
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ پانے والے طلبہ کے مسائل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ سرکاری محکمے نے اب ان طلبہ کے پرانے انکم سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرنے کو کہا ہے۔ یہ دستاویز پہلے کبھی نہیں مانگے گئے تھے، لیکن اب مانگے جا رہے ہیں۔

پس منظر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا گیٹ (تصویر: انکت راج/ دی وائر ) | سامنے این ایم ڈی ایف سی کی ہدایت ۔
نئی دہلی: مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (ایم اے این ایف) کے اسکالروں کو ایک بار پھر انتظامی احکامات کی وجہ سے شدید تناؤ اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
نیشنل مائنارٹی ڈیولپمنٹ اینڈ فنانس کارپوریشن (این ایم ڈی ایف سی)نے حال ہی میں تمام یونیورسٹیوں کو ایک نوٹس بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس اسکالرشپ کو پانے والے موجودہ طلبہ کے’داخلے کے وقت جمع کرائے گئے انکم سرٹیفکیٹ’ کی تصدیق کی جائے اور ایک ہفتے کے اندر ان سرٹیفکیٹس کی کاپیاں جمع کرائی جائیں۔
ایسا نہ کرنے کی صورت میں، فیلو شپ کی اگلی قسط روکی جا سکتی ہے۔
اقلیتی امور کی وزارت کے دائرہ اختیار میں آنے والے’مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ’ کی نوڈل ایجنسی این ایم ڈی ایف سی ہی ہے ۔ اکتوبر 2022 سے یہی زیر التواء ادائیگیوں اور انتظامی معاملات کو دیکھتی ہے۔ پہلے یہ ذمہ داری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے پاس تھی۔
بتا دیں کہ طلبہ کی طویل جدوجہد کے بعد 17 جولائی کو مرکزی وزارت اقلیتی امور نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا جو کئی مہینوں سے زیر التوا تھا۔
نئی ہدایات کیا ہیں؟
گزشتہ21جولائی 2025 کو جاری کیے گئے ایک خط میں این ایم ڈی ایف سی نے یونیورسٹیوں سے کہا ہے کہ وزارت نے ہدایت کی ہے کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ اسکیم کے تحت مستفید ہونے والوں کی شناخت اور ان کے دستاویزوں کی ٹھیک سے جانچ کو یقینی بنایا جائے۔
این ایم ڈی ایف سی کے مطابق، وزارت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ، 2020 کی اپڈیٹیڈ گائیڈ لائن میں بیان کردہ آمدنی کے معیار کو طلبہ کے داخلے کے وقت اداروں کے ذریعہ فالو کیا گیا تھا یا نہیں۔
این ایم ڈی ایف سی نے ہر موجودہ ایم اے این ایف اسکالر کے انکم سرٹیفکیٹ کے بارے میں چار نکات پر مشتمل جانکاری طلب کی ہے؛
اسٹوڈنٹ کی آئی ڈی کیا ہے؟
اسٹوڈنٹ کا نام کیا ہے؟
کیا داخلہ کے وقت اسکالر کی آمدنی کی اہلیت کی تصدیق کی گئی تھی؟
کیا اسکالر نے داخلہ کے وقت انکم سرٹیفکیٹ جمع کرایا تھا؟
یہ بھی واضح طور پر تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر مذکورہ بالا معلومات بشمول انکم سرٹیفکیٹ کی کاپی ایک ہفتے کے اندر فراہم نہ کی گئی تو متعلقہ اسکالروں کی فیلوشپ کی اگلی قسط جاری کرنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
طلبہ کیا کہتے ہیں؟
طلبہ کا خیال ہے کہ این ایم ڈی ایف سی کی ہدایت میں کئی خامیاں ہیں، مثلاً؛
داخلہ کے وقت اورایم اے این ایف کی تصدیق کے لیے جوائننگ فارم بھرنے کے دوران نہ ہی این ایم ڈی ایف سی اور نہ ہی یونیورسٹیوں کے نوڈل افسروں نے طلبہ سے آمدنی کے سرٹیفکیٹ طلب کیے تھے۔ زیادہ تر یونیورسٹیوں نے صرف اقلیتی حیثیت کا سیلف ڈیکلریشن مانگا تھا۔
