سپریم کورٹ نے ملک میں بچوں کے ساتھ بڑھتے ریپ کے معاملوں پراز خود نوٹس لیتے ہوئے اس بارے میں ہدایات تیار کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سی جے آئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ چونکانے والا ہے کہ اس سال اب تک درج 24 ہزار سے زیادہ معاملوں میں سے صرف 6449 معاملوں میں شنوائی شروع ہوئی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک میں بڑھ رہے بچوں سے ریپ کے معاملوں پر جمعہ کواز خود نوٹس لیتے ہوئے اس سے نپٹنے کے لئے ہدایات تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور انیرودھ بوس کی بنچ نے کہا کہ اس سال ایک جنوری سے 30 جون کے درمیان ملک بھر میں بچوں سے ریپ کے معاملے میں 24212 ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
بنچ نے کہا کہ ان میں سے 11981 معاملوں کی جانچ کی جا رہی ہے اور 12231 معاملوں میں چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔بنچ نے کہا کہ صرف 6449 معاملوں میں شنوائی شروع ہوئی ہے۔ یہ کافی چونکانے والا ہے کہ باقی معاملوں میں ابھی تک سماعت کیوں نہیں شروع ہوئی۔بنچ کا کہنا ہے کہ نچلی عدالتوں نے اب تک صرف 911 معاملوں پر فیصلہ لیا ہے، جو کل درج معاملوں کا تقریباً چار فیصدی ہے۔
عدالت نے سینئر وکیل وی گری سے اس معاملے میں Amicus curiae کے طور پر تعاون کرنے کو کہا۔ ان کو یہ مشورہ دینے کو کہا کہ ان معاملوں کے جلد حل کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے۔بنچ نے گری سے کہا، ‘ ان کی کمیوں کی طرف دیکھیں۔ ‘ عدالت نے کہا کہ ان معاملوں میں عدالت کے سامنے پیش کئے گئے صوبہ واربیورے اور جوائنٹ ڈیٹا گری کو مہیا کرائے جائیں۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 15 جولائی کو طے کی گئی ہے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے بنچ کو بتایا کہ ان معاملوں میں حکومت بھی فکرمند ہے اور اس بارے میں وہ عدالت کو ہر ممکن تعاون دےگی۔چیف جسٹس گگوئی نے اس پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مہتہ اور گری اس معاملے میں تعاون کریںگے نہیں تو ان معاملوں سے نپٹنا مشکل ہو جائےگا۔
مہتہ نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ صرف انہی رپورٹس پر نوٹس لیں جو عدالت کی رجسٹری کی طرف سے آئی ہوں۔ پورٹل یا دوسری کسی جگہ سے چرچہ میں آئے معاملوں پر عدالت نوٹس نہ لے کیونکہ ان میں حقائق سے متعلق خامیاں ہو سکتی ہیں۔