یہ واقعہ اتر پردیش کے متھرا ضلع کا ہے۔ ایک صفائی اہلکار مبینہ طور پر اپنی کچراگاڑی میں میں کوڑا سمیٹ کر لے جا رہا تھا۔ صفائی اہلکار کا کہنا ہے کہ انہوں نےاپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کوڑا ٹرالی میں ڈالا تھا۔ کوڑے کے ساتھ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی تصویریں بھی آگئیں تو اس میں ان کا کیا قصور ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے متھرا ضلع میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویریں مبینہ طور پر کوڑاگاڑی میں لے جائے جانے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد میونسپل کے صفائی اہلکار کو برخاست کر دیا گیا ہے۔
متھرا-ورنداون میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل میونسپل کمشنر ستیندر کمار تیواری نے اتوار کو کہا کہ جنرل گنج علاقے میں کام کررہے ایک صفائی اہلکار بابی کے ذریعے کوڑا گاڑی میں وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی کی تصویریں لے جائے جانے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔
A contractual worker at UP's Mathura Nagar Nigam was terminated after he was found carrying pictures of PM Narendra Modi and CM Yogi Adityanath among other dignitaries in his hand held garbage cart. pic.twitter.com/Jg2x3LW3Mk
— Piyush Rai (@Benarasiyaa) July 17, 2022
تیواری نے کہا کہ صفائی اہلکار نے کوڑے سے ان تصویریں نہ ہٹا کر غلطی کی ہے، جس کی وجہ سے اس کی خدمات کو فوری اثر سے ختم کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، میونسپل کارپوریشن میں ٹھیکے پر کام کرنے والے 40 سالہ بابی کوڑا اٹھا رہے تھے۔ صاف صفائی کے دوران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی تصویر کچرے میں پڑی تھی، جسے دیکھ کر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا اور بابی سے بحث شروع کردی۔
اس پر دونوں فریقین میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ اس کے بعد کچھ لوگوں نے دونوں فریقین کو سمجھانے کے بعد بابی سے کہہ کرفوراً ان تصویروں کو کوڑے کی ٹرالی سے ہٹوا دیا، لیکن تب تک کسی نے اس کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیا جو وائرل ہوگیا۔
دوسری جانب بابی کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی کرتے ہوئے انہوں نے کچرا اکٹھا کیا اور ٹرالی میں ڈالا۔ کوڑے کے ساتھ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی تصویریں بھی آگئیں، تو اس میں ان کا کیا قصورہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے بابی نے کہا کہ اس میں ان کی کوئی غلطی نہیں ہے کہ کوڑے میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصویریں تھیں۔ وہ صرف کچرا اٹھا رہے تھے، جو کہ ان کا کام ہے۔
بابی نے کہا، کوئی بھی کارروائی شروع کرنے سے پہلے کم از کم اس پر غور کرنا چاہیے کہ اصل میں کیا ہوا اور پھر فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس میں میری غلطی تھی یا نہیں۔
تاہم وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ بابی کو کام کے دوران ٹوکتے ہیں۔ وہ ان سے کچرے کی گاڑی میں رکھی تصویروں کے بارے میں پوچھتےہیں۔ ایک شخص کہتا ہے ‘ یہ کن کا فوٹو ہے؟ دکھاؤ’۔
جس پر بابی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انہیں یہ گلی کے کچرے میں ملا۔ اس کے بعد لوگوں کو کچرے کی گاڑی سے تصویریں نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، کارپوریشن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کو اپنی صفائی میں اہلکار نے کہا ہے کہ وہ بے قصور ہے، کیونکہ وہ ان پڑھ ہے اور تصویروں کو پہچان نہیں سکے۔
اس معاملے میں صفائی انسپکٹر اور صفائی سپروائزر کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ انہوں نے معزز شخصیات اور عوامی نمائندوں کی تصویروں کے حوالے سے صفائی اہلکار کو ہدایت نہیں دی۔
متھرا میونسپل کارپوریشن کے کمشنر انونے جھا نے اس معاملے میں ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دی ہے، جس سے 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیم کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
افسر کے مطابق، بابی سنیچر (16 جولائی) کو کچرا اٹھا کر لے جا رہا تھا۔ کوڑے دان میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی تصویریں تھیں۔ راستے میں بابی کو راجستھان کے دو لوگوں نے روک لیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو بنایا، جس میں بابی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصویروں کے ساتھ کچرا لے جاتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ کوڑے دان سے تصویریں ہٹالی گئیں اور بابی وہاں سےچلا گیا۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا ہے۔
ایک افسر نے بتایا کہ ، بابی کا کانٹریکٹ رد کر دیا گیا ہے، کیونکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ تصویروں کو آسانی سے پہچانا جا سکتا تھا۔ ہم نے ہمدردانہ طور پربابی کی درخواست پرغور کیا ہے اور آنے والے دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)