یو جی سی – نیٹ رد ہونے پر ناراض طالبعلموں  نے کہا – نوجوانوں کے خوابوں کا مردہ گھر بن چکا ہے این ٹی اے

گزشتہ 19 جون کی رات کو وزارت تعلیم نے اسی ہفتے ہوئے یو جی سی - نیٹ امتحان کو 'تقدس کے ساتھ ممکنہ سمجھوتے' کا حوالہ دیتے ہوئے رد کر دیا۔ اس امتحان کی ذمہ داری نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) پر ہے، جو پہلے ہی نیٹ —یوجی میں ہوئی مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سےسوالوں کے گھیرے میں ہے۔

گزشتہ 19 جون کی رات کو وزارت تعلیم نے اسی ہفتے ہوئے یو جی سی – نیٹ امتحان کو ‘تقدس کے ساتھ ممکنہ سمجھوتے’ کا حوالہ دیتے ہوئے رد کر دیا۔ اس امتحان کی ذمہ داری نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) پر ہے، جو پہلے ہی نیٹ —یوجی میں ہوئی مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سےسوالوں کے گھیرے میں ہے۔

این ٹی اے کے خلاف وزارت تعلیم کے سامنے طالبعلموں کا مظاہرہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/SfiDelhi)

این ٹی اے کے خلاف وزارت تعلیم کے سامنے طالبعلموں کا مظاہرہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/SfiDelhi)

نئی دہلی:  نیٹ امتحان کے بعدنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعے ہی منعقد کیے گئے یو جی سی – نیٹ کے تقدس کو لے کر گمبھیر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

وزارت تعلیم نے بدھ (19 مئی) کی رات دیر گئے یو جی سی – نیٹ (یونیورسٹی گرانٹس کمیشن-قومی اہلیت ٹیسٹ) کو رد کرنے کا اعلان کیا۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے یہ اطلاع دی ۔

مرکزی وزارت داخلہ کو خدشہ ہے کہ اس کے تقدس کے ساتھ سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ سرکاری بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس کےتقدس سے کس طرح سمجھوتہ کیا گیا ہے، لیکن انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ کچھ اگزام سینٹر  پر بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں۔

بتادیں کہ 18 جون (منگل) کو 317 شہروں میں نو لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے یو جی سی – نیٹ امتحان کی دو شفٹوں میں او ایم آر (پین اینڈ پیپر) موڈ کے ذریعے دیا تھا۔ وزارت تعلیم کے اعلان کے مطابق، امتحان میں بے ضابطگیوں کی جانچ سی بی آئی کرے گی، امتحان دوبارہ کب منعقد ہوگا اس کی جانکاری الگ سے شیئر کی جائے گی۔

وزارت کا یہ فیصلہ این ٹی اے کے سینئر حکام کے لیے حیران کن ہے کیونکہ منگل کی شام یو جی سی کے چیئرمین ایم جگدیش کمار نے ٹوئٹ کیا تھا کہ این ٹی اے نے یو جی سی – نیٹ امتحان کا انعقاد کامیابی کے ساتھ کیا ہے۔

قابل ذکر  ہے کہ یو جی سی – نیٹ ہندوستانی یونیورسٹیوں میں داخلہ سطح کی تدریسی ملازمتیں حاصل کرنے اور پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلے کے لیے اہم ہے۔

نوجوانوں کے خوابوں کا مردہ گھر بن چکا ہے این ٹی اے: شویتا

شویتا/امیدوار

شویتا/امیدوار

جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے ہندی ادب میں ماسٹرکرنے والی شویتا نے اپنے مضمون میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے یو جی سی – نیٹ کا امتحان  دیا تھا۔ پچھلے تین چار مہینوں سے امتحان کی تیاری کر رہی شویتا کہتی ہیں کہ یہ سب ان کے لیے حوصلہ شکن ہے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا، ‘ہم لڑکیوں کو اتنے مواقع نہیں ملتے جتنی غلطیاں این ٹی اے امتحانات کے انعقاد میں کر رہی ہے۔ یو جی سی – نیٹ امتحان میں شرکت کرنے والے عمر کے اس مرحلے میں ہوتے ہیں جہاں ان پر خاندان اور معاشرے کا زبردست دباؤ ہوتا ہے۔ میں نے دوسری بار پی ایچ ڈی کے لیے کوشش کی تھی۔ پتہ نہیں اس کے بعد مجھے موقع ملے گا یا نہیں۔ میں ہاتھ جوڑ کر حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ این ٹی اے جیسے معذور ادارے کو بند کیا جائے۔ یہ ادارہ نوجوانوں کے خوابوں کا مردہ گھر بن چکا ہے۔

‘این ٹی اے نے اعتبار کھو دیا ہے’

