مغربی بنگال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے اور اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ووٹنگ پیٹرن کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بنگال میں لوک سبھا کی 42 میں سے 30 سیٹیں جیتنے کے بی جے پی کے ہدف میں اقلیتی طبقہ رکاوٹ بنا۔
نئی دہلی: مغربی بنگال سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے اور اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری نے بدھ (17 جولائی) کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی کی جانب سے دیے گئے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ نعرے کی کوئی ضرورت نہیں ہےاور پارٹی کو اپنا اقلیتی ونگ بھی تحلیل کر دینا چاہیے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نندی گرام سیٹ سے ایم ایل اے ادھیکاری نے کولکاتہ میں لوک سبھا انتخابات کے بعد بنگال بی جے پی کی پہلی مجلس عاملہ کی میٹنگ کے دوران کہا، ‘ہم ہندوؤں اور آئین کو بچائیں گے۔ میں نے قوم پرست مسلمانوں کی بات کی ہے اور آپ سب کہتے ہیں، ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’۔ لیکن میں اسے اور اب نہیں کہوں گا۔ بلکہ اب ہم کہیں گے ،’ جو ہمارے ساتھ، ہم ان کے ساتھ ۔‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس بند کرو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کو اقلیتی مورچےکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
بتادیں کہ حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں مغربی بنگال میں بی جے پی کی سیٹیں 2019 میں جیتی گئی 18 سیٹوں سے کم ہو کر 12 رہ گئی ہیں۔ اس مایوس کن نتیجے کے بعد ادھیکاری بی جے پی لیڈروں کے ایک طبقےکے نشانے پر تھے کیونکہ تقریباً 30 سیٹوں پر امیدواروں کے انتخاب میں ان کا اہم رول تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں ذات پات اور مذہب سے قطع نظر تمام ہندوستانیوں کی جامع اور ہمہ گیر ترقی کے لیے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کا نعرہ دیا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ، جب ادھیکاری کے تبصرے پر تنازعہ بڑھ گیا، تو انہوں نے وضاحت پیش کی کہ ان کا ارادہ دوسروں کے مذہب کی توہین کرنے کا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا، ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس وزیر اعظم مودی کا نعرہ ہے اور یہ میرے کہنے سے نہیں بدلے گا… میرا مطلب یہ تھا کہ بنگال میں بی جے پی کو ان لوگوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے جو سیاسی طور پر ان کی حمایت کرتے ہیں اور ہمیں ان لوگوں سے محفوظ فاصلہ رکھنا چاہیےجو ہمارے ساتھ نہیں آئیں گے۔‘
سویندو کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ووٹنگ پیٹرن کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اقلیتی طبقہ مغربی بنگال کی لوک سبھا کی 42 میں سے 30 سیٹیں جیتنے کے بی جے پی کے ہدف میں ایک بڑا رکاوٹ بن کر ابھرا۔
تاہم، ادھیکاری نے یہ بھی دعویٰ کیا،’لوک سبھا انتخابات کے دوران، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے ‘جہادی’ غنڈوں نے کئی علاقوں میں ہندوؤں کو ووٹ نہیں دینے دیا۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘مغربی بنگال میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہے، ٹی ایم سی کے ‘جہادی’ غنڈے اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ریاست میں ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ کے نفاذ کے بعد ہی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔ ہم صدر راج لگا کر ریاست میں پچھلے دروازے سے اقتدار حاصل نہیں کرنا چاہتے۔‘
ادھیکاری نے کہا، ‘ہم اسی وقت اقتدار میں آئیں گے جب ہم عوام کے مینڈیٹ سے انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے۔ لیکن اس کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا ہوگا۔‘
کچھ دن پہلے بی جے پی کے ریاستی صدر سکانت مجمدار نے کہا تھا کہ پارٹی مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کرکے اور حکمراں ٹی ایم سی لیڈروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال کر الیکشن نہیں جیت سکتی۔
انہوں نے کہا تھا، ‘کبھی کبھی کارکنان کسی کو گرفتار کرنے کے لیے سی بی آئی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ اس سے حلقہ میں جیت یقینی ہوگی۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا۔‘