اتر پردیش کے محمد آباد سے بی جے پی ایم ایل اے کرشنانند رائے کا نومبر 2005 میں قتل ہو گیا تھا۔ سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے بدھ کو مختار انصاری سمیت سبھی ملزمین کو بری کرتے ہوئے کہا کہ اگر گواہ نہیں مکرتے تو اس معاملے میں فیصلہ کچھ اور ہوتا۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک سی بی آئی عدالت نے 2005 میں بی جے پی رہنما کرشنانند رائے کے قتل کے معاملے میں بدھ کو بی ایس پی ایم ایل اے مختار انصاری اور دیگر کو بری کر دیا کیونکہ تمام چشم دید اور اہم گواہ اپنے بیان سے پلٹ گئے۔عدالت نے کہا کہ استغاثہ کے گواہ نہیں بدلے ہوتے، تو مقدمے کا فیصلہ الگ ہوتا۔ عدالت نے سماعت کے دوران وٹنیس پروٹیکشن پلان کی کمی کو بھی نشان زد کیا۔
سی بی آئی عدالت نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ تفتیش کار رائے سمیت 7 لوگوں کے قتل کو مبینہ طور پر انجام دینے کے ملزمین کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ثبوت لانے میں ناکام رہے۔اسپیشل جج ارون بھاردواج نے معاملے میں تمام ملزمین کو بری کرتے ہوئے کہا، ‘ یہ سات لوگوں کا بے رحمی سے قتل کرنے سے جڑا معاملہ ہے۔ معاملے کی جانچ اترپردیش پولیس سے سی بی آئی کو منتقل کر دی گئی۔ مقدمے کی سماعت کو بھی اتر پردیش سے دہلی منتقل کر دیا گیا۔ بدقسمتی سے تمام چشم دید گواہ اور دیگر گواہوں کے مکر جانے سے استغاثہ کا فریق کمزور ہوا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ موجودہ معاملہ گواہوں کے مکرنے سے استغاثہ کے ناکام ہونے کی ایک اور مثال ہے۔ اگر اس معاملے میں گواہوں کو سماعت کے دوران وٹنیس پروٹیکشن پلان، 2018 کا فائدہ ملتا تو نتیجہ الگ ہو سکتا تھا۔ ‘کرشنانند رائے کی بیوی الکا رائے کے ذریعے دائر عرضی پر سپریم کورٹ نے 2013 میں اس معاملے میں مقدمہ اتر پردیش کے غازی پور سے دہلی منتقل کر دیا تھا۔
قتل کے وقت رائے اتر پردیش اسمبلی میں محمد آباد اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کر رہے تھے۔ 29 نومبر 2005 کو چھے دیگر لوگوں کے ساتھ ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔گینگسٹر سے سیاستداں بنے اتر پردیش کے مئو سے ایم ایل اے انصاری کے خلاف قتل اور اغوا کے علاوہ کئی دیگر مجرمانہ معاملے بھی درج ہیں۔ انصاری مئو اسمبلی حلقہ سے ریکارڈ پانچ بار ایم ایل اے چنے گئے ہیں۔رائے قتل معاملے میں انصاری کے علاوہ عدالت نے ان کے رکن پارلیامان بھائی افضال انصاری، اعجازالحق، سنجیو ماہیشوری، راکیش پانڈیہ، رامو ملاح اور منصور انصاری کو بھی بری کر دیا۔
سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے بعد سابق ڈی ایس پی شیلندر کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ یوپی کے وزیراعلیٰ اس فیصلے کو چیلنج کریں۔نوبھارت ٹائمس کے مطابق انہوں نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کی ہے کہ وہ تفصیلی ثبوتوں کی بنیاد پر کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کروائیں۔
شیلندر نے کہا، ‘ ہم نے 2004 میں فوج کے بھگوڑے سے ایل ایم جی پکڑی تھی، یہ ایل ایم جی مختار انصاری نے کرشنانند رائے کے قتل کے لئے منگائی تھی۔ اس سے متعلق ایک ریکارڈنگ بھی ہے، جس میں مختار نے رائے کے قتل کے لئے ایل ایم جی منگانے کی بات کہی تھی۔ یہ ریکارڈنگ حکومت کی اجازت سے کی گئی تھی اس لئے یہ ثبوت کے طور پر کورٹ میں ویلڈ ہے۔ ‘
مختار انصاری کے خلاف قتل معاملہ
29 نومبر 2005: محمد آباد اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے اس وقت کے ایم ایل اے کرشنانند رائے کو چھے دیگر لوگوں کے ساتھ قتل کر دیا گیا۔
21 فروری 2006: اتر پردیش پولیس کے ذریعے اعجازالحق، افضال انصاری، پریم پرکاش سنگھ، عطاالرحمان اور فردوس کے خلاف پہلی چارج شیٹ دائر کی گئی۔
15 مارچ 2006: اتر پردیش پولیس کے ذریعے دائر دوسری چارج شیٹ میں مختار انصاری کا نام جوڑا گیا۔
مئی 2006: کرشنانند رائے کی بیوی الکا رائے کی عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے سی بی آئی جانچ کے حکم دیے۔
مئی 2006: الکا رائے نے سپریم کورٹ میں اپنی حفاظت کو لےکر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ ٹرانسفر کرنے کی گزارش کی۔
30 اگست 2006: سی بی آئی نے سنجیو ماہیشوری کے خلاف تیسری چارج شیٹ دائر کی۔
12 دسمبر 2006: سی بی آئی کے ذریعے راکیش پانڈیہ اور رامو ملاح کے خلاف چوتھی چارج شیٹ دائر کی گئی۔
20 مارچ 2007: سی بی آئی نے منصور انصاری کے خلاف پانچواں فردجرم دائر کیا۔
22 اپریل 2013: سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت غازی پور ضلع عدالت سے دہلی کی سیشن عدالت میں منتقل کی۔
15 مارچ 2014: معاملے میں پریم پرکاش سنگھ عرف منّا بجرنگی کے خلاف چھٹا فردجرم دائر کیا گیا۔
22 مئی 2019: سی بی آئی عدالت نے معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھا۔
3 جولائی 2019: گواہوں کے مکرنے پر عدالت نے انصاری اور دیگر 6 کو بری کیا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)