کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستی حکومتوں کو حساس، جواب دہ اور شفاف حکومت کی مثال پیش کرنی ہوگی اور منشور میں کئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔
نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے معیشت کی حالت اور ‘ مینڈیٹ کے خطرناک طریقے سے استعمال ‘ کو لےکر نریندر مودی حکومت پر حملہ بولا اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو توجہ دلائی کہ وہ سوشل میڈیا پر فعال رہنے کے ساتھ ہی سڑک پر اترکر جدو جہد کریں اور عوام سے سیدھا رابطہ قائم کریں۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری-انچارج ، ریاستی صدر، وزیراعلیٰ اور رہنماؤں کی میٹنگ میں سونیا نے یہ بھی کہا کہ اس وقت کانگریس کے عزم اور صبروتحمل کا امتحان لیا جا رہاہے۔ اس وقت کانگریس کے لوگوں کی خوداعتمادی اور اخلاقی قوت نہیں ڈگمگانا چاہیے۔
انہوں نے ملک کی معیشت کی موجودہ حالت پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور یہ الزام لگایا کہ مودی حکومت میں ہر ادارہ کو کمزور کیا جا رہا ہے اور مخالفت کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم ایسے وقت مل رہے ہیں جب انتقام کی سیاست اپنی انتہا پر ہے اور یہ وہ وقت ہے جب اقتدار کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو دھمکی دی جا رہی ہے۔ مخالف آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ ‘
Congress sources:Sonia Gandhi at party meeting said democracy is at peril.Mandate is being misused& abused in most dangerous fashion.Appropriation of leaders like Gandhi,Patel,Ambedkar being done with aim of misinterpreting their true messages to further their nefarious agenda
— ANI (@ANI) September 12, 2019
سونیا نے دعویٰ کیا، ‘ جمہوریت کو اتنا خطرہ کبھی نہیں رہا۔ میں نے کچھ ہفتے پہلے بھی کہا تھا کہ اقتدار کا بہت ہی خطرناک طریقے سے غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ملک ان طاقتوں کامقابلے کرنے کو تیار ہے جو مہاتما گاندھی، سردار پٹیل اور بی آر آمبیڈکر کے پیغامات کو اپنے حساب سے غلط صورت میں پیش کرتی ہیں۔ ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے سڑکوں پر اترنا ہوگا، گاؤں، قصبوں اور شہروں میں لوگوں تک پہنچنا ہوگا۔ ‘
کانگریس صدر نے کہا، ‘ سوشل میڈیا کا استعمال کرنا یا اس پر سرگرم رہنا کافی نہیں ہے، حالانکہ یہ بھی ضروری ہے لیکن لوگوں تک سیدھے پہنچنا زیادہ اہم ہے۔ ‘ انہوں نے کانگریسی رہنماؤں اور کارکنوں میں جوش بھرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، ‘ ہمارے عزم اور صبروتحمل کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ ہم یہ جوکھم مول نہیں لے سکتے کہ ہماری خوداعتمادی اور اخلاقیات کمزور ہو۔ ‘
گاندھی نے کہا، ‘ یہ وہ وقت ہے جس میں واضح ہوگا کہ وہ کون لوگ ہیں جو ملک کو مضبوط بنانے کے لئے ایک نظریہ کے طور پر کانگریس کے لیے وقف ہوئے اور وہ لوگ کون ہیں جو خود کو آگے بڑھانے کے موقع کے طور پر کانگریس کو دیکھتے ہیں۔ ‘ حال ہی میں کئی کانگریسی رہنماؤں کے پارٹی چھوڑنے کے سیاق میں سونیا نے کہا کہ یہ ان رہنماؤں کے موقع پرست کردار کو دکھاتا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ ہم جلدہی تین ریاستوں میں انتخابات کا سامنا کرنے جا رہے ہیں۔ حالات چیلنج بھرے ہیں اور اگر ہم صرف پارٹی مفاد کو اوپر رکھیں تو پھر سے اپنی کھوئی زمین واپس پا سکتے ہیں۔ ‘ سونیا نے کہا کہ پنجاب، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور پدوچیری میں کانگریس کی حکومتوں کو حساس، جواب دہ اور شفاف حکومت کی مثال پیش کرنی ہوگی اور منشور میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم عوام کا بھروسہ کھو دیں گے اور نتائج برعکس ہوں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)