دہلی کی ایک یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہے ایک اسکالر نے بھی جے آر ایف (جونیئر ریسرچ فیلوشپ – اس کے تحت حکومت سے ریسرچ  کے لیے پیسہ ملتا ہے) کے لیے دوبارہ نیٹ  کا امتحان دیا تھا۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا، ‘میں نے 150 میں سے 104 سوال صحیح صحیح بنائے ، اتنے نمبروں سےآسانی سےجے آر ایف مل جاتا۔ لیکن این ٹی اے کی لاپرواہی  کی وجہ سے سب کچھ برباد ہو گیا۔ میں صرف اس امتحان کے لیے گھر نہیں جا رہا تھا۔ میں دہلی کی شدید گرمی کو سہتے ہوئے تین چار ماہ سے تیاریوں میں مصروف تھا… آج (20 مئی) میرے پاس گھر جانے کا ٹکٹ تھا۔ لیکن اب سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کروں۔ امتحان کے رد ہونے کی خبر نے مجھے توڑ دیا ہے۔ مجھے بہت برے برے  خیال آرہے تھے… میں نے کسی طرح خود کو سنبھالا۔’

این ٹی اے کے حوالے سے اسکالر نے واضح طور پر کہا کہ اسے تحلیل کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘این ٹی اے نے ساکھ کھو دی ہے۔ اتنے سارے امتحانات میں بے قاعدگیوں کے سامنے آنے کے بعد اس ادارے پر بھروسہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں رہ گئی ہے۔’

بات چیت  کے بعد اسکالر نے خصوصی طور پر درخواست کی کہ ان کا نام شائع نہ کیا جائے کیونکہ اگر اس کی جانکاری ان کی یونیورسٹی تک پہنچ گئی  تو پریشانی بڑھ سکتی ہے۔

‘ایجوکیشن کا بھگوا کرن’

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے ہندی ادب کی تعلیم حاصل کرنے والے سنی کا ماننا ہے کہ یہ ایجوکیشن کا بھگوا کرن اور اقربا پروری کا نتیجہ ہے۔ سنی نے نیٹ کا امتحان دیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ 150 میں سے 98 سوالاصحیح کیے  تھے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو گئے اور کہا، ‘یہ سب موجودہ حکومت میں جان پہچان اور سیاسی جھکاؤ کی بنیاد پر ہو رہی تقرریوں  کا نتیجہ ہے۔ بڑے لوگوں کے بچوں کے پرچے لیک کیے جاتے ہیں۔

دلت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے جے این یو کے طالبعلم اجئے ودروہی معذورہیں۔ وہ کہتے ہیں، ‘صرف امتحان ہی نہیں لیک ہوا ہے، ہمارے ارمانوں  کاخون ہواہے۔’

‘پھر سےتیاری کے لیے ذہنی طور پر تیار ہونا مشکل’

جامعہ سے اردو میں ماسٹر کر رہے ابوہریرہ نے بھی نیٹ کا امتحان دیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘میرا امتحان اچھا گیا تھا۔ پہلے پرچے کو چھوڑدیں تو  میں نے اپنے مضمون اردو میں 100 میں سے 86 سوال صحیح کیے ہیں۔ پہلے پیپر میں بھی 15-20 نمبر بھی مل جاتے تو مجھے  جے آر ایف مل جاتا۔ لیکن سب کچھ رائیگاں گیا۔’

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس پیپر کی وجہ سے عید جیسے بڑے تہوار پر بھی گھر نہیں گیا۔ اب خود کو دوبارہ تیاری کے لیے ذہنی طور پر تیار کرنا اور یکسوئی حاصل کرنا ایک چیلنج ہے۔ ہم نے بہت سے کام امتحان کے بعد کے لیے ٹال دیا تھا۔’

ہریرہ اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ترجمے کا کام کرتی ہے، جسے انہوں  نے امتحان تک  کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔

سال 2018 کے بعد پہلی بار امتحان پین –پیپر فارمیٹ ہوا تھا امتحان

یو جی سی – نیٹ میں دو پیپر ہوتے ہیں- پہلا سب کے لیے ہوتا ہے اور دوسرا امیدوار کی مہارت کے لحاظ سے مخصوص مضمون پر مبنی پیپر ہوتاہے۔ دوسرا پرچہ 83 مضامین میں دیا جاتاہے۔ دونوں پرچوں کا کل دورانیہ تین گھنٹے ہے۔ دونوں پرچوں میں معروضی سوال ہوتے ہیں۔ کل 150 سوالات پوچھے جاتے ہیں، جس میں پہلے پیپر میں 50 سوالات اور دوسرے پیپر میں 100 سوالات ہوتے ہیں۔ امتحان میں کوئی منفی مارکنگ نہیں ہے۔

یو جی سی – نیٹ سال میں دو بار جون اور دسمبر میں منعقد کیا جاتا ہے۔ اگرچہ، این ٹی اے دسمبر 2018 سے یو جی سی کی جانب سے کمپیوٹر پر مبنی ٹیسٹ فارمیٹ میں یہ امتحان منعقد کر رہا تھا، لیکن اس سال ایجنسی نے پین پیپر فارمیٹ میں امتحان  منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کمپیوٹر پر مبنی امتحان کئی شفٹوں میں ایک سے زیادہ شفٹوں میں لیا جاتا ہے اور پین پیپر موڈ کا امتحان ایک ہی دن میں ایک یا دو شفٹوں میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