مالی سال 2018 کی شروعات میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ریٹائر ہورہے 12ہزار لوگوں کی جگہ صرف 10ہزار لوگوں کی تقرری کی کارروائی شرو ع کی۔
نئی دہلی: بینکوں میں ٹکنالوجی کے استعمال کو دیکھتے ہوئے ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی نے آئندہ 5 سالوں تک ریٹائر ہورہے ملازموں کی جگہ پر صرف 75 فیصد نئے ملازموں کی تقرری کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب بینک کے ایک سینئر افسر کے مطابق ، ملک میں روزگار کی صورت حال اچھی نہیں ہونے کی وجہ سےان کو مختلف عہدو ں کے لیے سب سے اچھے امیدوار مل جارہے ہیں۔
ریلوے کی طرح ہی اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو گزشتہ 2 سال میں کلرک کے 8000 عہدوں کے لیے 28 لاکھ لوگوں کی درخواست موصول ہوئی ہیں۔ مالی سال 2018 کی شروعات میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ریٹائر ہورہے 12ہزار لوگوں کی جگہ صرف 10ہزار لوگوں کی تقرری کی کارروائی شرو ع کی۔ کلرک کے طور پر سروس سے جڑے تقریباً 80 فیصد امیدوار یا تو ایم بی اے ہیں یا انجینئر۔
بینک کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور کارپوریٹ ڈیولپمنٹ افسر پرشانت کمار نے کہا، یہ ہمارے لیے بہت اچھا ہے۔ کلرک کی سطح پر ہمیں اچھے لوگ مل رہے ہیں ، جو ٹکنالوجی اور دوسری چیزوں سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ کیریئر میں ترقی بھی تیزی سے ہورہی ہے۔ کلرک کے طور پر اس سروس سے جڑنے کے بعد ان میں سے زیادہ تر افسر کے طور پر ترقی پانے کے لیے انٹرنل اگزام میں شامل ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ریلوے نے 90ہزار عہدوں پر تقرری کے لیے درخواست مانگی تھی ۔ اس کے لیے اس کو 2.3 کروڑ لوگوں کے درخواست ملی تھی۔دنیا بھر میں بینک تکنیکی ترقی کو دیکھتے ہوئے اپنے کام کرنے کے طریقے میں تبدیلی کر رہے ہیں۔
برٹن کے ایچ ایس بی سی بینک نے ملک بھر میں اپنے نیٹ ورک کو آدھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وہیں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے بھی آٹومیشن کو دیکھتے ہوئے اپنے 200 برانچ کو بند کر دیا ہے۔کمار نے کہا ، بورڈ نے 2018 میں 5 سال کی ورکنگ پالیسی بنائی ہے ، جس کے تحت ہر سال ریٹائر ہورہے کل لوگوں کی جگہ صرف 75 فیصدی بھرتی کی اسکیم ہے۔ اس کےتحت سالانہ اوسطاً 10 ہزار لوگوں کی بحالیاں ہورہی ہیں جن میں آٹھ ہزار کلرک اور دو ہزار افسران شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ، مالی سال 2020 تک ریٹائر ہونے والوں کے اعداد و شمار 12500 تک پہنچ جائے گا ۔ اس کے بعد یہ اعداد و شمار گھٹنے لگے گا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)