معاملہ جموں و کشمیر کی شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی کا ہے۔ الزام ہے کہ 19 نومبر کو ہوئے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ پولیس نے طلبا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے گاندربل میں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی کے سات کشمیری طالبعلموں کو 19 نومبر کو کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست پر یونین ٹیریٹری سے باہر کے طلباء کے ساتھ جھڑپ کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
اسکرول نے ایف آئی آر کی کاپی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ طلباء کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 اور عوامی طور پر شرارت اور مجرمانہ دھمکیوں سے متعلق تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 505 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
گاندربل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نکھل بورکر نے سات طلبہ کی گرفتاری کی تصدیق کی، لیکن انھوں نے ان الزامات کا انکشاف نہیں کیا جن کے تحت ان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بورکر نے کہا، ‘ہم نے کچھ دفعات لگائی ہیں، لیکن جب بھی کسی کیس کی تفتیش ہوتی ہے، تواس کے نتائج کی بنیاد پر کچھ دفعات کو شامل کیا جاتا ہے یا ہٹا دیا جاتا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں اور جو بھی ہوگا ہم آپ کو اس وقت بتادیں گے۔’
ورلڈ کپ فائنل کے ایک دن بعد درج کیا گیا یہ مقدمہ جموں و کشمیر سے باہر کے ایک طالبعلم کی شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ ساتوں طالبعلموں کو 20 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
شکایت میں طالبعلم نے یونیورسٹی کے شعبہ ویٹرنری سائنسز اینڈ اینیمل ہسبنڈری میں پڑھنے والے سات مقامی کشمیری طلباء کا نام لیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر ہندوستان کی حمایت کرنے پر اس کے ساتھ ‘بدتمیزی’ کی اور ‘دھمکی’ دی۔ شکایت میں لکھا ہے، ‘انہوں نے مجھے دھمکی دی کہ خاموش رہوں ورنہ مجھے گولی مار دی جائے گی۔’
شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ملزم طلبا نے میچ کے بعد پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے، ‘جس سے جموں و کشمیر کے یونین ٹیریٹری سے باہر کےطلباء میں خوف پیدا ہو گیا۔’
یونیورسٹی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسکرول کو بتایا کہ یہ واقعہ 19 نومبر کو گاندربل ضلع میں یونیورسٹی کے شوہاما کیمپس کے دو گریجویٹ ہاسٹل میں سے ایک میں پیش آیا، جب فائنل میں ہندوستان آسٹریلیا سے ہار گیا تھا۔
افسر نے کہا،’شکایت کنندگان، جو زیادہ تر جموں و کشمیر سے باہر کے طالبعلم ہیں، کا الزام ہے کہ ہاسٹل میں رہنے والے کچھ مقامی طلباء خوش تھے اور انہوں نے ہاسٹل میں نعرے لگانا شروع کر دیا۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ کچھ طلبہ انہیں دھمکی دینے آئے تھے۔
اہلکار نے کہا کہ اگرچہ طالبعلموں کے درمیان کوئی تشدد یا تصادم نہیں ہوا، تاہم شکایت کنندگان نے ہاسٹل کے اندر مبینہ نعرے بازی کا ویڈیو بنالیا۔ افسر نے کہا، ‘انہوں نے ایک ویڈیو پولیس کے حوالے کیا ہے، جس میں کچھ طالبعلم اندھیرے میں نعرے لگا رہے ہیں۔’
افسر کے مطابق، فی الحال ساتوں ملزمان پولیس ریمانڈ میں ہیں۔ زیادہ تر ویٹرنری سائنس اور اینیمل ہسبنڈری میں چوتھے سال کے گریجویشن کےطالبعلم ہیں۔
افسر نے کہا، ‘یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔ یہ طلباء اپنی ڈگریاں مکمل کرنے والے ہیں۔’
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جموں و کشمیر کے کسی تعلیمی ادارے میں کرکٹ میچ کے دوران مقامی اور غیر مقامی طلباء کے درمیان تصادم ہوا ہو۔
سال 2021 میں بھی جموں و کشمیر پولیس نےٹی 20 ورلڈ کپ کے میچ میں ہندوستان کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منانے والے میڈیکل کالجوں کے طلباء اور عملے کے خلاف یو اے پی اے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سال 2016 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ہندوستان کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کے بعد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، سری نگر کے طلباء آپس میں لڑ پڑے تھے۔ اسی طرح غیر مقامی طلباء نے اس وقت مقامی کشمیری طلباء پر ہندوستان کی شکست کا جشن منانے کا الزام لگایا جس کے نتیجے میں پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