کھیلوں اور حقوق کے عالمی ادارہ اسپورٹس اینڈ رائٹس الائنس نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات پر جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈین اولمپک ایسوسی ایشن انصاف کے لیے جد وجہد کر رہے پہلوانوں کے ساتھ کھڑی ہونے یا انہیں مسئلے کا حل فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
نئی دہلی: پیرس اولمپکس سے عین قبل کھیلوں اور حقوق کے عالمی ادارہ اسپورٹس اینڈ رائٹس الائنس (ایس آر اے) نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیاکے سابق سربراہ اور بی جے پی لیڈر برج بھوشن کے خلاف پہلوانوں کی جانب سے لگائے جنسی استحصال کے الزامات پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایس آر اے نے ہندوستانی پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کے استحصال کے پیٹرن کے بارے میں معلومات شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ برج بھوشن سنگھ کے نامناسب رویے اور ہراساں کرنے کا دائرہ ان کے خلاف درج مجرمانہ الزامات سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔
ایس آر اے، جو برج بھوشن سنگھ کے خلاف ہندوستانی پہلوانوں کی جانب سے لگائے گئے جنسی استحصال اورہراسانی کے الزامات کی نگرانی کر رہی ہے، نے منگل (23 جولائی) کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) متاثرہ پہلوانوں کو مناسب مدد فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایس آر اے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے، ‘انڈین اولمپک ایسوسی ایشن ان پہلوانوں کے ساتھ کھڑی ہونے میں ناکام رہی ہے جو برج بھوشن کے خلاف جنسی ہراسانی کے معاملے میں ایک سال سے زیادہ سے لڑ رہے ہیں، ان کے الزامات کی تحقیقات کرانے یا انہیں ان کے مسئلے کا حل فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ‘
معلوم ہو کہ ایس آر اے دنیا کی کئی غیر سرکاری تنظیموں کا ایک بین الاقوامی گروپ ہے، جو کھیلوں کی دنیا میں انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔
اس رپورٹ کے لیےادارے نے کئی ہندوستانی پہلوانوں سے بات کی، جنہیں برج بھوشن سنگھ نے مبینہ طور پر ہراساں کیا تھا۔ پہلوانوں کی باتیں اور ان کے تجربات اس رپورٹ میں شائع کیے گئے ہیں، جنہیں یہاں پڑھا جا سکتا ہے ۔
‘ہندوستانی معاشرہ استحصال اور جبر کو نارمل سمجھتا ہے’
اس سلسلے میں دو بار کی اولمپیئن اور پیرس اولمپکس 2024 کی اہم دعویدار ونیش پھوگاٹ نے ایس آر اے کو بتایا کہ ہندوستانی معاشرہ جبر و استحصال کو اس وقت تک سنگین نہیں سمجھتا ، جب تک کہ کوئی بہت بڑا یا خوفناک واقعہ رونما نہ ہو جائے ۔ عام طور پر اسے نارمل سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ کچھ ویسا ہی ہے کہ جیسےکشتی لڑنے کے دوران آپ ایک پوائنٹ سے ہاریں یا دس پوائنٹ سے، آپ ہاریں گے ہی ۔ پھرجبر واستحصال چاہے بڑا ہو یا چھوٹا، وہ ہراسانی ہی ہے کیونکہ یہ ہماری مرضی کے خلاف ہے۔
واضح ہو کہ ونیش پھوگاٹ اپنے ساتھی پہلوانوں ساکشی ملک اور بجرنگ پنیا کے ساتھ، برج بھوشن سنگھ کے خلاف سال بھر سے جاری احتجاج کے نمایاں چہروں میں شامل تھیں۔
اس دوران ان کے خلاف نفرت اور تشدد کی ایک مکروہ مہم بھی چلائی گئی، جس میں ان کی صلاحیتوں پر سوال اٹھائے گئے۔ جبکہ، اس سال اپریل میں پھوگاٹ اپنے تیسرے اولمپکس کے لیےکوالیفائی کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون ریسلر بنیں ۔
انہوں نے ایس آر اے سے کہا، ‘اگر ملک کے جانے مانے کھلاڑیوں کو انصاف نہیں مل پا رہا ہے، انہیں اپنی بات رکھنے کے لیے اتنی جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے، تو تصور کیجیے کہ عام کھلاڑی یا شخص خود کو اس ماحول میں کیسےمحفوظ محسوس کرے گا، ان کی بات کون سنے گا۔‘
جانچ کمیٹی کا دکھاوا
ایس آر اے کی رپورٹ میں سنگھ کے خلاف عوامی احتجاج شروع ہونے کے فوراً بعد جنوری 2023 میں حکومت کی طرف سے قائم کی گئی پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے گواہی دینے کے پہلوانوں کے تجربے کو بھی شیئر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلوانوں نے اس کمیٹی کے نقطہ نظر کو ‘مشکوک’ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کمیٹی برج بھوشن سنگھ کے ہراساں کرنے کے ویڈیو اور آڈیو ‘ثبوت’ دیکھنا چاہتی تھی۔
