سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہمیں جاب سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والی شماریات میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ہم ای پی ایف اویا اس طرح کے دوسرے ورزن پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ہمیں بہتر جاب ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی: آر بی آئی کے سابق گورنر اور اکانومسٹ رگھورام راجن نے اپنی کتاب’دی تھرڈ پلر’ کے بارے میں این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے اور کیسے کام نہیں کرتا ،یہ کتاب اس کی بات کرتی ہے۔رگھورام راجن نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں کہا کہ ملک میں نوکریوں کی بھاری قلت ہے اور حکومت اس پر صحیح سے توجہ نہیں دے رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج بھلے ہی ہمارے پاس ہائی اسکول کی ڈگری ہو مگر آپ کو نوکری نہیں ملے گی۔ ہمارے پاس آئی آئی ایم جیسے اہم اداروں سے پڑھنے ولے لوگوں کے لیے بہت اچھی نوکریاں ہیں مگر زیادہ تر اسٹوڈنٹس جو اسکولوں اور کالجوں سے پڑھ کر نکلتے ہیں،ان کے لیے حالات یکساں نہیں ہیں،کیونکہ وہ جن اسکولوں اور کالجوں سے پڑھ کر نکلتے ہیں وہ اس سطح تک مشہور نہیں ہوتا۔
نوکریوں کی کمی کے بارے میں این ایس ایس اوکی رپورٹ پر رگھورام راجن نے کہا کہ’ نوجوانوں کو نوکریوں کی تلاش ہے۔ ہندوستان میں اچھی نوکریوں کی بڑی قلت ہے۔ مواقع نہیں ہیں۔ بے روزگاری پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ کافی وقت سے نوکریوں کے اعداد و شمار بہت خراب ہیں۔ہمیں ان میں سدھار کرنے کی ضرورت ہے۔یہ کہنا غلط ہے کہ لوگ نوکری نہیں چاہتے ہیں۔ کچھ تحریک اس حیقیت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ نوجوان نوکریوں کی تلاش میں ہیں،خاص طور پر سرکاری نوکریاں،کیونکہ سرکاری نوکریوں میں تحفظ کا بھروسہ ہوتا ہے۔’
انھوں نے مزید کہا کہ’ہمیں جاب سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والی شماریات میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ہم ای پی ایف او(Employees Provident Fund Organisation)یا اس طرح کے دوسرے ورزن پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ہمیں بہتر جاب ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت ہے۔’