جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے جانچ کمیٹی کا دائرہ بڑھانے کے لئے ایک باہری ممبر کو بھی شامل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سپریم کورٹ کی تین ریٹائرڈ خاتون ججوں کا نام بھی دیا ہے۔
نئی دہلی: سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف لگے جنسی استحصال کے الزامات کو دیکھ رہی جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی تین رکنی کمیٹی کو 2 مئی کو لکھے اپنے خط میں جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ان کے ذریعے اٹھائے گئے مدعوں کو دیکھنے کے لئے فل کورٹ سماعت کی مانگ کی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، اتوار کی شام تک ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ اس معاملے کی سماعت فل کورٹ کے ججوں کی بنچ کرےگی۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جسٹس چندرچوڑ نے اپنے خط میں اٹھائے گئے مدعوں پر گفتگو کرنے کے لئے 2 مئی کو جسٹس بوبڈے سے ملاقات کی تھی۔
اپنے خط میں جسٹس چندرچوڑ نے کمیٹی کا دائرہ بڑھانے کے لئے ایک باہری ممبر کو بھی شامل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سپریم کورٹ کی تین ریٹائرڈ خاتون ججوں کے نام کا مشورہ بھی دیا ہے۔سپریم کورٹ کی تینوں ریٹائرڈ خاتون ججوں کے نام جسٹس روما پال، جسٹس سجاتا منوہر اور جسٹس رنجنا دیسائی ہے۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا ہے کہ یہ تینوں جج غیر سیاسی اور غیر جانبدارہیں۔
اس سے پہلے انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ جسٹس نریمن کے ساتھ جسٹس چندرچوڑ نے گزشتہ ہفتہ جمعہ کو انٹرنل کمیٹی سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ شکایت گزار خاتون کی غیرموجودگی میں تفتیش جاری نہیں رکھی جائے۔حالانکہ، اتوار کو چیف جسٹس پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی انٹرنل کمیٹی سے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس روہنگٹن نریمن کی ملاقات سے متعلق خبر کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری نے کہا تھا کہ جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس نریمن نے انٹرنل کمیٹی اور جسٹس ایس اے بوبڈے سے ملاقات نہیں کی۔
اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انڈین ایکسپریس نے سوموار کو کہا کہ دراصل یہ ملاقات جمعرات 2 مئی کو جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکے بارے میں لکھے گئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے خط پر گفتگو کرنے کو لےکر ہوئی تھی۔ذرائع نے کہا کہ جسٹس چندرچوڑ کا خط کسی کے ذاتی نظریہ کو نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے ججوں میں پیدا ہوئے اختلاف کو دکھاتا ہے کیونکہ یہ خط 17 سے زیادہ ججوں کے ساتھ غیر رسمی صلاح کے بعد لکھا گیا ہے۔واضح ہو کہ سپریم کورٹ میں فی الحال سی جے آئی رنجن گگوئی کو چھوڑکر 22 جج ہیں۔ اس میں سے تین جج تفتیش کمیٹی میں ہیں۔ وہیں، شروع میں تفتیش کمیٹی کا حصہ رہنے والے جسٹس این وی رمنا نے خاتون شکایت گزار کی تحریری اعتراض کے بعد خود کو سماعت سے الگ کر لیا تھا۔