وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ لوگوں کو ووٹ کے لیےمفت تحفہ دینے کو ‘ریوڑی کلچر’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملک کی ترقی کے لیے بہت خطرناک ہے۔ اب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ عام شہریوں کو مفت تعلیم، صحت اور بجلی فراہم کرنے میں غلط کیا ہے؟
نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کے اس تبصرے کے لیے نشانہ بنایا ہے، جس میں انہوں نے لوگوں کو ووٹ کے لیے مفت تحفہ دینے کے ‘ریوڑی کلچر’ سے متعلق بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ملک کی ترقی کے لیے بہت خطرناک ہے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، سوموار کو اس سلسلے میں کیجریوال نے کہا کہ جو لوگ عام شہریوں کے لیے دی جانے والی فلاحی اسکیموں کو ‘مفت کی ریوڑی’ کہتے ہیں، وہ ملک کے غدار ہیں۔
یہ پوچھتے ہوئے کہ عام شہریوں کو مفت تعلیم، صحت اور بجلی فراہم کرنے میں غلط کیا ہے، کیجریوال نے کہا، پچھلے چند مہینوں سے پورے ملک میں ایک ماحول بنایا جا رہا ہے… وہ لوگ جومفت اسکیموں پر سوال اٹھاتے ہیں اور انہیں حکومت کے ریونیو میں نقصان کی بنیادی وجہ بتاتے ہیں، وہ اپنے دوستوں کے ذریعے لیے گئے کروڑوں کےقرض کو بٹے کھاتے میں ڈال چکے ہیں اور دس لاکھ کروڑ کا قرض معاف کر چکے ہیں ۔ان کے دوست عوام کا پیسہ لے کر ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔ اس سے حکومت کی تجوری پر کوئی اثر نہیں پڑا، لیکن غریب شہریوں کے لیے اسکیمیں انہیں متاثر کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سن کر بہت دکھ ہوا کہ 75 ویں یوم آزادی پر جب ہم سب کو ایک ساتھ آنا چاہیے اور تعلیم، صحت، بجلی اور پانی کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے انقلابی منصوبہ لانا چاہیے، (ایسے وقت میں) یہ لوگ ان تمام منصوبوں کو ختم کرنے کے لیے ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے پارٹیوں پر ‘دوست داری’ یا ‘کنبہ پروری’ کو بڑھانے کا الزام بھی لگایا لیکن کسی پارٹی کا نام نہیں لیا۔
انہوں نے کہا، ‘ایک پارٹی ہے جو براہ راست کنبہ پروری کی مثال ہے اور دوسری دوست داری کی۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ہندوستانیت کو لانے کے لیے ان دونوں کو ختم کرنے کا عہد کریں۔
انہوں نے کہا، ان لوگوں نے چند لوگوں کے 10 لاکھ کروڑ کے قرض معاف کر دیے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان چند لوگوں میں سے بہت سے ان کے قریبی دوست تھے۔ لیکن اس پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا،وہ سرکاری پیسے کا استعمال کرکے بچوں کو مفت تعلیم نہیں دینا چاہتے، جبکہ یہ رقم اسی کے لیے ہے۔ وہ ان چند لوگوں کی پرواہ کرتے ہیں جو پیسوں سے ان کی مدد کرتے ہیں۔ یہ لوگ عام آدمی کے ذریعہ استعمال کی جانے والی روزمرہ کی ضروری اشیاء اور اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی بڑھا چکے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ غریب جیتا ہے یا مرتا ہے۔
انہوں نے کہا، ان لوگوں نے اپنے دوستوں کے 10 لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کر دیے۔ ایسے لوگوں کو غدار قرار دیا جانا چاہیےاور ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔
انہوں نے اس بات کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ کتنے لوگوں کو قرض میں معافی دی گئی اور کیا پارٹی نے انتخابی مہم کے لیے ان سے رقم حاصل کی؟
کیجریوال نے کہا، وہ چاہتے ہیں کہ صرف وزیروں اور لیڈروں کو مفت بجلی دی جائے۔ غریبوں کو تعلیم اور بجلی دینا کیوں غلط ہے؟ ہندو مذہب میں ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ اگر کسی کے پاس تھوڑا سا بھی پیسہ ہو تو وہ پینے کے پانی کا انتظام کرواتا ہے، لوگوں کو مفت پانی دیتا ہے۔ پیاسے کو پانی پلانا ہمارے ہندو مذہب میں نیکی کا کام سمجھا جاتا ہے۔
کیجریوال نے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر کی سرکاری فلاحی اسکیموں کا مطالعہ کیا اور پایا کہ تقریباً 39 ممالک بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ کینیڈا، برازیل اور برطانیہ سمیت نو ممالک مفت صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور جرمنی اور امریکہ سمیت 16 ممالک شہریوں کو بے روزگاری بھتہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا، لیکن کوئی بھی حکومت اپنے دوستوں کے نجی فائدے کے لیے کروڑوں کے قرض معاف نہیں کرتی۔
وزیر اعلیٰ کیجریوال نے حکومت سے ہر شہری کو مفت تعلیم، صحت خدمات اور 300 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کو بھی کہا۔
کیجریوال نے کہا، ‘130 کروڑ لوگوں کی طرف سے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ہر بچے کو، چاہے وہ غریب خاندان سے ہو یا امیرخاندان سے، اسے مفت تعلیم فراہم کی جانی چاہیے۔ ہر شہری کو مفت بجلی دی جائے اور ہر گھر کو 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے تک سبسڈی دی جائے۔ جو لوگ اسے فری اسکیم اور مفت کی ریوڑی کہتے ہیں، انہیں اس ملک کا غدار قرار دیا جانا چاہیے۔