اترپردیش کے الہ آباد میں بدھ کو مہاکمبھ کے دوران سنگم میں بھگدڑ جیسی صورتحال سے متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ خبروں میں 15 ہلاکتوں کی بات کہی جارہی ہے، لیکن سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے الہ آباد میں بدھ (28 جنوری) کو مہاکمبھ کے دوران سنگم میں بھگدڑ جیسی صورتحال کی وجہ سے کئی لوگوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ وہاں پیش آیا جہاں تیرتھ یاتری مونی اماوسیہ کے موقع پر مقدس اسنان (غسل) کے لیے آئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈاکٹروں کے حوالے سے کم از کم 15 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ تاہم، حکام نے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی ہے۔
اس بھگدڑ میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 30 خواتین زخمی ہوئی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، اس واقعے کے بعد اکھاڑوں کی جانب سے مونی اماوسیہ پر منعقد ہونے والے روایتی ‘امرت اسنان’ کو ردکر دیا گیا ہے۔
کمبھ میلے کے لیےمقرراسپیشل ڈیوٹی افسر آکانکشا رانا نے کہا، ‘سنگم میں بیریئر ٹوٹنے کے بعد کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں اور انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ہمیں ابھی تک زخمی افراد کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے۔’
کرناٹک کی ایک عقیدت مند سروجنی نے پی ٹی آئی ویڈیو کو بتایا، ‘ہم دو بسوں میں 60 لوگوں کے گروپ میں آئے تھے، ہم گروپ میں نو لوگ تھے۔ اچانک ہجوم میں دھکا مکی ہونے لگی اور ہم پھنس گئے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ گر گئے اور ہجوم قابو سے باہر ہو گیا۔ بچنے کا کوئی موقع نہیں تھا، ہر طرف سے دھکا مکی ہو رہی تھی۔’
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، امرت اسنان کی وجہ سے زیادہ تر پانٹون پل بند تھے۔ اس کی وجہ سے سنگم پر پہنچنے والی کروڑوں کی بھیڑ جمع ہوتی چلی گئی۔ جس کی وجہ سے کچھ لوگ بیریکیڈ میں پھنس کر گر گئے۔ یہ دیکھ کر بھگدڑ کی افواہ پھیل گئی۔
سنگم نوز پر داخلے اور باہر جانے کےراستے الگ نہیں تھے۔ لوگ جس راستے سے آ رہے تھے اسی راستے سےواپس جا رہے تھے۔ ایسے میں جب بھگدڑ مچ گئی تو لوگوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملا۔ وہ ایک دوسرے پر گرتے چلے گئے۔
مونی اماوسیہ کے موقع پر امرت اسنان کمبھ میلے کا سب سے اہم عمل سمجھا جاتا ہے اور اس میں 10 کروڑ تیرتھ یاتریوں کی شرکت کی توقع ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق ، نرنجنی اکھاڑہ کے سربراہ کیلاشانند گری مہاراج نے کہا، ‘بڑے اور ناگزیر بھیڑ کو دیکھتے ہوئے اکھاڑہ پریشد اور تمام آچاریوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آج اسنان نہیں کریں گے۔ ہمیں عام لوگوں کی پریشانی کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہندوستانی روایات میں سنت ہمیشہ سب کی فلاح و بہبود کے لیے پوجا کرتے ہیں اور کام کرتے ہیں… اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تمام اکھاڑوں نے آج مقدس ڈبکی لگانے سے پرہیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم خوشی سے وسنت پنچمی پر مقدس ڈبکی لگائیں گے۔’
حال ہی میں دی وائر نے اپنی پچھلی رپورٹ میں بتایا تھا کہ کس طرح وی آئی پی کلچر کی خاطر کمبھ میلے میں عام لوگوں اور سنتوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیاتھا کہ مودی حکومت نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کو سائیڈ لائن کرکے اور ارنسٹ اینڈ ینگ کو اہم ذمہ داریاں سونپ کر ایک سنگین غلطی کی ہے اور مونی اماوسیہ کی بدانتظامی سانحہ کا باعث بن سکتی ہے۔
کانگریس نے بھگدڑ کے لیے نامکمل تیاریوں اور وی آئی پی کلچر کو ذمہ دار ٹھہرایا
کانگریس نے پریاگ راج میں مہا کمبھ میں بھگدڑ کے لیے ‘نامکمل تیاریوں اور اپنے پروپیگنڈہ پر توجہ مرکوز کرنے’ کوذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے کہا ہے کہ بھگدڑ میں کئی لوگوں کی موت ہوئی ہے، لیکن ریاستی حکومت نے ابھی تک کسی کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کہا کہ پریاگ راج سے آنے والی خبر دل کو دہلا دینے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ناقص انتظام اور وی آئی پی موومنٹ کو عام زائرین پر ترجیح دینا اس افسوسناک واقعے کے لیے ذمہ دار ہے۔’
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے واقعات کی تکرار کو روکنے کے لیے مناسب انتظامات کرے۔ گاندھی نے کہا، ‘وی آئی پی کلچر کو روکا جائے اور تیرتھ یاتریوں کے لیے بہتر انتظامات کیے جائیں۔’
وہیں، زخمی افرادکی جلد صحت یابی کی تمنا کرتے ہوئے کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے ، ‘نامکمل انتظام، وی آئی پی موومنٹ، انتظام کے بجائے اپنے پروپیگنڈہ پر توجہ دینا اور بدانتظامی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ ہزاروں کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود ایسا نظام ہونا قابل مذمت ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بہت سے اہم شاہی اسنان باقی ہیں، اس لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو اب چوکنا ہو جانا چاہیے اور نظام کو بہتر کرنا چاہیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات رونما نہ ہوں۔ عقیدت مندوں کی رہائش، خوراک، ابتدائی طبی امداد اور نقل و حرکت وغیرہ کے انتظامات کو وسعت دی جائے اور وی آئی پی موومنٹ کو کنٹرول کیا جائے۔ ہمارے سنت بھی یہی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کارکنان متاثرہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کریں۔
کانگریس لیڈروں نے ایسے وقت میں وی آئی پی کلچر پر تنقید کی ہے جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے بہت سے اعلیٰ رہنما مہاکمبھ کے مقدس اسنان کے لیے جا رہے ہیں۔