سنگیتا پھوگاٹ نے ایس آر اے کو بتایا،’کمیٹیاں ان لوگوں کے ساتھ بنائی گئی تھیں جو خود نہیں جانتے تھے کہ جنسی ہراسانی کیا ہے۔’
ایک اور پہلوان نے کہا کہ ان کے ساتھ ہوئی زیادتی کی باتوں کو ٹھیک سے سنا ہی نہیں گیا… اسے غلط سمجھا گیا اور اس کی غلط تشریح کی گئی۔
متاثرہ ہی کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے کمیٹی کے رویے کو نشان زد کرتے ہوئےایس آر اے نے کہا: ‘جب کھلاڑی محسوس کرتے ہیں کہ ان کے تحفظ کے لیے بنایا گیا نظام سب سے پہلے متاثرین کو ہی مورد الزام ٹھہرانے اور مجرموں پر یقین کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تو یہ نہ صرف ان کھلاڑیوں کواس صدمے سے نکلنے کے عمل میں نقصان پہنچاتا ہےبلکہ تحقیقات کو آگے بڑھانا تقریباً ناممکن بنا دیتا ہے، اور باقی لوگوں کی رپورٹ کرنے کے معاملے میں حوصلہ شکنی بھی کرتا ہے۔’
معلوم ہو کہ اپریل 2023 میں پیش کی گئی اس کمیٹی کی رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی اس رپورٹ میں سنگھ کے خلاف کسی کارروائی کی سفارش کی گئی تھی، جس کی وجہ سے پہلوانوں کو دوبارہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا پڑا تھا۔
’ادارہ جاتی اصلاحات نہیں ہوئیں‘
برج بھوشن سنگھ کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ اور غم و غصے کے پیش نظر ڈبلیو ایف آئی کو مئی 2023 میں نئے سرے سے الیکشن کرانے یا معطلی کا سامنا کرنے کو کہا گیا۔ یہ الیکشن بھی قانونی تنازعات سے گھرے رہے اور کئی بار اس کے عمل میں تاخیر بھی ہوئی۔
جیسے تیسے الیکشن کے بعدآخر کار برج بھوشن کے قریبی سنجے سنگھ کو ریسلنگ فیڈریشن کا سربراہ منتخب کر لیا گیا، جس کے بعد برج بھوشن سنگھ کے گھر کے باہر سنجے سنگھ کی جیت کا بینر بھی نظر آیا، جس میں لکھا تھا، ‘دبدبہ ہے، دبدبہ رہے گا۔‘
پہلوانوں کے الزامات کے سلسلے میں ہندوستان کے ادارہ جاتی ردعمل پر سوال اٹھاتے ہوئےایس آر اے کی ڈائریکٹر اینڈریا فلورنس نے کہا، ’ مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے کے ساتھ اتنے قریب سے تعلق رکھنے والے کا انتخاب اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ فیڈریشن میں کوئی ادارہ جاتی اصلاحات نہیں کی گئی ہیں۔ برج بھوشن سنگھ کے نامناسب رویے اورفیڈریشن میں اس کے دبدبے تک پر ایک جامع، شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، کیونکہ اس نے یہاں 10 سال سے زیادہ عرصے تک اپنا راج چلایا ہے۔
اس معاملے پر ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ کھلاڑیوں کے تحفظ اور سنگھ کی جوابدہی کی مانگ کے سلسلے میں مہینوں کے مظاہروں کے دوران پہلوانوں کو اپنے مطالبات کے بدلے میں ہراسانی، دھمکی، گرفتاری اور حراست کا شکار ہونا پڑا۔
رپورٹ کی سفارشات
اس رپورٹ میں حکومت ہند، یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ اور آئی او سی کے لیے کئی سفارشات کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں حکومت ہند سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ کھلاڑیوں کے ہراسانی کے الزامات سے متعلق خفیہ معلومات لیک کرنے کے لیے دہلی پولیس کے کردار کی تحقیقات کرے۔ اس میں کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی 2023 کی رپورٹ کو پبلک کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ کے لیے کہا گیا ہے کہ وہ آئی او سی کے ساتھ مل کر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی مکمل چھان بین کرے اور نتائج کو عام کرے۔ اس کے ساتھ ہی ریسلنگ کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر انتظامی یا گورننس کے عہدوں کو بھرنے کے لیے ایک طریقہ کار کی ضرورت کے طور پر متعلقہ شخص کے پس منظر کی چھان بین کی جانی چاہیے۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں ہراسانی کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں کے لیےایک ہاٹ لائن کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ایس آر اے کی نیٹ ورک کوآرڈینیٹر جوانا ماراناؤ نے کہا، ‘ ہراسانی کا سامناکرنے والے کھلاڑیوں کے لیے ہاٹ لائن ایک لائف لائن ہے۔’
تاہم، موجودہ آئی او سی ہاٹ لائن اس مقصد کے لیے موزوں نہیں ہے۔ اس میں متاثرہ کی بات کو سننے والے نقطہ نظر کی کمی ہے۔ کیونکہ مدد حاصل کرنا پہلے سے ہی ایک جدوجہد ہے، یہ ضروری ہے کہ انصاف اور حل کے راستے واضح اور مؤثر ہوں۔