بہاراسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کے سکریٹری نے کہا کہ ویب سائٹ سے متعلق پریشانیوں کو سلجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سالانہ رپورٹ تیار ہو۔
نئی دہلی:رائٹ ٹو انفارمیشن کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کر رہے بہار اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن(بی ایس آئی سی) گزشتہ کچھ سالوں سے اپنے کام کو لےکر ہی چوکس نہیں ہے۔کمیشن کی ویب سائٹ 2017 سے صحیح سے کام نہیں کر رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں،کمیٹی نے 2015-2016 سے ایک بھی سالانہ رپورٹ پیش نہیں کی ہے۔
یہ سب تب ہے جب اسمبلی کی ایک کمیٹی یہ کہتے ہوئے تشویش کا اظہار کر چکی ہے کہ کمیشن ، کارپوریشن یا بورڈ کی سالانہ رپورٹس کو ہر مالی سال کی شروعات میں اسمبلی کے سامنےپیش کیا جانا ضروری ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس سلسلے میں آر ٹی آئی کارکنوں کے ایک وفد نے گزشتہ چار جنوری کو بی ایس آئی سی کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور ان پر چرچہ کی۔
اس وفدکا حصہ رہے ایس پی رائے نے کہا،‘یہاں 20000 سے زیادہ معاملے التوا میں ہیں، جن میں6000 سے زیادہ دوسری داخل اپیلیں ہیں۔ ہم نے آن لائن ٹریکنگ سسٹم کی غیرموجودگی کے معاملے کو اٹھایا کیونکہ اس کی سرکاری ویب سائٹ 2017 سے کام نہیں کر رہی ہے۔’
گوگل سرچ میں کسی طرح کے لنک کا پتہ نہیں چلتا اور یہ سیدھے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی ویب سائٹ تک لے جاتا ہے، جو ایک نجی ویب سائٹ لنک کا ایڈریس دیتا ہے۔اس وفد کا حصہ رہے ایک دوسرےآر ٹی آئی کارکن اجئے چورسیا نے کہا، ‘کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ ایک درخواست گزار کے صرف 20 سوالوں کا ہی جواب دے سکتے ہیں، جبکہ آر ٹی آئی ایکٹ میں ایسی کوئی حد نہیں ہے۔’
اورنگ آباد کے آر ٹی آئی کارکن سنتل سنگھ کا الزام ہے، ‘کمیٹی چھوٹی موٹی وجہ بتاکر دوسری اپیل کے لیےعرضی لوٹا رہی ہیں جیسے کہ حلف نامہ کا مصدقہ نہیں ہوناوغیرہ ۔’کارکنوں کا کہنا ہے کہ 2015 سے کئی عرضیاں التوا میں ہیں۔
مدھوبنی سے آر ٹی آئی درخواست گزار وشوناتھ ساہنی کا کہنا ہے، ‘میں نے بینی پٹی بلاک کے ایجوکیشن افسر سے اسکولوں میں وظیفہ کی رقم کی حالت کے بارے میں جانکاری مانگی تھی، لیکن 2015 میں دائر کی گئی میری دوسری اپیل کو ابھی تک قبول نہیں کیا گیا۔’
بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری نے کہا، ‘یہ باعث تشویش ہے کہ اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کی سالانہ رپورٹ ابھی تک پیش نہیں کی گئی ہے۔ میں نے اپنی مدت کار میں یہ یقینی بنایا کہ زیادہ سے زیادہ بورڈ اور کمیشن نے ایسا کیا ہو۔ اگر انفارمیشن کمیشن جانکاری شیئر کرنے کو تیار نہیں ہے تو سرکاری محکموں سے کیسے امید کی جا سکتی ہے۔’
اسمبلی کے سابق اسپیکر اور اب جے ڈی یو کے وزیروجے کمار چودھری نے 2019 میں کہا تھا کہ اسمبلی کی پبلک ورکنگ کمیٹی اس طرح کے معاملوں کو دیکھےگی۔
بہار اسٹیٹ کمیشن کےسکریٹری سریش پاسوان نے کہا، ‘ہم ہماری ویب سائٹ سے متعلق مسائل کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے اب چیزوں کو سہی کرنے کے لیے ایک آئی ٹی منیجر رکھا ہے۔ ہم یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہماری سالانہ رپورٹ تیار ہو۔’