گزشتہ جون میں ، یوگی حکومت نے ایس سی میں 17 او بی سی کو شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، جس کی مرکزی حکومت نے بھی مخالفت کی تھی۔
نئی دہلی: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے او بی سی کی 17 کمیونٹی کوایس سی کی فہرست میں شامل کرنے کے اتر پردیش کی یوگی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگا دی۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو تین ہفتے کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت دی جس کے بعد اس معاملے کی سماعت ہوگی۔ جسٹس سدھیر اگروال اور جسٹس راجیو مشرا کی بنچ نے گورکھ پرساد نامی شخص کے ذریعے دائر عرضی پر یہ حکم دیا۔
اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا آئین مرکزی حکومت کو اس طرح کی ترمیم کرنے اور ایس سی کی فہرست میں ایک طبقے کو شامل کرنے کا حق دیتا ہے۔ اس لئے ریاستی حکومت کے ذریعے اس طرح کا فیصلہ کرنا آئین کے آرٹیکل 341 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ریاستی حکومت خود سے ایک کاسٹ کو ایس سی کی فہرست میں شامل کرنے کا پروسیس شروع نہیں کر سکتی۔
ریاستی حکومت نے او بی سی طبقے کی 17 کمیونٹی کوایس سی کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے اس سال جون میں ایک حکم جاری کیا ہے۔ ان 17 کمیونٹی کوایس سی میں شامل کرنے کی بات کہی گئی ہے، ان میں کہار ، کشیپ، کیوٹ ، ملاح، نشاد، کمہار، پرجاپتی، دھیور، بند، بھر، راج بھر، دھیمر، باتھم، تورہا، گوڈیہ، مانجھی اور مچھوا شامل ہیں۔ غور طلب ہےکہ یوگی حکومت کے اس قدم کی مرکزی حکومت نے بھی تنقید کی تھی۔ گزشتہ جولائی میں سینٹرل منسٹری آف سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ کے وزیر تھاور چند گہلوت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ ریاستی حکومت کا قدم مناسب نہیں ہے اور غیر آئینی ہے۔
گہلوت نے پارلیامنٹ کے اپر ہاؤس میں کہا، ‘ او بی سی کمیونٹی کو ایس سی فہرست میں شامل کرنا پارلیامنٹ کےدائرہ اختیار میں آتا ہے۔ انہوں نے اس کے لئے ریاستی حکومت کو پروسیس پر عمل کرنے کے لئے کہا۔ ‘ بتا دیں کہ گزشتہ جون میں یوگی حکومت نے سال 2017 کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ایک تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے افسروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ جانچ اور اصولوں کے مطابق دستاویزوں پر مبنی 17 او بی سی کمیونٹی کو ایس سی سرٹیفیکٹ جاری کریں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)