ریپ کے معاملوں میں سزا کی شرح محض 27.2 فیصد: این سی آر بی رپورٹ

این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،ریپ کے معاملوں میں سزا کی شرح 2018 میں گزشتہ سال کے مقابلے کم ہوئی ہے۔ 2017 میں سزا کی شرح 32.2فیصد تھی۔ نئی دہلی: حال ہی میں شائع این سی آربی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، […]

این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،ریپ کے معاملوں میں سزا کی شرح 2018 میں گزشتہ سال کے مقابلے کم ہوئی ہے۔ 2017 میں سزا کی شرح 32.2فیصد تھی۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

نئی دہلی: حال ہی میں شائع این سی آربی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ریپ  کے معاملوں میں ملک میں سزا کی شرح اب بھی محض 27.2 فیصد  ہے۔ سماجی کارکنوں  کا کہنا ہے کہ جوڈیشیل سسٹم  میں خامیوں کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کے مطابق 2018 میں ریپ  کے 156327 معاملوں میں مقدمے کی شنوائی ہوئی۔ ان میں سے 17313 معاملوں میں شنوائی پوری ہوئی اور صرف 4708 معاملوں میں مجرموں  کو سزاہوئی۔ اعداد و شمار  کے مطابق 11133 معاملوں میں ملزم  بری کئے گئے جبکہ 1472 معاملوں میں ملزمین  کو الزامات سے بری کیا گیا۔

کسی معاملے میں الزام سے بری تب  کیا جاتا ہے جب الزام طے نہیں کئے گئے ہوں۔ وہیں معاملے میں ملزمین کو بری تب کیا جاتا ہے جب مقدمے کی شنوائی پوری ہو جاتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ 2018 میں ریپ کے 138642 معاملے زیر التوا تھے۔این سی آربی کے اعداد وشمار کے مطابق ،ریپ  کے معاملوں میں سزا کی شرح 2018 میں پچھلے سال کے مقابلے گھٹی ہے۔ 2017 میں سزاکی شرح 32.2 فیصد تھی۔ اس سال ریپ  کے 18099 معاملوں میں مقدمے کی شنوائی پوری ہوئی اور ان میں سے 5822 معاملوں میں مجرموں  کو سزا ہوئی تھی۔

ریپ کے خلاف قانون کو 2012 میں نربھیا کیس کے بعد سخت کئے جانے کے باوجود سزا کی شرح کم ہی رہی ہے۔خاتون کارکنوں  کا کہنا ہے کہ جوڈیشیل سسٹم میں تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے جس سے متاثرین اور جنسی حملوں کی متاثرہ کو جلد از جلدانصاف مل سکے۔وومین امپاور منٹ گروپ ‘سہیلی’ کی وانی سبرامنین کہتی ہیں کہ نربھیا کا واقعہ کوئی اکیلا معاملہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا، ‘ملک میں جنسی حملے باقاعدگی سے ہو رہے ہیں۔ ہمیں ایسی سزا طے کرنی ہوگی جو ایسے جرائم کو انجام دینے والوں کو روکنے کے لیے حل کے طور پر کام کرے۔’خاتون کارکن اور سی پی آئی رہنما اینی راجا نے کہا کہ فاسٹ ٹریک عدالتوں کی تعداد بڑھانا ہی جنسی تشدد کے معاملوں میں سزا کی کم شرح  کا حل نہیں ہو سکتا۔

وہ مرکز کے ذریعے  خاتون  اور بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے مقدموں کی فوری اثر  سے شنوائی کے لئے 1023 خصوصی عدالتوں کی تشکیل کے سیاق میں یہ بات کہہ رہی تھیں۔انہوں نے کہا، ‘ہمیں پولیس کو بھی حساس بنانے کی ضرورت ہے۔ دہلی پولیس اہلکاروں میں بھی، آپ کو پوچھنا چاہیے کہ ریپ  کے خلاف قانون کو لےکر ان میں کتنی بیداری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم وسیع تبدیلی اور عدلیہ میں  اصلاحات کی مانگ کر رہے ہیں۔’راجا نے کہا کہ ریپ کے معاملوں میں انفراسٹرکچر اور سہولیات کے لیے زیادہ بجٹ مختص  کیے جانے کی ضرورت ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)