سال 2020 سے اب تک ہوائی جہاز کے انجن بند ہونے کے 65 واقعات، 17 ماہ میں 11 مے ڈے کال: رپورٹ

ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) سے موصولہ جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ہوائی جہاز کے انجن بند ہونے کے 65 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) سے موصولہ جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ہوائی جہاز کے انجن بند ہونے کے 65 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

علامتی تصویر۔تصویر بہ شکریہ: فلکر

نئی دہلی: حکومت ہند کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) سے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ہوائی جہاز کے انجن بند ہونے کے 65 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کی آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں یہ  انکشاف ہوا ہے کہ 17 مہینوں میں ہوائی جہاز کے کاک پٹ سے 11 ‘مے ڈے’ یعنی ہنگامی کال کیے گئے۔

یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تقریباً ہر ماہ ہندوستان میں کام کرنے والی ایئر لائنز میں انجن کی خرابی کے مسائل سامنے آتے ہیں اور یہ کتنا عام ہو گیا ہے ۔ اس سلسلے میں اخبار کو دی گئی ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ڈی جی سی اے نے کہا، ‘2020 سے 2025 (اب تک) ملک بھر میں پرواز کے دوران انجن بند ہونے کے کل 65 واقعات رپورٹ ہوئے۔’

ان تمام 65 معاملات میں پائلٹ ایک انجن کے ساتھ طیارے کو بہ حفاظت قریبی ہوائی اڈے پر اتارنے میں کامیاب رہے۔

ڈی جی سی اے کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ 1 جنوری 2024 سے 31 مئی 2025 کے درمیان 11 پروازوں سے ‘مے ڈے’ کال موصول ہوئے، جس میں مختلف تکنیکی خرابیوں کی اطلاع دی گئی اور ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی گئی۔

اعداد و شمار میں 12 جون کو احمد آباد میں گر کر تباہ ہونے والی پرواز اےآئی171 اور19 جون کو ڈائیورٹ کی گئی انڈیگو کی گھریلو پرواز  شامل نہیں ہے ۔

اعداد و شمار کے مطابق، 11 میں سے 4 پروازوں نے تکنیکی خرابی کی وجہ سے مے ڈے کال جاری کیے تھے اور یہ طیارے حیدرآباد میں اترے تھے۔

اس سلسلے میں ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن آف انڈیا (اے ایل پی اے) کے سکریٹری انل راؤ نے اخبار کو بتایا، ‘ہوائی جہاز میں آگ لگنے، انجن میں خرابی جیسی سنگین ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے پر فلائٹ کا عملہ مے ڈے کال دیتا ہے، جس کے لیے فوری لینڈنگ یا گراؤنڈنک  کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ ایسی صورتحال میں پرواز جاری رکھنا غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔’