راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے کہا کہ ملک میں ذات پات کے نام پر پھوٹ اور دراڑ پڑتی ہے۔ اگر ذات پات سماج میں عدم مساوات کی جڑ ہے تو آر ایس ایس کا ماننا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری جیسے اقدامات سے اس میں مزید اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔
(تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/RSSOrg)
نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے منگل کو کہا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کی حمایت نہیں کرتی اور کہا کہ اس طرح کے اقدام سے ملک میں سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہوگا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، آر ایس ایس کے سینئر عہدیداروں نے مہاراشٹر کی ریاستی اسمبلی اور کونسل دونوں میں مقتدرہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شیو سینا (شندے ) کےایم ایل ایز کو تنظیم کے موقف کی وضاحت کی، جنہوں نے منگل کو ناگپور میں آر ایس ایس کے اسمرتی مندر کا دورہ کیا۔
آر ایس ایس کے سینئر پرچارک اور ودربھ ریاست کے سربراہ شری دھر گھاڈگے نے ایم ایل ایز کی میٹنگ میں کہا، ‘ہمیں اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان نظر آتا ہے۔ یہ عدم مساوات کی جڑ ہے اور اسے فروغ دینا درست نہیں ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ذات پر مبنی مردم شماری کے مبینہ فوائد کو ڈھنگ سے سمجھایا جائے تو حکومت کے ساتھ جڑنے کے لیے آر ایس ایس اپنا موقف پیش کرے گی۔
وزراء اور ایم ایل ایز کے دورے کے دوران آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور تنظیم کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے ناگپور میں نہیں تھے۔ وہیں،آر ایس ایس کیمپس کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس خاص طور پر غیر حاضر تھے۔
مہاراشٹر حکومت میں این سی پی کی شرکت کے باوجود نائب وزیر اعلی اجیت پوار سمیت ان کے دھڑے کا کوئی بھی رکن اس دورے کا حصہ نہیں تھا۔ این سی پی (اجیت پوار دھڑے) کی نمائندگی کرنے والے امول متکاری نے تبصرہ کیا کہ یہ فیصلہ کرنا کسی پارٹی کا اپنااختیار ہے کہ کسی مخصوص جگہ کا دورہ کیا جائے یا نہیں۔
انہوں نے کہا، ‘یہ ہر پارٹی کا اختیار ہے کہ وہ کسی خاص جگہ پر جائے یا نہ جائے۔ جبکہ این سی پی کو بی جے پی کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا تھا، ہماری طرف سے کسی نے شرکت نہیں کی۔’
متکاری نے وضاحت کی اور کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ پوار نے بار بار کہا ہے کہ وہ اپنے سیکولر اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
آر ایس ایس کی جانب سے ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے گزشتہ ماہ یہ
تبصرہ کرنے کے بعد سامنے آئی ہے کہ بہار حکومت کے اس طرح کی مردم شماری کرائے جانے کے پیش نظر بی جے پی ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت نہیں کرتی ہے۔
شاہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے گھاڈگے نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں کسی بھی معاملے پر اپنا موقف رکھ سکتی ہیں، لیکن آر ایس ایس یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت نہیں کرتی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘آر ایس ایس سماجی مساوات کو فروغ دے رہی ہے۔ ہمارے ملک میں ذات پات کے نام پر پھوٹ اور دراڑپڑتی ہے۔ اگر ذات پات سماج میں عدم مساوات کی جڑ ہے تو آر ایس ایس کا ماننا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری جیسے اقدامات سے اس میں مزید اضافہ نہیں کیا جانا چاہیے۔’
تنظیم کے موقف پر سالانہ بریفنگ کے دوران گھاڈگے نے حکمران اتحاد کے ایم ایل اے کے لیے اہم نکات کا خاکہ پیش کیا، جس میں سماجی مساوات، ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت، سودیشی، خاندانی اقدار اور ماحولیاتی مسائل کے بارے میں آگاہی شامل ہیں۔
اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہ ذات پات کی بنیاد پر تفریق صدیوں سے موجود ہے اور اسے پوری طرح سے ختم ہونے میں وقت لگے گا، آر ایس ایس عہدیدار نے کہا کہ مردم شماری اس دراڑ کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔
واضح ہو کہ ہر سال ناگپور میں منعقد ہونے والے ریاستی مقننہ کے سرمائی اجلاس کے دوران آر ایس ایس کے عہدیدار ریاستی ایم ایل ایز کو مختلف سماجی و سیاسی مسائل پر سنگھ کے موقف سے آگاہ کرتے ہیں۔
اسمرتی مندر یاترا سے اجیت پوار گروپ کے ایم ایل ایز کی غیر موجودگی پر گھاڈگے نے واضح کیا کہ سالانہ یاترا رضاکارانہ ہے، جس میں آر ایس ایس کی طرف سے کوئی رسمی دعوت نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں شرکت اپنے اپنے صوابدید پر منحصر ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، این سی پی (اجیت پوار دھڑے) کے رہنما اور ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریہ خیالی ہے اور عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘جب لوگ قانونی اقدام یا ریزرویشن چاہتے ہیں تو عدالتیں آبادی کا ڈیٹا مانگتی ہیں۔ مردم شماری کے بغیر یہ کیسے ممکن ہے؟’
قابل ذکر ہے کہ بہار کے ذات پر مبنی سروے کے نتائج جاری ہونے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ اکتوبر میں کہا تھا کہ اپوزیشن ذات پات کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں کو بھی اپوزیشن جماعتوں کے ذات پر مبنی مردم شماری کے وعدوں پر تنقید کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اس سے قبل آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر اور بی جے پی کے سابق عہدیدار رام مادھو نے بھی بہار جیسی ریاستوں میں اپوزیشن حکومتوں کو خبردار کیا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری سے ملک میں سماجی بد امنی پھیل سکتی ہے۔