الکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نےتمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی کسی بھی رپورٹ میں‘انڈین ویرینٹ’کی اصطلاح کو کورونا وائرس کے بی 1.617 ویرینٹ کے ساتھ نہیں جوڑا ہے۔ ادارے نے 11 مئی کو کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے سال پہلی بار سامنے آیا کو رونا وائرس کا بی1.617ویرینٹ44 ممالک میں پایا گیا ہے اور یہ‘ویرینٹ باعث تشویش ’ہے۔
نئی دہلی: حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ کووڈ 19 سے متعلق غلط جانکاری پر روک لگانے کے لیے اپنے پلیٹ فارم سے کسی بھی ایسے مواد کوفوراًہٹا دیں جوکورونا وائرس کے‘انڈین ویرینٹ’لفظ کا استعمال کرتی ہے یا اس کا اس نام سے ذکرکرتی ہے۔ ذرائع نے اس بات کی جانکاری دی۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ذرائع کے مطابق، آئی ٹی کی وزارت نے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی کسی بھی رپورٹ میں‘انڈین ویرینٹ’لفظ کو کورونا وائرس کے بی 1.617ویرینٹ کے ساتھ نہیں جوڑا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ اس سلسلے میں جمعہ کووزارت کی جانب سے ایک نوٹس جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک جھوٹا بیان آن لائن نشر کیا جا رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کورونا وائرس کا ایک‘انڈین ویرینٹ’ پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ وزارت صحت کی جانب سے12 مئی کو ایک پریس ریلیز کے ذریعےمعاملے کو پہلے ہی صاف کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے‘کورونا وائرس کے انڈین ایڈیشن کا نام، سیاق و سباق اورمفہوم والے تمام موادکوفوراً ہٹا دیں’۔
دراصل ڈبلیو ایچ او نے 11 مئی کو کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے سال پہلی بار سامنے آیا کو رونا وائرس کا بی1.617ویرینٹ 44ممالک میں پایا گیا ہے اور یہ‘ویرینٹ باعث تشویش’ہے۔اس کے بعد ڈبلیو ایچ او میں کووڈ 19کی تکنیکی چیف ڈاکٹر ماریا وان کیرکھوو نے کہا تھا کہ ہندوستان میں پہلی بار پہچانے گئے وائرس کے بی1.617ویرینٹ کو ’ویرینٹ آف انٹریسٹ’ کے طور پرزمرہ بندکیا گیا ہے۔
As you see here, @WHO terminology is B.1.617 and not Indian variant, 1.1351 not SA variant, B.1.117 not UK variant and so on @mvankerkhove @MoHFW_INDIA @PrinSciAdvGoI @DBTIndia https://t.co/PzUX5SCq3G
— Soumya Swaminathan (@doctorsoumya) May 12, 2021
ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ وائرس یا ویرینٹ کی پہچان ان ممالک کے ناموں کے ساتھ نہیں کرتا ہے، جہاں یہ سب سے پہلے پایا گیا ہے۔ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیانے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا، ‘ہم ان کے سائنسی ناموں سے ان کا ذکر کرتے ہیں اور سب سے مطابقت کے لیے ایسا کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔’
WHO does not identify viruses or variants with names of countries they are first reported from. We refer to them by their scientific names and request all to do the same for consistency. @PTI_News @PIB_India @ANI @timesofindia @htTweets @IndianExpress @the_hindu @MoHFW_INDIA
— WHO South-East Asia (@WHOSEARO) May 12, 2021
اس کے بعد کورونا وائرس کے بی1.617ویرینٹ کو ‘انڈین ویرینٹ’کہے جانے کو لےکر وزارت صحت نے 12 مئی کو کہا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنے دستاویز میں اس ویرینٹ کے لیے‘انڈین’لفظ کا استعمال نہیں کیا ہے۔
وزارت صحت نے کہا تھا، یہ واضح ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنے 32صفحات کے دستاویز میں کورونا وائرس کے بی1.617ویرینٹ کے لیے‘انڈین ویرینٹ’لفظ کا استعمال نہیں کیا ہے۔وزارت نے ‘بے مطلب اور بےبنیاد’میڈیا رپورٹس کو خارج کر دیا تھا، جس میں بی1.617ویرینٹ کے لیے‘انڈین ویرینٹ’کا استعمال کیا تھا۔
اس سے پہلے آئی ٹی کی وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کورونا وائرس سے متعلق جھوٹی خبروں/غلط جانکاریوں پر پابندی لگانے کے سلسلے میں ایڈوائزری جاری کی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)