سیتارام یچوری نے کہا کہ رام مندر کا افتتاح کھلے طور پر مذہب کو سیاست سے جوڑنا ہے، جو آئین کے خلاف ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی سیکولرازم پر سختی سے عمل کرنا ہے۔ آپ نرم ہندوتوا یا نرم بھگوا کو اپنا کر مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
نئی دہلی: سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے جمعہ (29 دسمبر) کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں دیگر آئینی عہدیداروں کی موجودگی میں ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح بی جے پی کے سیاسی فائدے کے لیے ‘مذہبی جذبات کا انتہائی غلط استعمال’ ہے۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یچوری نے کہا کہ آئین واضح طور پر سیکولرازم کو سیاست اور ریاست سے مذہب کو الگ کرنے کی تلقین کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مندر کا افتتاح کھلے طور پر مذہب کی سیاست ہے، جو آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔
دی پرنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ، یچوری نے کہا، ‘یہاں تقریب کا افتتاح ہندوستان کے وزیر اعظم اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور دیگر آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کی موجودگی میں کریں گے۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ ان کے (بی جے پی) سیاسی مقاصد کے لیے لوگوں کے مذہبی جذبات کا انتہائی غلط استعمال اور استحصال ہے۔ یہ مذہب کی کھلی سیاست ہے، جو آئین یا سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اس سیاست کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی سیکولرازم پر سختی سے عمل کرنا ہے۔
بائیں بازو کے سینئر رہنما نے کہا، ‘آپ نرم ہندوتوا یا نرم زعفرانی نقطہ نظر سے مذہبی بنیاد پرستی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔’
اتر پردیش کے ایودھیا میں واقع رام مندر کا افتتاح 22 جنوری کو ہوگا۔ وزیر اعظم مودی، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور 6000 سے زیادہ لوگوں کی اس کی ‘پران پرتشٹھا’ (افتتاحی) تقریب میں شرکت کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یچوری نے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر موبائل فون کی نگرانی کے معاملے اور معیشت کی مبینہ ناکامی سمیت مختلف پہلوؤں پر بھی حملہ کیا۔
موبائل فون کی ہیکنگ یا نگرانی کے حوالے سے ایپل فون کے نوٹیفیکیشن کے حالیہ معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘یہ ایک نگرانی والا اسٹیٹ ہے، جس کو قائم کیا گیا ہے’ اور یہ صرف ہماری پرائیویسی میں دخل اندازی نہیں، بلکہ یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ‘یہ ایک نگرانی والا اسٹیٹ ہے، جہاں ہر چیز کی نگرانی کی جا رہی ہے، یہاں تک کہ بات چیت کی بھی۔’
‘متحرک معیشت’ کے بی جے پی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے اسے پروپیگنڈہ قرار دیا۔
یچوری نے کہا، ‘جہاں تک لوگوں کا سوال ہے، گزشتہ 10 سال ان کی روزی روٹی کے لحاظ سے بدترین رہے ہیں۔ بے روزگاری اپنے عروج پر ہے۔ یہ حکومت اعداد و شمار میں بہت ہیرا پھیری کر رہی ہے۔ اب انہوں نے بلا معاوضہ مزدوری کے روزگار میں ایک نئی قسم کا اضافہ کیا ہے۔’
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گھریلو مانگ میں کمی کی وجہ سے ملک میں صنعتیں پنپ نہیں پا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘جہاں تک صنعت کا تعلق ہے، اس کے بڑھنے میں ناکامی کی وجہ گھریلو مانگ کی کمی ہے۔ لوگوں کے پاس پیسہ یا قوت خرید نہیں ہے۔ زیادہ تر ہندوستانی لوگوں کی حقیقی قوت خرید میں کمی آرہی ہے اور جب مانگ نہیں ہوگی تو مستقبل میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوگی۔’
یچوری نے کہا کہ اس مالی سال کے لیے حکومت کے اپنے تخمینے کے مطابق، نجی اور سرکاری دونوں شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کی تجاویز میں 70 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فی کس آمدنی کے لحاظ سے ہندوستان 180 ممالک میں 142 ویں نمبر پر ہے۔
یچوری نے کہا، ‘ہماری فی کس آمدنی تمام جی20 ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ ہمارے پاس سب سے کم ایچ ڈی آئی (ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس) ہے۔ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بے روزگاری، قیمتوں میں اضافہ، ہنگر انڈیکس وغیرہ لیکن مرکزی حکومت تمام گلوبل انڈیکس کو مسترد کرتی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ محنت کش عوام کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ان کی جدوجہد تیز ہوگی اور 2024 کے انتخابات پر اثر پڑے گا۔