لکھنؤ: زومیٹو ڈیلیوری ایجنٹ کو مبینہ طور پر مسلمان ہونے کی وجہ سے زدوکوب کیا گیا

الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔

الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

نئی دہلی: لکھنؤ کے محمد اسلم آن لائن فوڈ ڈیلیوری کمپنی زومیٹو میں ڈیلیوری ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور تقریباً ہر روز دیر رات تک کھانا ڈیلیوری کرتے ہیں۔ لیکن 20 اور 21 اگست کی رات ان کے لیے خوفناک ثابت ہوئی۔

کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار افراد نے مبینہ طور پر ان پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب ڈالی اور انہیں  ایک گھنٹے سے زیادہ گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔

اسلم نے الزام لگایا ہے کہ ان کی مسلم شناخت کی وجہ سے انہیں  اس گھر پر نشانہ بنایا گیا جہاں وہ 20 اور 21 اگست کی رات کھانا دینے گئے تھے۔  پولیس نے اسلم کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور اب تک چار ملزمین میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بتایا گیاہے کہ 20 اگست کی رات اسلم کو دو آرڈر ملے، جن میں سے ایک لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے کے ونیت کھنڈ علاقے کا تھا۔ اس گھر کے قریب پہنچ کر اسلم نے اپنے گاہک کو فون کیا اور نیچے گیٹ پر آکر آرڈر لینے کو کہا۔ اس پر فون کال پر موجود شخص نے انہیں پہلی منزل پر آنے کو کہا۔

‘میں نے شروع میں منع کیا کیونکہ مجھے ایک اور ڈیلیوری کرنی تھی، لیکن پھر اس نے مجھے بتایا کہ وہ کھانا کھا رہا ہے اور نیچے نہیں آ سکتا۔ پھر انسانیت کے ناطے  میں نے اوپر جا کر پارسل ان کےحوالے کرنے کا فیصلہ کیا‘، اسلم نے دی وائر کو بتایا۔

اسلم نے بتایا کہ جب وہ پہلی منزل پر پہنچے تو وہاں موجود لوگ شراب پی رہے تھے اور ان میں سے ایک نے پہلے فون پر ہوئی بات  چیت کے لیے انہیں  ڈانٹا۔  صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب ان میں سے ایک نے مبینہ طور پر اسلم کو اس کا کالر پکڑ کر گھر کے اندرکھینچ لیا۔ اسلم نے الزام لگایا کہ انہوں نے انہیں  مارا پیٹا اور اس کی شناخت کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔

اسلم نے اپنی تحریری پولیس شکایت میں کہا ہے،’انہوں نے مجھ سے میرا نام پوچھا اور میرے مسلم نام کی وجہ سے مجھے اور بھی ہراساں کیا۔’

انہوں نے الزام لگایا کہ ملزم نے اس کے سر پر ہیلمٹ سے حملہ کیا، ان پر شراب سے بھرا گلاس الٹ دیا اور کھولتا ہوا پانی ڈالنے کی دھمکی بھی دی۔  بات یہیں ختم نہیں ہوئی، اسلم نے الزام لگایا ہے کہ چاروں افراد نے انہیں  ڈیڑھ گھنٹے تک کمرے میں یرغمال بنائے رکھا اور زبردستی ان  کا فون چھین لیا، جس کی وجہ سے وہ کوئی اور آرڈر نہیں لے سکے۔

الزام ہے کہ ان لوگوں نے اسلم کو دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو باہر نہیں اٹھائے گا۔ انہوں نے مبینہ طور پر اسلم کو ایک پٹیشن پر دستخط کرنے پر مجبور کیا ،جس میں کہا گیا تھا کہ اسلم نے ان سے کھانے کے لیے زائد رقم وصول کی اور ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلم کو چھوڑ دیا۔

دو سال سے ڈیلیوری ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے اسلم نے ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے اسے گولی مارنے کی دھمکی بھی دی۔

اسلم نے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی خاطر اس واقعہ کے اس پہلو کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے ہیں۔

اسلم نے کہا، ‘وہ فضول باتیں کر رہے تھے، میں اسے دہرانا نہیں چاہتا کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ یہ ہندو مسلم مسئلہ بن جائے۔’

اس معاملے میں ایف آئی جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے، مجرمانہ دھمکی، غلط طریقے سے روکنے اور امن کی خلاف ورزی کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنے سے متعلق دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔

لکھنؤ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس پنکج کمار سنگھ نے کہا کہ اس معاملے کے کلیدی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ باقی تین کو پکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سنگھ نے کہا کہ ڈیلیوری کے دوران کچھ ‘تنازعہ’ ہونے کے بعد چار لوگوں نے اسلم پر حملہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)