یووراج نے کئی اہم اننگز کھیلیں،ہندوستان کو عالمی کپ دلانے میں یووراج کا اہم رول رہا مگر وہ دنیا میں اپنی اس خاص اننگ کے لئے مشہور ہوئے جب ٹی 20کے ایک مقابلہ میں انہوں نے انگلش گیند باز کرس براڈ کے ایک اوور کی سبھی چھ گیندوں پر چھکے لگائے۔2007 میں ٹی20عالمی کپ کے ایک میچ میں انگلینڈ کے خلاف یووراج سنگھ نے نہ صرف چھ گیندوں پر چھ چکے لگائے بلکہ اس اننگ کے دوران صرف بارہ گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کر لی۔یہ محدود اووروں کی کرکٹ میں سب سے تیز نصف سنچری کا ریکارڈ تھا جوبارہ سال بعد آج بھی قائم ہے۔
پرتگال کی راجدھانی لسبن میں کھیلے گئے فٹبال کے فائنل مقابلہ میں موجودہ یوروپین چمپئن پرتگال نے ہالینڈ کو شکست دے کر نیشن لیگ کپ کا خطاب جیت لیا۔ایک طرف جہاں پرتگال کے لئے یہ اچھی خبر ہے کہ اس نے 2016کے یورو کپ سمیت چار بڑے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیتے ہیں وہیں ہالینڈ کے لئے مایوس کن بات یہ ہے کہ اس پانچ بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل میں شکست ہو چکی ہے جن میں تین عالمی کپ کے فائنل مقابلے شامل ہیں۔
کھلاڑیوں کو آنا جانا لگا رہتا ہے۔مگرکچھ کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جن کے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ ایک خاص کھلاڑی ایسا تھا جس کا جلوہ اب ہم میدان پر نہیں دیکھ سکیں گے۔ایسے ہی کھلاڑیوں میں سے ایک جو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے اچھے کرکٹروں میں شمار ہوتے تھے یووراج سنگھ نے کرکٹ کو الوداع کہہ دیا۔یووراج سنگھ اس لئے خاص ہیں کہ ایک تو انہوں نے کرکٹ میں کئی اہم اننگز کھیلیں دوسرے کینسر کے جس مرض کے بعد انسان خود کو بالکل ختم سمجھ لیتا ہے اس سے مقابلہ کرنے کے بعد یووراج نے کرکٹ میں دوبارہ واپسی کی۔ویسے تو یووراج نے کئی اہم اننگز کھیلیں،ہندوستان کو عالمی کپ دلانے میں یووراج کا اہم رول رہا مگر وہ دنیا میں اپنی اس خاص اننگ کے لئے مشہور ہوئے جب ٹی 20کے ایک مقابلہ میں انہوں نے انگلش گیند باز کرس براڈ کے ایک اوور کی سبھی چھ گیندوں پر چھکے لگائے۔2007 میں ٹی20عالمی کپ کے ایک میچ میں انگلینڈ کے خلاف یووراج سنگھ نے نہ صرف چھ گیندوں پر چھ چکے لگائے بلکہ اس اننگ کے دوران صرف بارہ گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کر لی۔یہ محدود اووروں کی کرکٹ میں سب سے تیز نصف سنچری کا ریکارڈ تھا جوبارہ سال بعد آج بھی قائم ہے۔
As @YUVSTRONG12 calls it quits on his glorious career, we rewind the clock and look at his most iconic cricket moments. Thank you for the memories Yuvi #TeamIndia #YuvrajSingh
Full Video Link ▶️▶️https://t.co/JrrP5LYPbK pic.twitter.com/IhHJXeR6Vy
— BCCI (@BCCI) June 10, 2019
