کھیتوں میں کام کرنے والے 3 کروڑ عارضی مزدور روزگارسے محروم: این ایس ایس او کی رپورٹ

05:16 PM Mar 22, 2019 | دی وائر اسٹاف

این ایس ایس او کے ذریعے سال2018-2017 میں کئے گئے سروے سے یہ پتہ چلا ہے کہ 12-2011 سے لےکر18-2017 کے درمیان کھیت میں کام کرنے والے عارضی مزدوروں میں 40 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے اس سروے کو جاری کرنے سے منع کر دیا ہے۔

(علامتی تصویر : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دیہی ہندوستان میں 12-2011اور18-2017 کے درمیان تقریباً 3.2 کروڑ عارضی مزدوروں (کیزول لیبرر) سے ان کا روزگار چھن گیا۔ ان میں سے تقریباً تین کروڑ مزدور کھیتوں میں کام کرنے والے لوگ تھے۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں این ایس ایس او کے ذریعے سال2018-2017 میں کئے گئے Periodic Labour Force Survey  (پی ایل ایف ایس) کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ12-2011 سے لےکر 18-2017کے درمیان کھیت میں کام کرنے والے عارضی مزدوروں میں 40 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے اس سروے کو جاری کرنے سے منع کر دیا ہے۔ غور طلب ہے  کہ عارضی مزدور  ان کو کہتے ہیں جن کو ضرورت کے مطابق وقت وقت پر یعنی کہ عارضی طورپر کام پر رکھا جاتا ہے۔این ایس ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق،12-2011 کے بعد سے Rural casual labour segment (فارم اینڈنان فارم) میں مرد مزدوروں کے روزگار میں 7.3 فیصد اور خواتین مزدوروں کے روزگار میں 3.3 فیصد کی کمی آئی ہے۔ اس کی وجہ سے کل 3.2 کروڑ روزگار چھن گیا ہے۔

اس نقصان کا ایک بڑا حصہ تقریباً تین کروڑ زراعت پر منحصر ہے۔ وہیں غیر-زراعتی علاقے میں معمولی گراوٹ (13.5 فیصد سے 12.9 فیصد تک) آئی ہے۔غور طلب ہے کہ دسمبر 2018 میں National Statistical Commission(این ایس سی) کے ذریعے اجازت دئے جانے کے بعد بھی ابھی تک حکومت نے این ایس ایس او کی رپورٹ کو جاری نہیں کیا ہے۔

این ایس سی کے دو ممبروں، جس میں اس کے عبوری صدر پی این موہنن شامل ہیں، نے رپورٹ کو جاری نہیں کرنے کی مخالفت میں اس سال جنوری کے آخر میں استعفیٰ دے دیا تھا۔اس سے پہلے یہ رپورٹآئی تھی کہ ملک میں1994-1993 کے بعد پہلی بار مردمزدور وں کی تعداد گھٹی ہے۔ نیشنل سیمپل  سروے آفس (این ایس ایس او) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں مرد مزدور وں کی تعداد کم ہو  رہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں یہ اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ اس رپورٹ میں این ایس ایس او کے ذریعے سال2018-2017 میں کئے گئے پی ایل ایف ایس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں مرد مزدوروں کی تعداد تیزی سے کم ہو  رہی ہے۔18-2017 میں مرد مزدوروں کی تعداد  28.6 کروڑ تھی، جو کہ2012-2011، جب این ایس ایس او کے ذریعے کیے گئے  پچھلے سروے میں 30.4 کروڑ تھی۔ اس سے پہلے سال94-1993 میں یہ تعداد 21.9 کروڑ تھی۔

یعنی اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے میں 18-2017 میں ملک میں روزگار کے مواقع بہت کم ہوئے ہیں۔