ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن سے پہلے گورنر ارجت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
آر بی آئی ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن (فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن نے اپنی مدت کار ختم ہونے سے تین پہلے ہی صحت کی وجوہات سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اکونامک ٹائمس کے مطابق، ان کے اس فیصلے کی جانکاری رکھنے والے لوگوں نے کہا کہ ان کے اس فیصلے کی وجہ سے اپنے سب سے مشکل وقت میں سے ایک سینٹرل بینک کو چیف سپروائزری اور ریگولیٹری امور کی نگرانی کو چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نام مخفی رکھنے کی شرط پر لوگوں نے بتایا کہ آئندہ 31 مارچ کو وہ سینٹرل بینک کے ساتھ اپنی چار دہائیوں کی مدت کار کو ختم کر سکتے ہیں جب مرکزی بینک ان کو ان کے عہدے سے آزاد کرےگا۔ایک ذرائع نے کہا، ‘ حال ہی میں تناؤ سے متعلق مدعوں کے سامنے آنے کے بعد ڈاکٹروں نے ان کو آرام کی صلاح دی۔ ‘
1981 میں سروس میں شامل ہونے والے وشوناتھن کو گزشتہ سال جون میں شکتی کانت داس کے گورنر بننے کے بعد ایک سال کی سروس میں توسیع کی گئی تھی۔ڈپٹی گورنر کے طور پر وہ بینکنگ ریگولیشن، کوآپریٹیو بینکنگ، نان بینکنگ ریگولیشن، ڈپازٹ انشیورنس، مالی استحکام اور تفتیش جیسے اہم محکمہ جات کو دیکھتے تھے۔
ایک دیگر ذرائع نے کہا، ‘ وہ بہت ہی قدامت پسند اور اصولوں پر چلنے والے تھے۔ ان کی وجہ سے این بی ایف سی کے لئے بیل آؤٹ جاری کرنے کے اپنے اصول پر آر بی آئی ٹکا رہا۔ ‘وہ آر بی آئی کے سابق گورنر ارجت پٹیل کے اہم حمایت کرنے والوں میں سے ایک تھے، جو کہ کئی مدعوں پر حکومت کے ساتھ اتفاق نہیں رکھتے تھے۔
بنگلور یونیورسٹی سے ماسٹر آف اکونامکس کرنے والے وشوناتھن بینک آف انٹرنیشنل سیٹل منٹ (بی آئی ایس)، بیسل واقع سینٹرل بینک میں پچھلے کچھ سالوں سے آر بی آئی کا اہم چہرہ تھے۔بتا دیں کہ، وشوناتھن آر بی آئی کے تیسرے ایسے اعلیٰ افسر ہیں جنہوں نے پچھلے دو سالوں کے دوران مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
دسمبر 2018 میں آر بی آئی کے
گورنر ارجت پٹیل نے حکومت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے مدت کار پوری ہونے سے نو مہینے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔وہیں،
ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے اپنی مدت کار پوری ہونے سے 6 مہینے پہلے ہی گزشتہ سال جولائی میں استعفیٰ دیا تھا۔ ایسا مانا گیا تھا کہ آچاریہ نے اپنا استعفیٰ داس کے ساتھ نظریاتی اختلاف اور مدت کار کو آگے نہیں بڑھائے جانے کے خدشہ کی وجہ سے دیا تھا۔