ہندوستان کو 2011میں عالمی کپ دلانے میں بھی یووراج سنگھ کا اہم رول رہا۔ہندوستان کی جیت میں یووراج کتنے کامیاب رہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ پورے ٹورنامنٹ کے دوران چار بار مین آف دی میچ قرار پائے اورپلیئر آف دی سیریز کا خطاب بھی ان کو ہی ملا۔12 دسمبر 1981کو چنڈی گڑھ میں پیدا ہونے والے یووراج نے ہندوستان کے لئے ٹسٹ ،ون ڈے اور ٹی 20تینوں فارمیٹ میں کھیلا۔انہوں نے 40 ٹسٹ میچ کھیلے جن میں انہوں نے تین سنچریوں کی مدد سے1900رن بنائے۔ون ڈے میں انہیں 304میچ کھیلنے کا موقع ملا جن میں 14سنچریوں کی مدد سے یووراج نے 8701رن بنائے۔ٹی ٹوئنٹی میں ان کو 58میچ کھیلنے کا موقع ملا جن میں آٹھ نصف سنچریوں کی مدد سے انہوں نے 1177رن بنائے۔
ایسا لگتا ہے کلے کورٹ پر رافیل نڈال کو ہرانا فی الحال کسی دوسرے کھلاڑی کے لئے آسان کام نہیں ہے۔فرنچ اوپن کے فائنل میں آسٹریا کے ڈومنک تھیم کو شکست دے کر انہوں نے بڑی آسانی نے ایک بار پھر فرنچ اوپن کا خطاب جیت لیا۔یہاں انہوں نے بارہواں خطاب اپنے نام کیا ہے۔وہ کلے کورٹ پر دوسرے کھلاڑیوں کے مقابلے کتنے مضبوط ثابت ہوتے ہیں اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2005 سے انہیں یہاں صرف تین بار شکست ہوئی ہے۔کلے کورٹ پر ان کی بادشاہت کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ نڈال نے اپنے کیریئر میں اٹھارہ گرینڈ سلیم خطاب حاصل کئے ہیں جن میں سے بارہ خطاب انہیں کلے کورٹ پر ہی ملے ہیں۔ایک طرف جہاں نڈال نے یہاں بارہویں مرتبہ خطاب حاصل کیا وہیں خواتین سنگلز کا خطاب آسٹریلیا کی ایشلے بارٹی کو ملا جو کہ ان کے کیریئر کا پہلا گرینڈ سلیم خطاب ہے۔بارٹی کی جیت کتنی اہم ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1973کے بعد یہ پہلا ایسا موقع ہے جب آسٹریلیا کے کسی کھلاڑی کو فرنچ اوپن میں کوئی خطاب ملا ہے۔تب مارگریٹ کورٹ نے یہاں خطاب حاصل کیا تھا۔2011میں سامانتھا اسٹوسور نے امریکی اوپن جیتا تھا ۔اس کے بعد بارٹی کوئی بھی گرینڈ سلیم جیتنے والی پہلی آسٹریلیائی کھلاڑی ہیں۔
کرکٹ کا عالمی کپ انگلینڈ اور ویلس میں جاری ہے۔چونکہ یہ کرکٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہوتا ہے اس لئے شائقین کا جوش بھی کچھ الگ ہی ہوتا ہے مگر اس بار بارش کی وجہ سے کئی اہم مقابلوں کے رد ہو جانے کی وجہ سے شائقین میں مایوسی ہے۔اب تک اس بار عالمی کپ کے دوران چار مقابلے رد ہو چکے ہیں۔میچوں سے رد ہو جانے سے سب سے بڑا نقصان ان ٹیموں کا ہوتا ہے جو رد ہونے والے میچوں میں مخالف ٹیم سے کافی مضبوط ہوتی ہیں اور میچ میں ان کے جیتنے کے چانس زیادہ ہو تے ہیں۔حالانکہ انگلینڈ میں عالمی کے مقابلے پہلے بھی جون میں ہی ہوتے رہے ہیں مگر اس بار بارش نے شائقین کو ناراض کر دیا ہے۔مایوسی کے عالم میں سوشل میڈیا پر کرکٹ فینس نے بارش کے نام سے بھی ایک ٹیم بنا دی ہے اور اسے چار کھیلے گئے میچوں میں سے چاروں میں فاتح قرار دے کر پوائنٹ ٹیبل میں 8پوائنٹ دیا ہے۔