آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے بل کے خلاف پورے آسام میں 30 مقامی تنظیموں کے ساتھ مظاہرہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال کےپتلے پھونکے۔
نئی دہلی: متنازعہ شہریت ترمیم بل (سی اے بی)کے خلاف طلبانے شہرکی مشہور کاٹن اسٹیٹ یونیورسٹی میں جمعہ کو ‘رن ہنکار’ کا انعقاد کیا جس میں دانشوروں اور فنکاروں نے بھی حصہ لیا۔آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے بل کے خلاف پورے آسام میں 30 مقامی تنظیموں کے ساتھ مظاہرہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال کےپتلے پھونکے۔
بل سوموار کو پارلیامنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ بل میں اہتمام ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی استحصال کا سامنا کرنے والے غیرمسلم پناہ گزینوں کو غیر قانونی مہاجر نہیں مانا جائےگا اور اگر چھ دہائی پرانےشہریت قانون میں مجوزہ ترمیم مؤثر ہوتا ہے تو ان کو ہندوستانی شہریت دی جائےگی۔مشہور ماہر تعلیم اور دانشور ہیرین گوہین، صحافی اجت کمار بھوئنیا، مشہورگلوکار اور اداکار جبین گرگ اور گلوکار مانس رابن ان لوگوں میں شامل تھے، جنہوں نےکاٹن اسٹیٹ یونیورسٹی میں مظاہرین کو خطاب کیا۔ مظاہرہ میں مختلف کالجوں کے طالبعلموں نے حصہ لیا۔
تمام مقررین نے ایک سر میں کہا کہ سی اے بی کو کسی بھی قیمت پر منظور نہیں کیا جا سکتا ہے اور اس کو واپس لئے جانے تک مظاہرہ جاری رہےگا۔گوہین نے کہا، ‘یہ خوش کن امر ہے کہ ریاست کی تمام طلبہ تنظیموں نے بل کی مخالفت کی ہے اور علاقے کے مشہور تعلیمی ادارہ کاٹن اسٹیٹ یونیورسٹی نے سی اے بی کے خلاف اعلان جنگ کا انعقاد کیا ہے۔ اس سے مقامی باشندوں کی پہچان کو خطرہ ہے۔ ‘
گرگ نے کہا کہ کوئی بھی آسامی شہری سی اے بی کو منظور نہیں کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ میں طالبعلموں کے ساتھ ہوں جو بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ کسی بھی طلبا تنظیم نے بل کی حمایت نہیں کی ہے اور مرکزاور ریاست کی بی جے پی حکومت کو اس کو اپنے علم لینا چاہیے اور محض سیاست کے لئے اس پرآگے نہیں بڑھنا چاہیے۔’
واضح ہو کہ آسام کے ڈبروگڑھ یونیورسٹی کی طلبہا یونین اور کاٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کی طلبا یونین نے وزیراعلیٰ سربانند سونووال سمیت حکمراں بی جے پی، آرایس ایس کے ممبروں اور بل کی حمایت کرنے والوں کو ان دونوں یونیورسٹیوں میں داخل ہونے پر غیر معینہ مدت پابندی لگا رکھی ہے۔غور طلب ہےکہ تمام مخالفت کے بعد بھی مرکزی کابینہ نے گزشتہ چار دسمبر کوشہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی تھی۔ اس سے پہلے یہ بل اس سال جنوری میں لوک سبھامیں منظور ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہو سکا تھا۔
بل لائے جانے کے بعد سے آسام سمیت نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں میں اس بل کی پر زور مخالفت ہو رہی ہے۔ نارتھ ایسٹ میں کئی تنظیموں نے اس بل کو لے کریہ دعویٰ کرتےہوئے مخالفت کی ہے کہ وہ علاقے کے اصلی باشندوں کے حقوق کو کم کر دےگا۔حالانکہ اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میزورم کے’انر لائن پرمٹ ‘(آئی ایل پی)علاقوں اور شمال مشرق کی چھٹی فہرست کے تحت آنے والے علاقوں کو شہریت ترمیم بل سے باہر رکھا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ شہریت ترمیم بل کا فائدہ اٹھانے والوں کو ہندوستان کی شہریت مل جائےگی لیکن وہ اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم میں بس نہیں پائیںگے۔موجودہ ہندوستانی شہریوں پر بھی یہ پابندی نافذ رہےگی۔ کہا جا رہا ہے کہ آسام، میگھالیہ اور ترپیورہ کا ایک بڑا حصہ چھٹی فہرست کے تحت آنے کی وجہ سے اس متنازعہ بل کے دائرے سے باہر رہےگا۔
دریں اثنا پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم پناہ گزینوں کوہندوستانی شہریت عطا کرنے کی مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف جمعہ کو نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس یونین (این ای ایس یو)نے 10 دسمبر کو 11 گھنٹے کے نارتھ ایسٹ بند کا اعلان کیا۔ این ای ایس او کے صلاح کار سمجّول کمار بھٹاچاریہ نے بتایا کہ آسام،اروناچل پردیش، میگھالیہ، ناگالینڈ، میزورم، منی پور اور تریپورہ کی کل طلباتنظیموں نے مشترکہ طور پر بند کا اعلان کیا ہے۔
حالانکہ، این ای ایس یو نے کوہما میں چل رہے ہارنبل تہوار کی وجہ سےناگالینڈ کو بند سے چھوٹ دی ہے اور ریاست کے طالبعلم وہاں راج بھون کے سامنےمظاہرہ کریںگے۔این ای ایس او کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیم بل (سی اے بی) علاقے کے اصلی باشندوں کے مفادات کے خلاف ہے اور اس سے ملک میں باہر سے آئے لوگوں کی مستقل رہائش کا راستہ تیار ہوگا۔
اتفاق سے 10 دسمبر کو جس دن بند کا اعلان کیا گیا ہے، اس دن آسام میں غیر قانونی مہاجروں کے خلاف 1979-85 کی آسام تحریک کے پہلے ‘شہید’کی یاد میں یوم شہادت منایا جاتا ہے۔ طالبعلم کارکن کھرگیشورتعلقہ دار 10 دسمبر 1979 کو پولس کی گولی باری میں مارے گئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)