سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے اور اس کے ساتھیوں نے ایک ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں 17 سالہ ریپ کی متاثرہ کے والد پر دیسی پستول اور پانچ کارتوس رکھنے کا الزام لگایا تھا۔
نئی دہلی: سی بی آئی نے جمعرات کو دہلی کی ایک عدالت کو بتایا کہ اتر پردیش کے ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر نے اناؤ ریپ کیس میں متاثرہ کے والد سے مارپیٹ کی اور ریاست کے تین پولیس افسروں اور پانچ دیگر کے ساتھ ملی بھگت سے اس کو آرمس ایکٹ معاملے میں پھنسا دیا تھا۔سی بی آئی نے ضلع جج دھرمیش شرما کو بتایا کہ ایم ایل اے اور اس کے ساتھیوں نے ایک ایف آئی آرا درج کرائی، جس میں 17 سالہ ریپ کی متاثرہ کے والد پر دیسی پستول اور پانچ کارتوس رکھنے کا الزام لگایا۔
ایف آئی آر میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ متاثرہ کے والد نے ایم ایل اے کے بھائی اتل سنگھ سینگر اور پانچ دیگر سے گالی-گلوچ کی۔سی بی آئی وکیل اشوک بھارتیندونے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ کے والد سے مارپیٹ کے ملزم تین پولیس افسروں میں ماکھی کے اس وقت کے تھانہ انچارج اشوک سنگھ بھدوریا، سب انسپیکٹر کامتا پرساد اور کانسٹیبل عامر خان شامل ہیں۔
بھدوریا اور پرساد ضمانت پر ہیں تو اس معاملے میں گرفتار نہیں کئے گئے عامر کو جمعرات کو عدالت سے گرفتاری سے راحت مل گئی۔حالانکہ ملزمین نے الزامات سے انکار کر دیا۔ ان میں شیلیندر سنگھ، ونیت مشر، بیریندر سنگھ، ششی پرتاپ سنگھ اور رام شرن سنگھ بھی شامل ہیں۔سی بی آئی کے مطابق، تین اپریل 2018 کو متاثرہ کے والد اور ششی پرتاپ سنگھ کے درمیان کہاسنی ہوئی تھی۔
13 جولائی 2018 کو دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ کے والد اور اس کے مددگار اپنے گاؤں ماکھی لوٹ رہے تھے۔انہوں نے ششی پرتاپ سنگھ سے ان کو گاؤں تک لفٹ دینے کے لئے کہا۔ ششی سنگھ کے ذریعے لفٹ دینے سے منع کرنے پر دونوں کے درمیان کہاسنی ہو گئی۔اس کے بعد سنگھ نے اپنے ساتھیوں کو بلا لیا، جس کے بعد ایم ایل اے کلدیپ سینگر کا بھائی اتل سنگھ سینگر دیگر کے ساتھ موقع پر پہنچا اور متاثرہ کے والد اور اس کے مددگار کی پٹائی کر دی۔
متاثرہ کے والد کو ان کے ذریعے پولیس تھانے لے جایا گیا اور ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی اور ان کو گرفتار کر لیا گیا۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ، پولیس تھانہ انچارج بھدوریا کے ساتھ رابطہ میں تھا۔ بعد میں اس نے اس ڈاکٹر سے بات کی جس نے متاثرہ کے والد کی جانچ کی۔
سی بی آئی نے کہا، ‘ ایم ایل اے (کلدیپ) کے پاس وجہ بھی تھی اور ایم ایل اے ہونے کی وجہ سے اس کا رعب بھی تھا کہ وہ متاثرہ کے والد کو غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جھوٹے کیس میں پھنسا دے۔ ‘غور طلب ہے کہ ریپ کی متاثرہ کے والد کی نو اپریل 2018 کو عدالتی حراست میں موت ہو گئی تھی۔ متاثرہ اور اس کی فیملی کے وکیل دھرمیندر مشر اور پونم کوشک نے عدالت سے کہا کہ اناؤ ضلع ہاسپٹل کے چیف میڈیکل آفیسر کے خلاف بھی الزام طے ہونے چاہیے۔عدالت نے معاملے کو 10 اگست کو اگلی سماعت کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
اس سے پہلے سی بی آئی نے دہلی کی تیس ہزاری عدالت کو بتایا تھا کہ جانچ میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم کلدیپ سینگر کے ذریعے جون 2017 میں متاثرہ کے ساتھ ریپ اور ششی سنگھ کے ساتھ سازش میں شامل ہونے کے الزام صحیح ہیں۔ اس معاملے کی شنوائی تیس ہزاری کورٹ میں ہو رہی ہے۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا تھا کہ 4 جون 2017 کو متاثرہ کے ساتھ رات 8 بجے ریپ ہوا۔ اس وقت متاثرہ کی عمر 18 سال سے کم تھی۔اس سے پہلے سپریم کورٹ کے حکم پر ایم ایل اے کلدیپ سینگر کو تہاڑ جیل میں شفٹ کر دیا گیاتھا۔حالانکہ سینگر خود کو بے قصور بتاتے رہے ہیں۔اس سے پہلے متاثرہ اور ان کے وکیل کو دہلی کے ایمس لایا گیا۔
غور طلب ہے کہ کچھ ہی دن پہلے رائےبریلی میں ایک کار اور ٹرک کی ٹکر میں ریپ کی متاثرہ اور اس کے وکیل کے شدیدطور پر زخمی ہونے کے بعد سینگر اور نو دیگر لوگوں کے خلاف سی بی آئی نے قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔حادثے میں متاثرہ کی دو خاتون رشتہ داروں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کی فیملی نے اس میں سازش کا الزام لگایا ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی روز سماعت کرنے اور اس کو 45 دن کے اندر پورا کرنے کی ہدایت دی تھی۔کلیدی معاملے کے علاوہ تین دیگر معاملوں کو بھی قومی راجدھانی کی عدالت میں منتقل کیا گیا ہے۔ یہ معاملے متاثرہ کے والد کے خلاف آرمس ایکٹ کے تحت درج کرنے، حراست میں ان کی موت اور متاثرہ کے ساتھ گینگ ریپ کے ہیں۔
اس سے پہلے، گزشتہ 2 اگست کو سپریم کورٹ نے رائے بریلی جیل میں بند متاثرہ کے چچا کو تہاڑ جیل شفٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔ معلوم ہو کہ متاثرہ کےچاچا نے رائے بریلی میں جان کا خطرہ بتاتے ہوئے دہلی کے تہاڑ جیل میں بھیجنے کی مانگ کی تھی۔اناؤ ریپ متاثرہ کے ساتھ گزشتہ 28 جولائی کو اتر پردیش کے رائے بریلی میں ہوئے حادثے کی تفتیش کے لئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی معاملے میں چارج شیٹ 15 دن میں داخل کرنے کا وقت دیا ہے۔سپریم کورٹ کی بنچ نے واضح کیا کہ جانچ بیورو غیر معمولی حالات میں ہی اس حادثہ کی تفتیش پوری کرنے کی مدت سات دن اور بڑھانے کی درخواست کر سکتا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)