اسقاط حمل ترمیم بل، 2020 میں خاص طرح کی خواتین کے اسقاط حمل کے لیے حالت حمل کی مدت 20 سے بڑھاکر 24 ہفتہ کرنے کی تجویز ہے۔ ان میں ریپ متاثرہ ، سگے-رشتہ داروں کے ساتھ جنسی رابطہ کی متاثرہ اور دیگر خواتین(معذورخواتین، نابالغ)بھی شامل ہوںگی۔
علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس
نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے طبی اسقاط حمل ترمیم بل، 2020 کو بدھ کو منظوری دے دی۔ بل میں اسقاط حمل کرانے کی حد کو 20 ہفتے سے بڑھاکر 24 ہفتہ کرنےکا اہتمام کیا گیا ہے اور اس کوپارلیامنٹ کے آئندہ سیشن میں پیش کیا جائےگا۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئے کابینہ کے اجلاس میں اس مقصد کی تجویز کو منظوری عطا کی گئی۔وزیراطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکر نے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس مقصد کے لئے اسقاط حمل قانون (Medical termination of Pregnancy Act)1971 میں ترمیم کی جائےگی۔ اس کے لئے پارلیامنٹ کے آئندہ سیشن میں بل لایاجائےگا۔
وہیں، سرکاری ریلیز کے مطابق، حالت حمل کے 20 ہفتے تک اسقاط حمل کرانے کے لئے ایک ڈاکٹر کی رائے لینے کی ضرورت کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ حالت حمل کے 20 سے 24 ہفتے تک اسقاط حمل کرانے کے لئے دو ڈاکٹروں کی رائے لینا ضروری ہوگی۔خاص طرح کی خواتین کے اسقاط حمل کے لئے حالت حمل کی حد 20 سےبڑھاکر 24 ہفتہ کرنے کی تجویز ہے۔ ایسی خواتین کو ایم ٹی پی اصولوں میں ترمیم کےذریعے تشریح کی جائےگی۔ ان میں ریپ متاثرہ، سگے-رشتہ داروں کے ساتھ جنسی رابطہ کی متاثرہ اور دیگر خواتین(معذور خواتین، نابالغ) بھی شامل ہوںگی۔
جاویڈکر نے کہا کہ 20 ہفتے میں اسقاط حمل کرانے پر ماں کی جان جانےکے کئی معاملے سامنے آئے ہیں، 24 ہفتے میں اسقاط حمل کرانا محفوظ ہوگا۔ اسقاط حمل کرانے کی حد 24 ہفتہ کرنے پر کہا کہ اس قدم سے ریپ متاثرین اور نابالغ کو مددملےگی۔ریلیز کے مطابق، میڈیکل بورڈ کی تفتیش میں ملے حمل سے متعلق عدم مساوات کے معاملے میں حالت حمل کی اوپری حد نافذ نہیں ہوگی۔ میڈیکل بورڈ کےتنظیمی، کام اور دیگر تفصیل قانون کے اصولوں کے تحت طے کئے جائیںگے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ جس خاتون کا اسقاط حمل کرایا جانا ہے ان کانام اور دیگر جانکاریاں اس وقت قانون کے تحت طےشدہ کسی خاص آدمی کے علاوہ کسی اورکو نہیں دی جائیںگی۔ خواتین کے لئے طبی، انسانی یا سماجی بنیاد پر محفوظ اور جائزاسقاط حمل خدمات کی توسیع کرنے کے لئے اسقاط حمل (ترمیم) بل، 2020 لایا جا رہا ہے۔مجوزہ ترمیم میں کچھ ذیلی دفعات کو قائم کرنا، موجودہ اسقاط حمل قانون، 1971 میں طےشدہ شرطوں کے ساتھ اسقاط حمل کے لئے حالت حمل کی اوپری حدبڑھانے کے مقصدسے کچھ دفعات کے تحت نئے آرٹیکل جوڑنا اور محفوظ اسقاط حمل کی خدمات اور معیار سے کسی طرح کا سمجھوتہ کئے بغیر کڑی شرطوں کے ساتھ مجموعی اسقاط حمل دیکھ بھال کو پہلے سے اور زیادہ سختی سے نافذ کرنا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ خواتین کی حفاظت اور صحت کی سمت میں اٹھایاگیا پختہ قدم ہے اور اس سے بہت سی خواتین کو فائدہ پہنچےگا۔حال کے دنوں میں عدالتوں میں کئی عرضیاں دی گئیں جن میں حمل سےمتعلق عدم مساوات یا خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کی وجہ سے حمل کی بنیاد پر موجودہ منظور شدہ حد سے زیادہ حالت حمل کی مدت پر اسقاط حمل کرانے کی اجازت مانگی گئی۔
صحت اور فیملی ویلفیئر وزارت نے خواتین کو محفوظ اسقاط حمل خدمات دستیاب کرانے اور طبی شعبے میں ٹکنالوجی کی ترقی کو دھیان میں رکھتے ہوئے مختلف مستفیدوں اور وزارتوں کے ساتھ وسیع صلاح مشورہ کے بعد اسقاط حمل قانون میں ترمیم کی تجویز کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)