ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان اتوار کو احمد آباد میں کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی بھی میدان میں موجود تھے۔ راہل گاندھی نے ان کی موجودگی کو ہندوستان کی شکست کی وجہ قرار دیتے ہوئے انہیں ‘پنوتی’ بتایا۔ بی جے پی نے اس کے لیے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
راہل گاندھی راجستھان میں ایک انتخابی ریلی میں۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/راجستھان کانگریس)
نئی دہلی: موجودہ اسمبلی انتخابات کے دوران انتخابی مہم چلاتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ‘پنوتی (منحوس)’ قرار دیا۔ انہوں نے اتوار کو احمد آباد میں منعقدہ ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی شکست کے لیے اسٹیڈیم میں وزیر اعظم مودی کی موجودگی کو ذمہ دار ٹھہرایا اور ان کے لیے ‘پنوتی’ کا لفظ استعمال کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بی جے پی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ انتخابی شکست پر مایوسی کی وجہ سے وزیر اعظم کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں۔
راجستھان کے بالوترا میں منعقد ایک انتخابی ریلی میں راہل گاندھی نے لوگوں کے درمیان کہا، ‘پنوتی… پنوتی… اچھا بھلا ہمارے لڑکے وہاں ورلڈ کپ جیتنے والے تھے، لیکن پنوتی نے ہروا دیا۔ ٹی وی والے یہ نہیں کہیں گے لیکن پبلک جانتی ہے۔’
کانگریس نے اپنے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل سے بھی راہل کے اس بیان کو ٹوئٹ کیا ہے۔
پارٹی نے اپنے آفیشل
یوٹیوب اکاؤنٹ پر بھی ‘پنوتی’ کے عنوان سے ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے، جس میں وزیر اعظم مودی میچ کے دوران اسٹیڈیم میں بیٹھے عوام کی طرف ہاتھ ہلاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
پارٹی کے آفیشل ایکس ہینڈل سے وزیر اعظم مودی کو ‘پنوتی’ بتانے والے اور بھی میم شیئر کیے گئے ہیں۔
بتا دیں کہ راجستھان میں 25 نومبر کو ووٹنگ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صرف ایک ہفتہ قبل مودی نے راہل کو ‘مورکھوں کا سردار’ کہا تھا، جب راہل نے کہا تھا کہ ہندوستان میں ہر کسی کے پاس صرف چینی موبائل ہینڈ سیٹ ہیں۔ مودی نے مدھیہ پردیش میں کہا تھا، ‘کانگریس لیڈر ہندوستان کی حصولیابیوں کو تسلیم نہ کرنے کی ذہنی بیماری کا شکار ہیں۔’ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان نے موبائل مینوفیکچرنگ میں تیزی سے ترقی کی ہے۔
معلوم ہو کہ راہل گاندھی کو اس سال کے شروع میں بی جے پی کے ایک رہنما کی طرف سے دائر کی گئی شکایت پر سورت کی ایک عدالت نے مودی سرنیم پر ان کے تبصرے کے لئے دو سال قید کی سزا سنانے کے بعد کچھ وقت کے لیے ممبر پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سزا پر روک لگانے کے بعد ہی ان کی رکنیت بحال ہوئی تھی۔
اب راہل سے اپنے حالیہ ریمارکس پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا، ‘راہل گاندھی، آپ کو کیا ہوگیا ہے؟ آپ شکست کی مایوسی سے اس قدر پریشان ہیں کہ ملک کے وزیر اعظم کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم ہمارے کھلاڑیوں سے پیار کرتے ہیں اور ان کے حوصلے بلند کرنے اور ان کی مدد کرنے جاتے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم ایشیاڈ، اولمپکس اور پیرا اولمپکس میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ہمارے کھلاڑی بہت اچھا کھیلے۔ ٹھیک ہے، جیت اور ہارلگی رہتی ہے۔ راہل گاندھی کو معافی مانگنی چاہیے۔’
تاہم کانگریس کے کے سی وینوگوپال نے گاندھی کے طنز کا دفاع کیا ہے۔
وینوگوپال نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘راہل جی نے وہی کہا کہ جو کئی لوگ دو دن سے سوچ رہے تھے۔ ورلڈ کپ کا فائنل 140 کروڑ ہندوستانیوں کے لیے ایک قابل فخر لمحہ تھا اور ہم سب اس تاریخی موقع کا انتظار کر رہے تھے، لیکن وہ اپنے سیاسی فائدے کے لیے اس پر قبضہ کرنے کے لیے بے تاب تھے۔ سیاسی اخلاقیات کے بارے میں بات کرنے کے لیے بی جے پی کو آخری شخص ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم مودی سمیت یہ گوڈسے بھکت پنڈت نہرو، اندرا گاندھی جی، سونیا اور راہل جی کومسلسل توہین آمیز گالیاں دیتے رہے ہیں اور ان کی توہین کی ہے، اور اب انہیں کڑوے سچ کو ہضم کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔’