مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشارگاندھی نے کہا ہے کہ ،‘ہر کسی کو خوش کرنا انصاف نہیں ہوتا ہے، ہر کسی کو خوش کرنا سیاست ہوتی ہے۔’
نئی دہلی :سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر اپنا تاریخی فیصلہ سنا دیاہے۔متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی نیاس کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے گا ۔وہیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑہ کا ایک ممبر شامل ہوگا۔سی جے آئی نے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے ذریعے لیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ کی عرضی کو خارج کر دیا گیا ہے۔
If the Gandhi Murder case was retried by the Supreme Court today, the verdict would have been Nathuram Godse is a Murderer but he is also a Desh Bhakt.
— Tushar (@TusharG) November 9, 2019
عدالت کے اس فیصلے کے بعد تشار گاندھی نے اپنےایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ، ‘اگر گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ آج پھر سے شنوائی کرے تو فیصلہ یہی ہوگا کہ ناتھورام گوڈسے ایک قاتل تھے لیکن وہ ‘دیش بھکت’ بھی تھے۔’
قابل ذکر ہے کہ ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کےفیصلے پر مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر مہاتما گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ میں آج پھر سے شنوائی ہوتی ہے تو فیصلہ یہی ہوگا کہ ناتھورام گوڈسے ‘ایک قاتل لیکن دیش بھکت تھے’۔
غورطلب ہے کہ ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ فیصلے نے ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کا کی راہیں ہموار کردی ہیں۔کورٹ کے اس فیصلے پر تشار نے یہ کہا ہے کہ،‘اگر گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ آج پھر سے شنوائی کرے تو فیصلہ یہی ہوگا کہ ناتھورام گوڈسے ایک قاتل تھے لیکن وہ دیش بھکت بھی تھے۔’
انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ‘ہر کسی کو خوش کرنا انصاف نہیں ہوتا ہے، ہر کسی کو خوش کرنا سیاست ہوتی ہے۔’
Please all is not Justice.
— Tushar (@TusharG) November 9, 2019
Please all is politics.
— Tushar (@TusharG) November 9, 2019
تشار نے ٹوئٹ کیا،‘جب ایودھیا کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے تو کیا ہم ان اصلی مدعوں کی طرف لوٹ سکتے ہیں جن سے ہماراملک گزر رہا ہے۔’
Once the Ayodhya Judgement is read out can we please revert back to the real issues that plague our nation. Please.
— Tushar (@TusharG) November 9, 2019
واضح ہو کہ سنیچر کو سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کےان پٹ کے ساتھ)