اتر پردیش کی یوگی حکومت ایک بل لےکر آئی ہے جس کے تحت پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل نہیں ہونے کا ایک حلف نامہ دینا پڑےگا۔ کانگریس نے اس کو آر ایس ایس کا تھوپنے والانظریہ بتایا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی:اترپردیش حکومت ایک بل لےکر آئی ہے جس کے تحت پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل نہیں ہونے کا ایک حلف نامہ دینا پڑےگا۔ کانگریس نے اس کو آر ایس ایس کا تھوپنے والانظریہ بتایا ہے، حالانکہ بی جے پی حکومت اس کو بڑا قدم مان رہی ہے۔پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی ایسوسی ایشن نے اس قدم کا استقبال کیا ہے۔ ان کو اس میں کچھ نیا نہیں دکھتا۔ ادھر حکومت نے تعلیمی نظام کی تقدس کو قائم رکھنے کے لحاظ سے مجوزہ آرڈبل کو اہم قرار دیا ہے۔اتر پردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے اس قدم کو تعلیم کے مندر کے تقدس کو قائم رکھنے کے لئے بڑا فیصلہ قرار دیا۔
اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ترجمان دیوجیندر ترپاٹھی نے کہا کہ اس قانون کے پیچھے جو چھپا ہوا مقصد ہے، وہ آر ایس ایس کا نظریہ کو تھوپنے کے لحاظ سے تعلیمی اداروں پر دباؤ اور ڈر پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ قانون نافذ ہوگا تو یونیورسٹی مسلسل منظوری رد ہونے کے خطرہ کا سامنا کریںگے۔ یہ ایک طرح کی تاناشاہی ہے۔ترپاٹھی نے کہا کہ اگر حکومت اداروں کو منضبط کرتی ہے اور اظہار کی آزادی نہیں ہے تو تعلیمی نظام بہتر نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں اور تعلیمی تظام پر زیادہ کنٹرول رکھنے کے مقصد سے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے یہ کوشش کی ہے۔ قانون میں ملک مخالف سرگرمیوں کو لےکر وضاحت کی کمی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے لئے یوگی کابینہ کا نیا آرڈبل لائی ہے۔ اب پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ کسی بھی قسم کی ملک مخالف سرگرمی میں شامل نہیں ہوںگے اور کیمپس میں اس طرح کی سرگرمیاں نہیں ہونے دی جائیںگی۔
یونیورسٹیوں کو حلف نامہ میں یہ بھی لکھنا ہوگا کہ وہ اپنی یونیورسٹی کا نام کسی بھی ملک مخالف سرگرمی میں استعمال نہیں ہونے دیںگے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ قانون کی خلاف ورزی مانی جائےگی اور حکومت ان کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔اتر پردیش میں اس وقت 27 پرائیویٹ یونیورسٹیاں ہیں۔ ان سبھی کو اتر پردیش پرائیویٹ یونیورسٹی آرڈیننس 2019 کے مطابق اصولوں پر عمل کرنے کے لئے ایک سال کا وقت دیا گیا ہے۔ یہ نیا آرڈیننس منگل کو ریاستی کابینہ کے ذریعے منظور کیا گیا۔آرڈیننس اب 18 جولائی سے شروع ہونے والے اسمبلی سیشن میں رکھا جائےگا۔ یوپی پرائیویٹ یونیورسٹیز ایسوسی ایشن کے سکریٹری پنکج اگروال نے کہا کہ اس قدم کا استقبال ہے لیکن اس میں کچھ نیا نہیں ہے۔
اگروال نے کہا کہ ہماری یونیورسٹی کے آئین میں یہ پوائنٹس ہیں اور ہم ان پر عمل کرتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اس کے متعلق حساس ہیں اور اس کو متعین کرنے کے لئے ضروری قدم بھی اٹھاتے ہیں۔اگروال نے کہا کہ تمام لوگ چاہتے ہیں کہ کوئی ملک مخالف سرگرمی نہ ہو۔ انہوں نے کہا، ‘ میں مانتا ہوں کہ تعلیمی نظام کے ذریعے حب الوطنی اور اخلاقی اقدار کے بارے میں بھی بتایا جانا چاہیے۔ ‘انہوں نے کہا کہ خودمختاری اور معیار کو لےکر ہماری تشویش کو حکومت نے حل کیا ہے اور ہمیں اس کے بارے میں مطمئن کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)