اب، جب سات ماہ سے فیلوشپ نہیں ملی ہے، این ایم ڈی ایف سی طلبہ سے ان کےداخلے کے وقت کا انکم سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو کہہ رہا ہے۔ یہ مطالبہ غیر معمولی ہے۔ دستاویز کئی سال پرانے ہیں؛ انہیں حاصل کرنا نہ صرف دشوار ہے بلکہ بعض اوقات محال بھی ہے۔
یہ نیا مطالبہ نہ صرف فیلوشپ میں تاخیر کا باعث بن رہا ہے بلکہ مستحق اسکالروں کو ڈسکوالیفائی کیے جانے کا خطرہ بھی ہے۔
طلبہ پوچھ رہے ہیں کہ؛
داخلہ یا جوائننگ کے وقت انکم سرٹیفکیٹ کا مطالبہ اور تصدیق کیوں نہیں کی گئی؟
طلبہ اب اتنے کم وقت میں پچھلے سالوں کے انکم سرٹیفکیٹ کیسے لائیں؟
اگر یہ کوتاہی این ایم ڈی ایف سی، اقلیتی امور کی وزارت یا یونیورسٹی حکام کی طرف سے ہوئی ہے، تو اس کی سزا طلبہ کو کیوں دی جا رہی ہے؟
بند ہوچکی اسکیم کے لیے اب جانچ پڑتال کیوں؟
مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ، جو 2009 میں شروع ہوئی تھی، حکومت ہند نے دسمبر 2022 میں بند کر دی تھی۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں، اقلیتی امور کی وزارت نے کہا تھا؛
چونکہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (ایم اے این ایف) اسکیم اعلیٰ تعلیم کے لیے کئی دیگر فیلوشپ اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ ہے، اس لیے حکومت نے اسے 2022-23 سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقلیتی طلبہ اس فیلو شپ کے بند ہونے سے مایوس ہوئے تھے۔ تاہم، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ‘جو طلبہ پہلے سے ہی یہ فیلو شپ حاصل کر رہے ہیں وہ اپنی مقررہ مدت تک یہ حاصل کرتے رہیں گے۔’
لیکن پچھلے سات آٹھ ماہ سے یہ وظیفہ روک دیا گیاتھا۔ اس مہینے کے شروع میں جب انڈین ایکسپریس نے اسکالرشپ میں تاخیر کے بارے میں پوچھا توکرن رجیجو نے کہا تھا؛
ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں… تقریباً تین چار سال پہلے فنڈ کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہوا تھا۔ اقلیتی اداروں میں ہزاروں فرضی نام بھیجے گئے تھے اور اسکالرشپ کے نام پرپیسے لیے گئے…
اس کے بعد دی وائر کو بھیجے گئے ایک بیان میں اسکالروں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وزیر کی جانب سے لگائے گئے الزامات نہ صرف گمراہ کن ہیں بلکہ زمینی حقیقت سے بھی میل نہیں کھاتے۔ اسکالروں نے الزام لگایا تھا کہ مرکزی حکومت جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے۔
حالیہ ہدایت کے بعدطلبہ نے کہاہے؛
ایسا لگتاہے کہ جب فیلو شپ بند کر دی گئی ہیں، تو اب تکنیکی طریقہ کار کا سہارا لے کر موجودہ طلبہ کی تعداد کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ان طلبہ کے لیے انتہائی غیر منصفانہ اور حوصلہ شکن ہے جو مشکل سماجی و اقتصادی حالات میں ریسرچ کر رہے ہیں۔
اسکالروں نے این ایم ڈی ایف سی اور اقلیتی امور کی وزارت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر واپس لیں اور موجودہ ایم اے این ایف فیلوز کو ان کی میعاد کے اختتام تک فیلوشپ جاری رکھیں – تاکہ انہیں انتظامی غفلت کا خمیازہ نہ بھگتنا پڑے۔