قابل ذکر ہے کہ 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 ملزمان میں سےگزشتہ دنوں گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی سمیت67 لوگوں کو بری کر دیا گیا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) 2002 کے نرودا گام فسادات کیس میں ایک خصوصی عدالت کے ذریعے تمام 67 ملزمین کو حال ہی میں بری کیے جانے کے فیصلے کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ ذرائع نے یہ اطلاع دی۔
خصوصی تفتیشی ٹیم کے معاملوں کے خصوصی جج ایس کے بخشی کی احمد آباد کی عدالت نے 20 اپریل کو گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی سمیت تمام 67 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
گجرات فسادات کے دوران 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات میں 11 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ایس آئی ٹی کے ذرائع نے کہا کہ ایس آئی ٹی یقینی طور پر نرودا گام کیس میں نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔ایس آئی ٹی عدالت کے فیصلے کی کاپی کا انتظار کر رہی ہے، فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
نرودا گام قتل عام 2002 کے ان نو بڑے فرقہ وارانہ فسادات میں سے ایک تھا جن کی جانچ ایس آئی ٹی نے کی اور خصوصی عدالتوں نے ان کی سماعت کی۔
ایس آئی ٹی نے 2008 میں گجرات پولیس سے تفتیش اپنے ہاتھ میں لی اور 30 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
اب خصوصی عدالت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی (67) اور بجرنگی کے علاوہ وشو ہندو پریشد کے سابق لیڈر جئے دیپ پٹیل کو اس معاملے میں بری کر دیا ہے۔
کیس میں کل 86 ملزمان تھے، لیکن ان میں سے 18 کی درمیانی مدت میں ہی موت ہو گئی تھی۔، جبکہ ایک کو اس کے خلاف ناکافی ثبوت کی وجہ سےعدالت نے سی آر پی سی (کرمینل پروسیجر کوڈ) کی دفعہ 169 کے تحت عدالت نے پہلے ہی بری کر دیا تھا۔
اس سے قبل متاثرین کے اہل خانہ کے وکیلوں نے بھی کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
گودھرا اسٹیشن کے قریب ایک ہجوم کے ذریعے سابرمتی ایکسپریس کے ایس 6 کوچ کو آگ لگانے کے خلاف بلائے گئے بند کے دوران احمد آباد کے نرودا گام علاقے میں 28 فروری 2002 کو فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اس واقعے میں ٹرین کے کم از کم 58 مسافر، جن میں زیادہ تر کار سیوک ایودھیا سے واپس آ رہے تھے، جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔
ملزمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 143 (غیر قانونی اجلاس)، 147 (ہنگامہ آرائی)، 148 (مہلک ہتھیاروں سے لیس ہو کر دنگا کرنا)، 120 بی (مجرمانہ سازش) اور 153 (دنگوں کے لیے اکسانا) سمیت مختلف دفعات کے تحت الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔ ان جرائم کی زیادہ سے زیادہ سزا موت ہے۔
اس وقت کے بی جے پی صدر امت شاہ، جو اب مرکزی وزیر داخلہ ہیں، ستمبر 2017 میں کوڈنانی کے دفاعی گواہ کے طور پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ کوڈنانی کا دعویٰ ہے کہ وہ تشدد کے وقت گجرات اسمبلی اور سولہ سول اسپتال میں موجود تھیں نہ کہ نرودا گام میں جہاں قتل عام ہوا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 2010 میں مقدمے کی سماعت شروع ہونے کے بعد سے چھ مختلف جج اس کیس کی سربراہی کر چکے ہیں۔