کرناٹک کیڈر کے 1996 بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے اڑیسہ کے سمبل پور میں وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کی تھی۔اس معاملے میں اگلی سماعت 3 جون کو ہوگی ۔
محمد محسن، فوٹو بہ شکریہ فیس بک
نئی دہلی :سی اے ٹی (Central Administrative Tribunal) کی بنگلور بنچ نے آئی اے ایس افسر محمد محسن کے
معطل کیے جانے کے فیصلے پر فی الحال روک لگادی ہے۔ الیکشن کمیشن نے آئی اے ایس افسر محمد محسن کو الیکشن کمیشن کی ہداتیوں کی پیروی نہیں کرنے کے الزام میں معطل کر دیا تھا۔محمد محسن نے اڑیسہ کے سمبل پور میں ایک انتخابی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کی تھی ، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کو معطل کر دیا تھا۔
ایس پی جی سکیورٹی حاصل لوگوں کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایتوں کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے کمیشن نے محمد محسن کو معطل کیاگیا تھا۔سی اے ٹی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے آئی اے ایس افسر محمد محسن کے معطل کیے جانے کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔ حالاں کہ الیکشن کمیشن ڈسپلنری ایکشن لے سکتا ہے ۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 3 جون کو ہوگی ۔قابل ذکر ہے کہ محمد محسن کو معطل کیے جانے کو لے کر اپوزیشن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی اصول نہیں ہے جو انتخاب کے دوران ایسی کسی جانچ کے نہیں ہونے کی بات کرتا ہو۔
غور طلب ہے کہ اڑیسہ کے سمبل پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیلی کاپٹر کی مبینہ طور پر جانچ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے اڑیسہ کے جنرل آبزرور محمد محسن کو
معطل کر دیاتھا۔کمیشن کی طرف سے جاری حکم کے مطابق؛ کرناٹک کیڈر کے 1996 بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نےایس پی جی سکیورٹی سے جڑے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عمل نہیں کیا تھا۔ضلع کلکٹر اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی رپورٹ کی بنیاد پر کمیشن نے سمبل پور کے جنرل آبزرورکو واقعہ کے ایک دن بعدمعطل کر دیا گیا۔یہ واقعہ 16 اپریل کا ہے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سمبل پور میں وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کرنا الیکشن کمیشن کی ہدایات کے تحت نہیں تھا۔ ایس پی جی سکیورٹی ملے لوگوں کو ایسی جانچ سے چھوٹ حاصل ہوتی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛اڑیسہ کے ایک سینئر افسر نے بتایاتھا کہ ،’ وزیر اعظم مودی نے ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرنا شروع کیا تھا۔ اسی دوران محسن ہیلی کاپٹر کے پاس تعینات ایس پی جی کے پاس پہنچے اور ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے کی بات کہی۔اس پر ایس پی جی نے ان سے تلاشی کے لیے ضروری کاغذات دکھانے کو کہا۔ اس کے بعد ان کو تلاشی کی اجازت تو دے دی گئی لیکن اس سے وزیر اعظم کو 20 منٹ کی تاخیر ہو گئی۔’