گزشتہ20 اپریل کومتحدہ عرب امارات میں ہندوستان کے سفیر پون ورما نے ہندوستانیوں کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پیغامات ڈالنے والے رویے کے خلاف وارننگ دی تھی۔
نئی دہلی: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں سوشل میڈیا پر ‘اسلاموفوبک’(اسلام کی مذمت کرنے والا)پیغام پوسٹ کرنے کو لےکر تین اور ہندوستانیوں کو نوکری سے نکال دیا یا برخواست کردیاگیا ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، کچھ دن پہلے ہی خلیجی ملک میں موجود ہندوستانی سفیر نے مہاجروں کو سوشل میڈیا پر اس طرح کے اشتعال انگیز پیغامات ڈالنے کو لےکر وارننگ دی تھی۔
گلف نیوز نے سنیچرکو ایک رپورٹ میں بتایا کہ باورچی راوت روہت، اسٹور کیپرسچن کننیگولی اور نقدی سنبھالنے والےایک ہندوستانی اُن آدھا درجن ہندوستانیوں میں شامل ہیں، جن کے خلاف سوشل میڈیا پر پیغامات ڈالنے کو لےکر کارروائی کی گئی۔اس میں کہا گیا،‘ایسامعلوم ہوتا ہے کہ ہندوستانی مشن کی جانب سے دی گئی وارننگ کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر اسلاموفوبک تبصرےکرنے والے ہندوستانی مہاجر کی فہرست لگاتار لمبی ہوتی جا رہی ہے۔’
20 اپریل کو ہندوستان کے سفیر پون ورما نےہندوستانیوں کو ایسے رویے کے خلاف وارننگ دی تھی۔ دبئی میں کئی ریستوراں چلانے والے آزادیہ گروپ کے ترجمان نے روہت کی برخاستگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف جانچ چل رہی تھی۔اسی طرح، شارجہاں واقع نیومک آٹومیشن نے بھی کہا کہ انہوں نے اپنے اسٹور کیپر سچن کو اگلے آرڈر تک کے لیے برخاست کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کمپنی کے مالک نے کہا کہ اس کی تنخواہ پر روک لگانے کے ساتھ ہی کام پر نہیں آنے کو کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی مذہب کی توہین کرنے یا اس کے تئیں قصوروار پائے جانے پر کارروائی جھیلنی ہوگی۔اس بیچ، دبئی واقع ٹرانس گارڈ گروپ نے کہا کہ اس نے اپنے ایک اسٹاف کو فیس بک پر کئی اسلام مخالف پوسٹ ڈالنے پر نوکری سے نکال دیا ہے اور کمپنی کی پالیسی کے مطابق اس کو متعلقہ حکام کو سونپ دیا ہے۔
اسٹاف نے وشال ٹھاکر کے نام سے پوسٹ ڈالی تھی، لیکن انٹرنل جانچ میں اس کی صحیح پہچان کاانکشاف ہوا جس کے بعد کارروائی کی گئی۔ٹرانس گارڈ گروپ نے کہا، ‘ایک انٹرنل جانچ کے بعد اس کی صحیح پہچان کی تصدیق کی گئی اور اسے اس کی ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیااور کمپنی کی پالیسی کے مطابق متعلقہ حکام کو سونپ دیا گیا۔ اس بیان کے تحت وہ دبئی پولیس کی حراست میں ہے۔’
یو اے ای میں تعینات سابق اورموجودہ دونوں ہندوستانی سفیروں نے یو اے ای کے متعلقہ سخت قوانین کے بارے میں ہندوستانیوں کو آگاہ کرنے کے کچھ دنوں کے بعد ان اسٹاف کو نوکری سے نکالنے اور ان کے برخاستگی کی خبر آئی ہے۔ ہندوستانی مشنوں کے ذریعےاسی طرح کی وارننگ دوسرے خلیجی ممالک میں بھی جاری کی گئی تھی۔
پچھلے مہینے شارجہاں کے بزنس مین سوہن رائے کو اپنی نظم کے توسط سے “مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے”کے لیے معافی مانگنی پڑی تھی۔وہیں، مارچ میں شیف ترلوک سنگھ کوشہر یت قانون پر اپنی رائے رکھنے والے دہلی کے ایک اسٹوڈنٹ کو آن لائن دھمکی دینے کی وجہ سےدبئی میں ایک ریستوراں سے نکال دیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)