عام آدمی پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنگرور کے شرومنی اکالی دل کے ایم پی سمرن جیت سنگھ مان کا مجاہد آزادی بھگت سنگھ کو ‘دہشت گرد’ کہنا شرمناک اور توہین آمیز ہے۔ پنجابی بھگت سنگھ کے آئیڈیا لوجی سے وابستہ ہیں اور ہم اس غیر ذمہ دارانہ تبصرہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مان کے ریمارکس کو مختلف رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سمرن جیت سنگھ مان۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: پنجاب حکومت کے وزیر گرمیت سنگھ میت نے گزشتہ جمعہ کو کہا کہ سنگرور کے نو منتخب رکن پارلیامنٹ سمرن جیت سنگھ مان کو مجاہد آزادی بھگت سنگھ کو ‘دہشت گرد’ کہنے پر غیر مشروط معافی مانگنی چاہیے۔
ہائر ایجوکیشن اینڈ لینگویجز منسٹر میت نے کہا کہ چونکہ بھگت سنگھ نے ملک کی آزادی کے لیے عظیم قربانی دی تھی، اس لیے ریاستی حکومت انھیں شہید کا درجہ دے گی۔
سمرن جیت سنگھ مان امرتسر میں شرومنی اکالی دل کے سربراہ بھی ہیں۔
گزشتہ 14 جولائی کو کرنال میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران سمرن جیت سنگھ مان سے پوچھا گیاتھاکہ انہوں نے ماضی میں بھگت سنگھ کو ‘دہشت گرد’ کیوں کہا، جبکہ وہ تو ملک کے لیے شہید ہوئے تھے۔
اس پر مان نے جواب دیا،’سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ سردار بھگت سنگھ نے ایک نوجوان انگریز افسر کو قتل کیا تھا، اس نے ایک امرت دھاری سکھ کانسٹبل چنن سنگھ کو قتل کیا تھا۔ اس نے اس وقت قومی اسمبلی میں بم پھوڑا تھا۔ اب آپ مجھے بتائیے کہ بھگت سنگھ دہشت گرد تھے یا نہیں؟
میت نے کہا، ایک نئے رکن پارلیامنٹ نے شہید بھگت سنگھ کی قربانی کی توہین کی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جان قربان کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک کو بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو پر فخر ہے جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جوانی میں جانیں قربان کیں۔ انہوں نے کہا کہ بھگت سنگھ ان کے آئیڈیل ہیں۔
وزیر نے کہا، میں پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پنجاب حکومت بھگت سنگھ کو شہید کا درجہ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے اور ضرورت پڑنے پر بھگت سنگھ کی توہین کرنے کے لیے سمرن جیت سنگھ مان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس دوران شرومنی اکالی دل کے صدر سکھ بیر سنگھ بادل نے بھی سمرن جیت سنگھ مان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پنجاب کی حکمراں عام آدمی پارٹی کی حکومت نے مان سے ان کے اس ریمارکس پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے جس نے جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے اور مجاہد آزادی کی توہین ہوئی ہے۔
عآپ نے ٹوئٹ کیا، ‘شرمناک اور قابل رحم۔ سنگرور کے ایم پی سمرن جیت سنگھ مان کا مجاہد آزادی بھگت سنگھ کو ‘دہشت گرد’ کہنا شرمناک اور توہین آمیز ہے۔ پنجابی بھگت سنگھ کے آئیڈیالوجی سے وابستہ ہیں اور ہم اس غیر ذمہ دارانہ تبصرے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
پارٹی کے رکن پارلیامنٹ راگھو چڈھا نے کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ کچھ لوگ انہیں دہشت گرد کہتے ہیں۔ چڈھا نے ٹوئٹ کیا، ‘شہید اعظم بھگت سنگھ ایک ہیرو، ایک محب وطن، ایک انقلابی اور دھرتی کے سچے سپوت ہیں۔ انقلاب زندہ باد۔
پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھجندر سنگھ رندھاوا نے بھی مان کے ریمارکس کی مذمت کی۔
رندھاوا نے ٹوئٹ کیا، ‘ملک کی آزادی کے لیے لڑنے اور قربانی دینے والے نوجوان (بھگت سنگھ) کو آج دہشت گرد کہا جا رہا ہے۔ سمرن جیت مان جی ملک کے لیے جان دینے والوں اور ملک کے خلاف جان دینے والوں میں فرق کرنا سیکھو۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سمرن جیت سنگھ مان پنجاب کی سیاست میں ایک متنازعہ رہنما رہے ہیں۔ حال ہی میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کے آبائی حلقے سنگرور سے ضمنی انتخاب جیتنے کے بعد ایم پی نے اپنی جیت کا سہرا خالصتانی دہشت گرد جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کو دیا تھااور کہا تھاکہ وہ پارلیامنٹ میں ‘کشمیر میں ہندوستانی فوج کے مظالم’ کا مسئلہ اٹھائیں گے۔
سمرن جیت سنگھ مان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ‘بہار اور چھتیس گڑھ میں آدیواسیوں کو نکسلائٹ کہہ کر ان کا قتل کیے جانے کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)