غیرسرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے،جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دلت برادریوں کےان لوگوں کو بھی ریزرویشن اور دیگر فوائد دیے جائیں، جنہوں نےاسلام اور عیسائیت کو اپنا لیا ہے۔
سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: مرکز نے دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو درج فہرست ذاتوں کی فہرست سے باہر کیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نےکبھی بھی کسی پسماندگی یا ظلم و ستم کا سامنا نہیں کیا۔
دلت عیسائی اور دلت مسلمان — درج فہرست ذاتوں کو حاصل فوائد کا دعویٰ نہیں کر سکتے، یہ دلیل دیتے ہوئے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے سپریم کورٹ میں داخل ایک حلف نامے میں کہا کہ 1950 کا آئین (شیڈولڈ کاسٹ) آرڈر کسی بھی غیر آئینی حیثیت کا شکار نہیں ہے۔
یہ حلف نامہ غیر سرکاری تنظیم (این جی او) سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن (سی پی آئی ایل) کی ایک عرضی کے جواب میں دائر کیا گیاتھا، جس میں دلت برادریوں کے ان لوگوں کو ریزرویشن اور دیگر فوائد دینے کی مانگ کی گئی تھی، جنہوں اسلام اور عیسائیت کو اپنا لیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، حلف نامے میں کہا گیا ہے، آئین (شیڈولڈ کاسٹ) آرڈر 1950 تاریخی اعداد و شمار پر مبنی تھا، جو واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ عیسائی یا اسلام کے ارکان کواس طرح کی پسماندگی یا ظلم و ستم کا سامنا کبھی بھی نہیں ہوا ۔ درحقیقت درج فہرست ذاتوں کے اسلام یا عیسائیت اختیار کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ چھواچھوت کے جابرانہ نظام سے باہر آسکیں، جو عیسائیت یا اسلام میں بالکل رائج نہیں ہے۔
وزارت نے یہ بھی کہا کہ درج فہرست ذاتوں کی شناخت ایک خاص سماجی برائی کے ارد گرد مرکوز ہے، جو کہ آئین (شیڈولڈ کاسٹ) آرڈر، 1950 میں نشاندہی کی گئی برادریوں تک محدود ہے۔
حکومت نے جسٹس رنگناتھ مشرا کمیشن کی اس رپورٹ سے بھی اختلاف کیا، جس میں دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو درج فہرست ذاتوں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی، اور کہا کہ اس نے دور رس نظریے کو نہیں اپنایا اور اس کے نتائج غلط تھے۔
مرکز نے بدھ مت اپنانے والے دلتوں کو اسلام اور عیسائیت اختیار کرنے والے دلتوں سے مختلف مانا۔
حلف نامہ میں کہا گیا ہے، درج فہرست ذاتوں نے کچھ فطری سماجی و سیاسی تقاضوں کی وجہ سے 1956 میں ڈاکٹر امبیڈکر کی کال پر رضاکارانہ طور پر بدھ مت اپنایا تھا۔ ایسے مذہب تبدیل کرنے والوں کی بنیادی ذات/برادری کا واضح طور پر تعین کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات عیسائیوں اور مسلمانوں کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی، جنہوں نے دوسرے عوامل کی وجہ سے اپنا مذہب تبدیل کیا ہوتا، کیونکہ اس طرح کی تبدیلی مذہب کا عمل صدیوں سے جاری ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)