کرناٹک کے بیدر میں ایک اسکول میں کھیلےگئےڈرامے کو لےکر درج ہوئی سیڈیشن کی ایف آئی آر رد کرانے کے لئے ایک ہیومن رائٹس کارکن کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ ایسے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے شکایت کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے سیڈیشن کے معاملوں کے غلط استعمال کو لےکر ایف آئی آر درج کرنے کے لئے ہدایت دینے کی مانگ والی مفاد عامہ کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس اے ایم کھانولکر اور دنیش ماہیشوری کی بنچ نے کہا، ‘ عدالت کے سامنے متعلقہ فریقین کو آنے دیجیے۔ ‘
غور طلب ہے کہ ایک ہیومن رائٹس کارکن یوگیتا بھیانا نے کرناٹک کے بیدر کے شاہین اسکول میں مبینہ طور پر شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کی تنقید کو لےکر ہوئے ایک ڈرامہ کے بارے میں 26 جنوری کو درج سیڈیشن کی ایف آئی آر کو ردکرنے کی ہدایت دینے کے لئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔
اس عرضی میں اسکول کی ایک ٹیچر اور ایک طالب علم کی بیوہ ماں کی گرفتاری کی پولیس کی کارروائی کی مخالفت بھی کی گئی۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بچوں سے پوچھ تاچھ کرنا اس عمل کا غلط استعمال اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے اپنے وکیل اتسو سنگھ بینس کے ذریعے بغاوت کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے ایک میکانزم تیار کرنے اور آئی پی سی کی دفعہ 124اے کے تحت ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے شکایتوں کی جانچ کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کرنے کے لئے ہدایت دینے کی مانگ کی تھی۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ کرناٹک پولیس، قانون کے سلجھے ہوئے اصول اور سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کے باوجود تعلیمی تقریر اور فن کارانہ کوشش کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہی اور ایف آئی آر درج کر کے استاد اور طالب علم کی بیوہ ماں کو گرفتار کرکے سیڈیشن کا سنگین مجرمانہ الزام لگا دیا۔
انہوں نے کیدار ناتھ سنگھ بنام بہار ریاست (1962) سمیت آئی پی سی کی دفعہ 124اے کے جواز پر مختلف تاریخی فیصلوں کا حوالہ دیا، جہاں سپریم کورٹ نے کہا تھا، ‘ ایک شہری کو حکومت اور اس کی پالیسیوں میں جو بھی صحیح لگتا ہے، وہ کہنے کا حق ہے، لیکن اس کو تشدد کو اکسانا نہیں چاہیے۔ ‘دراصل ایک نچلی عدالت نے 14 فروری کو ٹیچر فریدہ بیگم، اور کلاس چار کی طالبہ کی ماں کو ضمانت دے دی تھی، جنہوں نے 21 جنوری کو ڈرامہ پیش کرنے کے دوران اپنے مکالمہ میں مبینہ طور پر مودی مخالف مکالمہ کہا تھا۔