سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کو چیلنج کرنے پر بینک آف مہاراشٹرا کی سرزنش کی اور بینک کو کسانوں کے ایک مشت تصفیہ (اوٹی ایس ) تجویز کو قبول کرنے اور انہیں سینکشن لیٹر جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کو چیلنج کرنے پر بینک آف مہاراشٹرا (بی او ایم ) کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے بینک کو کسانوں کے ایک مشت تصفیہ (او ٹی ایس –ون ٹائم سٹیلمنٹ) تجویز کو قبول کرنے اور انہیں سینکشن لیٹر جاری کرنے ہدایت دی ہے ۔
اس معاملے کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے بینک آف مہاراشٹرا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ بڑی مچھلیاں نہیں پکڑتے، آپ صرف غریب کسانوں کو پریشان کرتے ہیں۔
جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور سوریہ کانت کی بنچ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا نوٹس لیا اور کہا کہ اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے اور وہ اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔
بنچ نے 13 مئی کو اپنےفیصلے میں کہا، موجودہ معاملے کے حقائق اور حالات کےبارے میں ہمارا خیال ہے کہ ہائی کورٹ کی ہدایت انتہائی منصفانہ اور غیرجانبدارانہ ہے۔لہٰذا عدالت کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت اپنے دائرہ اختیار کو استعمال کرے۔ ایسے میں اسپیشل لیو پٹیشن خارج کی جاتی ہیں۔
سماعت کے دوران، بنچ نے کہا، آپ بڑی مچھلیوں (بڑے لوگوں یا کمپنیوں) کے پیچھے نہیں جاتے اور صرف غریب کسانوں کو پریشان کرتے ہیں، جنہوں نے 95 فیصد رقم ادا کر دی ہے۔ان کسانوں نے قرض لے کر او ٹی ایس اسکیم کے تحت طے شدہ رقم کی تجویز کو قبول کیا ہے اور مقررہ وقت میں 36.50 لاکھ روپے کا 95.89 فیصد جمع کرا دیا ہے۔
بنچ نے بینک کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل گریما پرساد سے کہا کہ وہ یکطرفہ طور پر تصفیہ کی رقم کو 50.50 لاکھ روپے تک نہیں بڑھا سکتے، کیونکہ یہ قدرتی انصاف کے اصول کے خلاف ہے اور منطقی نہیں ہے۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس طرح کی قانونی چارہ جوئی سے کسانوں کے خاندانوں کو بہت زیادہ مالی نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا،ہمیں افسوس ہے کہ ہم اس میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ اس معاملے میں قانون کے مطابق مناسب فیصلے کا راستہ کھلا ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، جسٹس سوریہ کانت نے پرساد سے کہا، آپ بڑے قرضداروں کے خلاف کیس درج نہیں کرتے لیکن جب کسانوں کی بات آتی ہے تو قانون لاگو ہوتا ہے۔ یہ پاٹیدار ہیں، جنہوں نے قرض لیا ہے اور آپ کو تصفیہ کی رقم کا 95 فیصد ادا کیا ہے۔ یہاں تک کہ آپ نے ڈاؤن پیمنٹ قبول کرلیا تھا۔
بنچ نے بینک کی جانب سے دائر اپیل کونمٹا دیا۔
بتا دیں کہ موہن لال پاٹیدار نامی شخص نے بینک سے قرض لیا تھا اور اسے او ٹی ایس کے تحت ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔ اس کے بعد بینک نے اسے 9 مارچ 2021 کو ایک خط بھیجا تھا۔ خط کے مطابق او ٹی ایس کی رقم 3650000 روپے تھی۔
پاٹیدار نے اس کے بعد یہ رقم جمع کرا دی تھی۔ لیکن بینک کی قرض وصولی برانچ نے 25 اگست 2021 کو انہیں ایک خط بھیج کر مطلع کیا تھا کہ یہ تجویز مجاز اتھارٹی کے سامنے رکھی گئی۔ جس نے عرضی گزار کی تصفیہ کی تجویز کو بعض شرائط کے ساتھ منظوری دی تھی ۔ اس نے کہا کہ پہلی مدت میں پاٹیدار کو بقایہ جات کی مکمل رقم اور آخری تصفیہ کے طور پر 50.50 لاکھ روپے جمع کرنے ہوں گے۔
پریشان ہو کر انہوں نے 13 ستمبر 2021 کو ایک درخواست دی، جس کے بعد ای میل کے ذریعے بات چیت ہوئی۔ بدلے میں بینک نے 13 ستمبر 2021 کو ایک اور خط بھیجا، جس میں انہیں مطلع کیا گیا کہ 25 اگست 2021 کو انہیں پیشکش کی منظوری کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چونکہ بینک کو پاٹیدار کی طرف سے نہ تو واضح طور پرمنظوری ملی ہے اور نہ ہی انکار، اس لیے یہ سمجھا جاتا ہے کہ انھوں نے پیشکش قبول کر لی ہے اور بدلے میں انھیں او ٹی ایس کی منظوری کے مطابق بقایہ رقم جمع کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
اس کے بعد پاٹیدار نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ ہائی کورٹ نے 21 فروری کو جاری کردہ ایک حکم میں کہا کہ عرضی گزار کی طرف سے دی گئی او ٹی ایس تجویز کو بینک کو قبول کرنا ہوگا اور ‘سینکشن لیٹر’ فوراً جاری کیے جائیں گے۔اس نے یہ بھی ہدایت دی تھی کہ بینک بقیہ رسمی کارروائیوں کو مکمل کرے گا اور درخواست گزار کو تمام نتیجہ خیز فوائد فراہم کرے گا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)