گووردھن پیٹھ کے 145 ویں جگد گرو شنکراچاریہ نشچلانند سرسوتی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے پران پرتشٹھا پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ، ‘جب مودی جی افتتاح کریں گے اور مورتی کو چھوئیں گے، پھر میں وہاں کیا تالیاں بجاؤں گا…اگر وزیر اعظم ہی سب کچھ کر رہے ہیں تو ایودھیا میں ‘دھرم اچاریہ’ کے لیے کیا رہ گیا ہے۔
نئی دہلی: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) جس طرح سے ایودھیا میں رام مندر کی ‘پران پرتشٹھا’ کر رہی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سیاسی فائدے’ کے لیے ‘نامکمل’ مندر کا افتتاح کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، سرکردہ مذہبی رہنما سامنے آکر اس کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ، پوری (اڑیہ) کے پوروامنایے گووردھن پیٹھ کے 145 ویں جگد گرو شنکراچاریہ نشچلانند سرسوتی نے مودی کی ذریعےرام مندر میں پران پرتشٹھا پوجا کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس صورت حال میں ایودھیا نہیں جائیں گے۔
نشچلانند سرسوتی نے میڈیا سے کہا، ‘جب مودی جی افتتاح کریں گے، مورتی کو چھوئیں گے اور پھر میں وہاں کیاتالیاں بجاؤں گا۔’
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ اگر وزیر اعظم ہی سب کچھ کر رہے ہیں تو ایودھیا میں ‘دھرم اچاریہ’ کے لیے کرنے کوکیا رہ گیا ہے۔
تاہم، سنت نے خود کو سیکولر لیڈر کے طور پر پیش نہ کرنے اور ‘سناتن دھرم’ کے لیے احترام کا جذبہ ظاہر کرنے کے لیے مودی کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا، ‘وزیراعظم سب کچھ کر رہے ہیں، چاہے وہ یوگا سکھانا ہو اور اب ‘پران پرتشٹھا’ کرنا ہو، جو سادھو اور سنتوں کے ذریعے کیا جاتاہے۔’
اسی طرح کی بات کرتے ہوئے اتراکھنڈ میں جیوتش پیٹھ کے 1008
شنکراچاریہ اوی مکتیشورانند سرسوتی نے منگل کو دعویٰ کیا کہ جزوی طور پر تعمیر شدہ مندر کا افتتاح صرف سیاسی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
اوی مکتیشورانند سرسوتی نے کہا، ‘ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتشٹھا کی تقریب میں روایات کی پیروی نہیں کی جا رہی ہے۔ ہندوستان میں راجا (سیاسی رہنما) اور مذہبی رہنما ہمیشہ سے الگ الگ رہے ہیں، لیکن اب سیاسی رہنما کو مذہبی رہنما بنایا جا رہا ہے۔ یہ روایات کے خلاف ہے اور سیاسی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کام مکمل ہونے سے پہلے کسی بھی مندر میں کوئی داخلہ یا ابھیشیک نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا، ‘فی الحال ایودھیا میں گربھ گرہ کا فرش بن چکا ہے اور اس پر ستون لگ چکے ہیں۔ مندر کی تعمیر پوری نہیں ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں پران پرتشٹھا ہندو مذہب میں روایات کے مطابق نہیں ہے۔’
شری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری اور وی ایچ پی کے سینئر لیڈر چمپت رائے کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ ‘رام مندر رامانندی فرقے کے لوگوں کا ہے، یا شیو یا شاکت کا نہیں’، شنکراچاریہ اوی مکتیشورانند سرسوتی نے کہا کہ رائے کو استعفیٰ دینا چاہیے اور مندر کو رامانندی فرقے کے حوالے کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ‘اگر رام مندر رامانندی فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا ہے، تو یہ مندر پران پرتشٹھا سے پہلے رامانندی فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو دیا جانا چاہیے۔ اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔’
سنت نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی کے خلاف نہیں ہیں، لیکن صرف انہیں متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کسی بھی ایسی چیز میں حصہ نہ لیں جو ‘مذہب کے خلاف’ ہو۔
شنکراچاریہ نشچلانند سرسوتی، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ 22 جنوری کو ہونے والے پروگرام کے لیے ایودھیا نہیں جائیں گے، نے رائے کے تبصروں پر تنقید کی تھی۔