یو ایس سی آئی آر ایف نے لگاتار تیسرے سال امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کی ہے کہ وہ ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر ہندوستان کی درجہ بندی کرے۔ رپورٹ کے مطابق، جن 15 ممالک کو اس زمرے میں رکھنے کا کہا گیا ہے، ان کی حکومتوں میں سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور انہوں نے عدم برداشت کا موقف اختیار کیا ہوا ہے۔
نئی دہلی: یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے لگاتار تیسرے سال امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کی ہے کہ وہ ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر ہندوستان کی درجہ بندی کرے۔
رپورٹ کے مطابق، اس زمرے کے تحت ہندوستان کے علاوہ جن دیگر ممالک کی درجہ بندی کی سفارش کی گئی ہے ان میں افغانستان، برما، چین، اریٹیریا، ایران، نائجیریا، شمالی کوریا، پاکستان، روس، سعودی عرب، شام، تاجکستان، ترکمانستان اور ویت نام شامل ہیں۔
یو ایس سی آئی آر ایف کی یہ سالانہ رپورٹ 25 اپریل کو جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ان 15 ممالک کی حکومتوں میں سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور انہوں نے عدم برداشت کا موقف اختیار کیا ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال نمایاں طور پر ابتر ہوگئی تھی۔ 2021 میں ہندوستانی حکومت نے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دے کر ایسی پالیسیوں کا پروپیگنڈہ کیا، جس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے موجودہ اور نئے قوانین اور ملک کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف متعصب ساختیاتی تبدیلیوں کے ذریعے قومی اور ریاستی سطح پر ہندو راشٹر کے اپنے نظریاتی وژن کو منظم کرنا جاری رکھا۔
تاہم، امریکی محکمہ خارجہ کے لیےیو ایس سی آئی آر ایف کی سفارشات کی پابندی ضروری نہیں ہیں۔
یو ایس سی آئی آر ایف دنیا بھر میں مذہبی آزادی کو لاحق خطرات کی نگرانی، اس کا تجزیہ اور رپورٹ کرتی ہے۔
ہندوستان کو 2020 میں اس زمرے میں رکھا گیا تھا، لیکن امریکی محکمہ خارجہ نے 2020 اور 2021 میں ہندوستان کے حوالے سے ان سفارشات کو مسترد کر دیا تھا۔
سال 2021 میں ہندوستان نے یو ایس سی آئی آر ایف کے تبصروں کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا، ہم یو ایس سی آئی آر ایف کی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان کے بارے میں تبصروں کو مسترد کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، یہ ہندوستان کے بارے میں متعصبانہ اور تلخ ہے لیکن ساتھ ہی اس کی غلط تشریح ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ہم اسے خصوصی تشویش کی تنظیم سمجھتے ہیں اور اس کے مطابق برتاؤ کریں گے۔
ہندو نیشنلسٹ گروپوں کی حوصلہ افزائی
اس تازہ رپورٹ کے جس حصے میں ہندوستان کا ذکر کیا گیاہے، درحقیقت اس میں نریندر مودی حکومت پر اختلاف رائے کو دبانے، یو اے پی اے اور سیڈیشن کے قوانین کا غلط استعمال کرنے، انسانی حقوق کے کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں، مسلمانوں اور عیسائیوں پر پرتشدد حملہ کرنے اور مذہبی کاموں کے لیے بیرون ملک سے فنڈز حاصل کرنے کے لیے این جی اوز کے سامنے رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
رپورٹ میں فادر اسٹین سوامی کی حراست میں ہوئی موت پر بھی بات کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طویل عرصے سے آدی واسیوں، دلتوں اور دیگر پسماندہ برادریوں کے سرگرم کارکن رہے 84 سالہ فادر اسٹین سوامی کو اکتوبر 2020 میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ جیل میں ان کی صحت مسلسل بگڑتی رہی اور اس بارے میں بار بار خدشات کے باوجود جولائی 2021 میں حراست میں ہی ان کی موت ہوگئی۔
مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ، بی جے پی کی قیادت والی حکومت، قومی، ریاستی اور مقامی سطح پر رہنماؤں اور ہندو قوم پرست گروہوں کی حوصلہ افزائی نے ہندوستان کی سیکولر بنیاد کے برعکس ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر کے طور پر قائم کرنے کے لیے فرقہ وارانہ پالیسیوں کی وکالت کی، جو ہندوستان کی مذہبی اقلیتوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ہندوستان کے بارے میں امریکی حکومت کو اپنی سفارشات میں یو ایس سی آئی آر ایف نے ان افراد یا اداروں کو فریج کرنے یا امریکہ میں ان کے داخلہ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، جو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے ذمہ دار ہیں۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے امریکی کانگریس سے اپیل کی ہے کہ وہ امریکہ اور ہندوستان کے دو طرفہ تعلقات میں مذہبی آزادی کے ایشو کو اٹھائیں۔