ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ درگا کھاٹی واڑہ اور آسام تحریک کی پہلی خاتون شہیدبجینتی دیوی کی فیملی کے ممبروں کو آسام این آر سی کے مکمل مسودہ سے باہر کر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی: ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ درگا کھاٹی واڑہ اور آسام تحریک کی پہلی خاتون شہید بجینتی دیوی کی فیملی کے ممبروں کو این آر سی کے مکمل مسودہ سے باہر رکھا گیا ہے۔ یہ جانکاری اتوار کو گورکھاؤں کی ایک تنظیم نے دی۔تنظیم نے بتایا کہ ان کے علاوہ مجاہد آزادی چھبی لال اپادھیائے کی پرپوتی منجو دیوی کو این آر سی کے تازہ پروسیس سے باہر رکھا گیا ہے۔
ہندوستانی گورکھا فیڈریشن کے نیشنل سکریٹری نندا کراتی دیوان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ تینوں معاملے گورکھاؤں سے جڑے ہوئے ہیں اور این آر سی کے عمل سے ان کو باہر رکھکر کمیونٹی کی بے عزتی کی گئی ہے اور اگر اس معاملے کو حل نہیں کیا گیا تو اس کو عدالت میں لے جایا جائےگا۔دیوان نے کہا، ‘ مجاہدین آزادی اور آسام تحریک کے شہیدوں کے رشتہ داروں کو این آر سی سے باہر رکھکر ان کی بے عزتی کی گئی ہے۔ یہ نہ صرف گورکھاؤں کی بے عزتی ہے بلکہ مجاہدین آزادی اور شہیدوں کی بھی بے عزتی ہے۔ ‘
آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے غیر قانونی مہاجروں کی شناخت اور ان کو واپس بھیجنے کو لےکر 1979 سے 6 سالوں تک آسام تحریک چلائی تھی۔ اسی وجہ سے 15 اگست 1985 کو اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی موجودگی میں آسام سمجھوتہ ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ اور آسام نیپالی ساہتیہ سبھا کی صدر درگا کھاٹی واڑہ کا نام این آر سی افسروں کے ذریعے 26 جون کو جاری کی گئی اس لسٹ میں شامل ہے،جس میں لوگوں کی شہریت کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
بجینتی دیوی کے والد امر اپادھیائے نے کہا کہ ان کے پڑپوتے اور ان کی ماں نرملا دیوی کا نام بھی اس لسٹ میں شامل ہے،جس میں لوگوں کی شہریت کو مشکوک قرار دیا گیا ہے ۔ دیوان نے کہا، ‘ آسام میں کانگریس کے بانی اور مجاہد آزادی چھبی لال اپادھیائے کی پرپوتی منجو دیوی کا نام بھی لسٹ سے باہر ہے۔ ‘
دریں اثنا انسانی حقوق کارکن تیستا سیتلواڑ نے مشتبہ غیر ملکی لوگوں کے مستقبل کو طے کرنے کے دوران آسام میں غیر ملکی ٹریبونل کے کام کاج میں زیادہ شفافیت لانے کی اتوار کو مانگ کی۔غیر ملکی ٹربیونل ایک نیم عدالتی یونٹ ہے جو ان لوگوں کی شہریت طے کرتے ہیں جن پر غیر قانونی مہاجر ہونے کا شک ہوتا ہے۔
ممبئی واقع ‘ سٹیزنس فار جسٹس اینڈ پیس ‘ نام کی غیر سرکاری تنظیم کے سکریٹری سیتلواڑ نے کہا، ‘ ہم ابھی آسام کے کچھ ضلعوں کا سفر کر رہے ہیں اور اس دوران بڑی تعداد میں ایسے معاملے سامنے آئے جن میں لوگوں کے پاس ضروری دستاویز ہونے کے بعد بھی ان کو غیر ملکی قرار دے دیا گیا۔ ‘انہوں نے کہا کہ موری گاؤں، نگاؤں اور چرانگ ضلعوں میں کئی لوگ ایسے ہیں جن کے پاس ضروری دستاویز تھے، پھر بھی ٹریبونل نے ان کو غیر ملکی قرار دیا۔
سیتلواڑ نے کہا کہ این آر سی سروس سینٹر اور غیر ملکی ٹریبونل ہدف پورا کرنے کی جلدبازی میں ہیں اور اس کے نتیجے میں غریب لوگ خامیوں کے شکار بن گئے ہیں۔ لوگوں کو این آر سی میں اپنا نام شامل کرانے میں مدد کرنے کے لئے سروس سینٹر بنائے گئے ہیں۔سیتلواڑ نے کہا کہ این آر سی آسام سمجھوتہ کے بنیادی نکات کو دھیان میں رکھتے ہوئے تیار کیا جانا چاہیے، تاکہ کسی اصل ہندوستانی شخص کا نام اس لسٹ سے باہر نہ ہو پائے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)