیش آیا وہ اصل میں صرف پارکنگ یا اسٹوریج کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
اخبار کے مطابق، یہ رپورٹ دہلی کے چیف سکریٹری نریش کمار کو سونپی گئی ہے۔ اس کے بعد اسے وزیر تعلیم اور محصولات کے ساتھ ساتھ لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے سکریٹری کو بھیجا گیا۔
دہلی کے کوچنگ اداروں کو اسکولوں کی طرح قانون کے دائرے میں لایا جائے گا
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی حکومت کی وزیر آتشی اور میئر شیلی اوبرائے نے بدھ کو اس معاملے میں ایک پریس کانفرنس بھی کی۔
آتشی نے بتایا کہ اولڈ راجندر نگر کوچنگ سینٹر میں پیش آئے حادثہ کے بعد مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔ اس جانچ میں اب تک دو حقائق سامنے آئے ہیں کہ راجندر نگر علاقہ میں نالے پر کوچنگ سینٹروں نے تجاوزات کررکھے ہیں، جسے ایم سی ڈی نے منہدم کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری بات یہ سامنے آئی ہے کہ جس بیسمنٹ میں لائبریری چل رہی تھی اسے صرف پارکنگ یا اسٹوریج کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔ مکمل رپورٹ اگلے 6 دن میں آجائے گی۔ اب تک اس معاملے میں جونیئر انجینئر کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور اسسٹنٹ انجینئر کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد دہلی کے راجندر نگر، کیرتی نگر، پریت وہار اور مکھرجی نگر اور دیگر علاقوں میں اب تک 30 کوچنگ بیسمنٹ کو سیل کیا جا چکا ہے۔ وہیں بیسمنٹ میں چلنے والے 200 کوچنگ سینٹروں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
آتشی نے کہا کہ دہلی میں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کو اسکولوں کی طرح قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔ دہلی حکومت کوچنگ انسٹی ٹیوٹ ریگولیشن ایکٹ لائے گی۔ تمام کوچنگ اداروں کے لیے انفراسٹرکچر، اساتذہ کی اہلیت، فیس کا تعین، گمراہ کن اشتہارات وغیرہ کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔ اصولوں پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں اس کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کی جائے گی۔ ایکٹ کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی۔
اس دوران میئر شیلی اوبرائے نے کہا کہ ہم طلبہ کے مطالبات سنیں گے اور ان کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ اس کے بعد ہم اس اصول کو دہلی اسمبلی میں پاس کریں گے۔ سیلنگ کی کارروائی آنے والے وقتوں میں بھی جاری رہے گی۔ کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
دہلی میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر نے طلباء سے ملاقات کی
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے کو لے کر ہڑتال پر بیٹھے طلبہ نے منگل کی دوپہر سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔ تاہم، دہلی میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر طارق تھامس سے ملاقات کے بعد طلبہ نے ہڑتال ختم کردی ہے۔
طارق تھامس نے طلباء کے سامنے اعتراف کیا کہ اس طرح کا واقعہ ایم سی ڈی کی ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہے اور جو بھی قصوروار ہوگا وہ سامنے آئے گا۔ ہم بغیر کسی عذر یا غلطی کے مزید کام کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
معلوم ہو کہ طلباء کی موت کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی بھی دائر کی گئی ہے، جس کی سماعت کے دوران بدھ (31 جولائی) کو عدالت نے ایم سی ڈی کی سخت سرزنش کی۔
ایکٹنگ چیف جسٹس (اے سی جی) منموہن اور جسٹس تشار راؤ کی بنچ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سسٹم کی ناکامی کا نتیجہ ہیں۔ یہ سب ملی بھگت سے ہوا ہے۔ سب الزام تراشیوں میں لگے ہیں۔ کسی نہ کسی کی ذمہ داری طے کرنی ہوگی۔
ہائی کورٹ نے راجندر نگر کے نالوں سے دو دن کے اندر تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا
عدالت نے ایم سی ڈی کو دو دن کے اندر اندر تجاوزات ہٹانے اور راجندر نگر کے نالوں کی صفائی کا حکم دیا ہے۔ ‘فری بیز کلچر’ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ دہلی کی آبادی اب تقریباً 3.25 کروڑ ہے، جبکہ اس کی منصوبہ بندی 6 سے 7 لاکھ کی آبادی کے حساب سے کی گئی تھی۔ انفراسٹرکچر کو بہتر کیے بغیر اتنی آبادی کیسے رہ سکتی ہے؟
عدالت نے جمعرات (یکم اگست) تک کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر تفتیشی افسر صحیح طریقے سے تفتیش نہ کرے تو کیس مرکزی ایجنسی کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
اس کیس کی اگلی سماعت 2 اگست کو ہوگی۔ عدالت نے ایم سی ڈی کے ڈائریکٹر کو بھی اگلی تاریخ پر حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سنیچر (27 جولائی) کوسینٹرل دہلی کے اولڈ راجندر نگر میں ایک کوچنگ سینٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھرنے کی وجہ سے یو پی ایس سی کے تین امیدواروں کی ڈوبنے سے موت ہو گئی۔ شدید بارش کے دوران نالہ پھٹنے سے بیسمنٹ میں پانی بھر گیا تھا۔
اس سلسلے میں سول سروسز کی تیاری کرنے والے ایک طالبعلم نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طلباء دہلی میں جہنم جیسی زندگی بسر کرنے کو مجبور ہیں۔ انہوں نے سی جے آئی چندر چوڑ سے طالبعلموں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