تیج بہادر یادو نے کہا کہ میرا مقصد جیت یا ہار نہیں ہے۔ میرا مقصد لوگوں کے سامنے یہ لانا ہے کہ کس طرح سے اس حکومت نے فوج، خاص کر نیم فوجی دستوں کو مایوس کیا ہے۔ پی ایم مودی ہمارے جوانوں کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں لیکن ان کے لئے کچھ نہیں کرتے ہیں۔
نئی دہلی: بی ایس ایف سے برخاست جوان تیج بہادر یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ہریانہ کے ریواڑی کے رہنے والے تیج بہادر نے جمعہ کو صحافیوں سے بات چیت میں اس کا اعلان کیا۔نوبھارت ٹائمس کے مطابق، اس دوران وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تیج بہادر نے کہا، ‘ مودی بد عنوانی سے آزاد ہندوستان کی بات تو کرتے ہیں لیکن جب انہوں نے بی ایس ایف میں گھٹیا کھانا ملنے کو لےکر آواز اٹھائی تو ان کو برخاست کر دیا گیا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ یہی وجہ ہے کہ وہ وزیر اعظم مودی کے خلاف وارانسی سے انتخاب لڑیںگے اور بد عنوانی سے آزاد ہندوستان کے مدعے پر تشہیر کریںگے۔ ‘تیج بہادر نے بتایا، ‘ وہ کئی مہینوں سے انتخاب کی تیاری کر رہے ہیں۔ وارانسی کے ایک ہزار سے زیادہ لوگ ان کے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بنارس کی ووٹر لسٹ میں نام بھی درج کروا لیا ہے۔ وہ جلدہی اپنی ٹیم کے ساتھ بنارس کے لئے روانہ ہوںگے۔ ‘
اس سے پہلے جمعرات کو ایک ٹوئٹ کر کے انہوں نے انتخاب لڑنے کی اپنی منشاء ظاہر کی تھی اور اپنے مداحوں سے ان کی رائے مانگی تھی۔انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ جئے ہند، میں سوچ رہا ہوں، کیوں نہ بنارس سے انتخاب لڑا جائے، مودی جی کے خلاف… آزاد۔ میں کسی پارٹی کی غلامی تو کر نہیں سکتا۔ ‘
जयहिंद मैं सोच रहा हूं क्यों ना बनारस से चुनाव लड़ा जाए मोदी जी के खिलाफ निर्दलीय मैं किसी पार्टी की गुलामी तो कर नहीं सकता
— Tej Bahadur Yadav (@iTejbahadur) March 28, 2019
ہندوستان ٹائمس کے مطابق، ‘ تیج بہادر نے دعویٰ کیا کہ کئی پارٹیوں نے اپنی پارٹی میں شامل کرنے کے لئے ان سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا، انتخاب لڑکر وہ فوج میں بد عنوانی کا مدعا اٹھائیںگے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ میرا مقصد جیت یا ہار نہیں ہے۔ میرا مقصد لوگوں کے سامنے اس سچ کو لانا ہے کہ کس طرح سے اس حکومت نے فوج، خاص کر نیم فوجی دستوں کو مایوس کیا ہے۔ پی ایم مودی ہمارے جوانوں کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں لیکن ان کے لئے کچھ نہیں کرتے ہیں۔ حال ہی میں پلواما میں ہمارے نیم فوجی جوان (سی آر پی ایف جوان) مارے گئے لیکن اس حکومت نے ان کو شہید کا درجہ تک نہیں دیا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ میں نے جو بد عنوانی کا مدعا اٹھایا تھا کم سے کم حکومت کو تو اس پر کام کرنا چاہیے تھا۔ میری آواز کو دبانے کے لئے اس کی کارروائی سے ہی پتا چلتا ہے کہ یہ حکومت فوج میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی کرنے والی پارٹی ہے۔ ‘
मोदी के सत्ता में आने के बाद भ्र्ष्टाचार के खिलाफ आवाज उठाई थी लेकिन उसकी सजा मुझे नौकरी से बर्खाश्त करके इस सरकार ने दी,,,अब भ्र्ष्टाचार को खत्म करने की आवाज को लेकर देश की जनता के सामने आ रहा हूं ,,,,,मुझे उम्मीद है कि जनता ही इसमें मेरा सहयोग करेगी।,,,,जय हिंद,,,
— Tej Bahadur Yadav (@iTejbahadur) March 30, 2019
غور طلب ہے کہ تیج بہادر نے بی ایس ایف میں مل رہے کھانے کو گھٹیا بتاتے ہوئے ویڈیو بنائے تھے۔ سوشل میڈیا پر آنے کے بعد وہ تمام ویڈیو وائرل ہو گئے تھے۔اسی ویڈیو کو لےکر تیج بہادر سرخیوں میں آ گئے تھے۔ اس معاملے پر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ بعد میں پی ایم او نے اس معاملے کو دیکھا تھا۔ وہیں، بی ایس ایف نے انضباطی کارروائی کرتے ہوئے تیج بہادر کو برخاست کر دیا تھا۔
اپنی برخاستگی کو تیج بہادر نے کورٹ میں چیلنج کیا ہے جو کہ ابھی ٹرائل اسٹیج میں ہے۔قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش کے وارانسی میں 19 مئی (آخری مرحلہ )کو الیکشن ہوگا۔