راکیش استھانا معاملے کی جانچ کی قیادت کر رہے سی بی آئی افسر نے مانگی رضاکارانہ سبکدوشی

سی بی آئی کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف مبینہ بد عنوانی کے معاملے کے جانچ افسر ستیش ڈاگر نے ایسے وقت میں رضاکارانہ سبکدوشی کی مانگ کی ہے، جب گزشتہ 31 اگست کو دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے کی جانچ چار مہینے میں پوری کرنے کا حکم دیا تھا۔

سی بی آئی کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف مبینہ بد عنوانی کے معاملے کے جانچ افسر ستیش ڈاگر نے ایسے وقت میں رضاکارانہ سبکدوشی کی مانگ کی ہے، جب گزشتہ 31 اگست کو دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے کی جانچ  چار مہینے میں پوری کرنے کا حکم دیا تھا۔

سی بی آئی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی)

سی بی آئی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سی بی آئی کے سابق خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف مبینہ بد عنوانی کے معاملے کی تفتیش کرنے والے جانچ افسر (آئی او) نے اپنی خدمت سے رضاکارانہ سبکدوشی (وی آر ایس) مانگی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، 19 اگست کو لکھے گئے ایک خط میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (سی بی آئی) ستیش ڈاگر نے سینٹرل سول سروسز پنشن رول  1972 کے اصول 48 کے تحت 1 دسمبر، 2019 سے رضاکارانہ سبکدوشی کے لئے درخواست کی۔ اصول کے تحت رضاکارانہ سبکدوشی کے لئے درخواست دینے والے افسروں کو کم سے کم تین مہینے کا نوٹس پیریڈ پورا کرنا ضروری ہے۔

ڈاگر نے ان  سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا کہ انہوں نے رضاکارانہ سبکدوشی کیوں مانگی ہے اور کیا ان کی درخواست قبول‌کر لی گئی ہے۔ حالانکہ انہوں نے جس وقت یہ قدم اٹھایا ہے اس سے ایجنسی کے اندر باتیں ہونے لگی ہیں۔ غور طلب ہے کہ، گزشتہ 31 مئی کو دہلی ہائی کورٹ نے استھانا کے معاملے کی جانچ  کو پورا کرنے کے لئے چار مہینے کا وقت دیا تھا۔

سی بی آئی کے ترجمان نے ڈاگر کی درخواست کے اسٹیٹس کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن تصدیق کی کہ انہوں نے ذاتی بنیاد پر وی آر ایس کے لئے درخواست دی ہے۔ حالانکہ، یہ صاف نہیں ہو سکا کہ اکتوبر 2018 میں استھانا اور دیگر سینئر افسروں کے خلاف مجرمانہ سازش اور بد عنوانی کے معاملے میں ڈاگر جانچ افسر  بنے رہیں‌گے یا نہیں۔

بتا دیں کہ حیدر آباد کے کاروباری ستیش بابو سنا کی شکایت پر استھانا اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ سنا نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے میٹ کاروباری معین اختر قریشی اور دیگر کے خلاف سی بی آئی کے ذریعے درج ایک معاملے میں راحت پانے کے لئے استھانا اور دیگر کو رشوت دی تھی۔ استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے معین قریشی معاملے میں ستیش بابو سنا سے دو ثالثوں کے ذریعے پانچ کروڑ روپے کی رشوت مانگی تھی۔

اس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور ان کے ڈپٹی استھانا نے ایک دوسرے پر بد عنوانی کا الزام لگایا تھا۔ اس کے بعد دونوں کو اکتوبر 2018 میں حکومت کے ذریعے جبراً چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔ 10 جنوری 2019 کو ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ایک ہفتے بعد استھانا کوسول ایوی ایشن سکیورٹی بیورومیں منتقل کر دیا گیا۔

ڈاگر کو گزشتہ سال 24 اکتوبر کو استھانا کے خلاف الزامات کی تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ان کو یہ ذمہ داری ایم  ناگیشور راؤ نے دی تھی، جنہوں نے ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد سی بی آئی ڈائریکٹر کے طور پر ذمہ داری سنبھالی  تھا۔ ڈاگر نے اے کے بسی کی جگہ لی تھی جن کو فوری اثر سے عوامی مفاد میں پورٹ بلیئر بھیج دیا گیا تھا۔

اس کے بعد بسی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دیتے ہوئے اپنے ٹرانسفر کو چیلنج کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ایجنسی استھانا اور دیگر سینئر افسروں کے خلاف موجود ثبوتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ استھانا معاملے کا جانچ افسر بننے کے فوراً بعد ڈاگر کی سی بی آئی ٹیم نے پچھلی ٹیم کے تحت جانچ کی ضبطی رپورٹ میں گڑبڑی ہونے  کو قبول کیا تھا۔