پی ایم او نے آئی ٹی کی وزارت کو یہ بتانے سے روکا کہ پی ایم کیئرس کو کیسے ملا سرکاری ڈومین

ایک آر ٹی آئی درخواست میں پوچھا گیا تھا کہ صرف سرکاری محکموں کو مل سکنے والا جی اووی ڈاٹ ان ڈومین پی ایم کیئرس کو کیسے ملا۔سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں ہوئی شنوائی میں آئی ٹی کی وزارت کے حکام نے بتایا کہ انہیں پی ایم او کی جانب سےاس بات کا انکشاف کرنے سے روکا گیا تھا۔

ایک آر ٹی آئی درخواست میں پوچھا گیا تھا کہ صرف سرکاری محکموں کو مل سکنے والا جی اووی ڈاٹ ان ڈومین پی ایم کیئرس کو کیسے ملا۔سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں ہوئی شنوائی میں آئی ٹی کی وزارت کے حکام  نے بتایا کہ انہیں پی ایم او کی جانب سےاس بات کا انکشاف  کرنے سے روکا گیا تھا۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: وزیر اعظم دفتر(پی ایم او)نے الکٹرانکس اورانفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی)کوآر ٹی آئی کے تحت دائر ایک درخواست کےجواب میں اس بات کا انکشاف کرنے سے روک دیا تھا کہ پبلک اتھارٹی  نہ ہونے کے باوجود پی ایم کیئرس فنڈ کو ‘جی اووی ڈاٹ ان [gov.in] ڈومین کیسے فراہم  کیا گیا۔

اس معاملے کو لےکرسینٹرل انفارمیشن کمیشن(سی آئی سی)میں ہوئی شنوائی کے دوران آئی ٹی کی وزارت  کے حکام نے یہ بات کہی۔

کاویہ پاہوا نام کےآر ٹی آئی عرضی گزار کے کیس کو لےکر وزارت  کے پبلک انفارمیشن آفیسر(سی پی آئی او)نے کہا کہ پی ایم او نے پانچ اگست 2020کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کوئی سرکاری محکمہ نہیں ہے اور یہ آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ2(ایچ)کے دائرے سے باہر ہے، اس لیے وزارت  اس سلسلےمیں معلومات کو عام  نہ کرے۔

اس بنیاد پر وزارت  کے این آئی سی محکمہ نے جانکاری دینے سے منع کر دیا تھا، جس کے بعدعرضی گزارنے سی آئی سی کا رخ کیا۔پاہوا نے پی ایم کیئرس فنڈ کو ‘gov.in’ ڈومین دینے کو لےکر کیے گئے فیصلے سے متعلق  سبھی فائل نوٹنگ، خط وکتابت ، دفتر میمو، کابینہ  کاغذات وغیرہ  کی کاپی  مانگی تھی۔

انہوں نے دلیل دی تھی کہ جب پی ایم کیئرس فنڈ کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ سرکاری محکمہ  نہیں ہےتو ایسے میں gov.in ڈومین کا استعمال کرنا مرکز کی گائیڈ لائن کے برعکس ہے۔ایم ای آئی ٹی وائی نے خود اپنےگائیڈ لائن میں کہا ہے کہ فرضی واڑے سے بچنے کے لیے اس ڈومین کا استعمال صرف وزارتوں، سرکاری محکموں  کے ذریعے کیا جا سکتا ہے، جو کہ ان کی صداقت  کو قائم  کرےگا۔

عرضی گزارنے کہا کہ اس کی دفعہ2.2.1 میں کہا گیا ہے، ‘اس لیے سرکار کی ڈومین پالیسی کی تعمیل میں حکومت ہند کی سبھی ویب سائٹوں کو ‘gov.in’ یا ‘nic.in’ ڈومین کا استعمال کرنا ہوگا، جو خصوصی طور پر سرکاری ویب سائٹوں کے لیے ہے۔’

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی خود مختار سوسائٹی ، ادارہ ، منصوبہ،منصوبہ بندی،تنظیم سازی،یونین یااسٹیٹ/یونین ٹریٹری کی سرکاروں کی کمیٹی‘gov.in’ ڈومین زون کے تحت رجسٹریشن  کے لیے ‘نااہل ’ ہیں۔

حالانکہ وزارت کے سی پی آئی او دتا نے کہا کہ این آئی سی ویب ٹکنالوجی ڈویژن کے مطابق پی ایم کیئرس کو ‘gov.in’ ڈومین 23.10.2019 کو الکٹرانکس اور انفارمیشن کی وزارت کی جانب سے  جاری کردہ گائیڈ لائن  کے مطابق  الاٹ کیا گیا ہے۔

اس معاملے میں دونوں فریق کو سننے کے بعد سینٹرل انفارمیشن کمشنر ونجا جے سرنا نے کہا کہ ‘gov.in’ کا استعمال  نشان زد کرتا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا حکومت ہند کے ساتھ تعلق  ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ اس ڈومین کا استعمال کرنے والےدیگر اداروں  میں صدر دفتر، پی ایم او اورمرکزی حکومت کےمتعددوزارت  شامل ہیں۔

حالانکہ انہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا کہ پی ایم کیئرس فنڈ آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں آتا ہے یا نہیں۔لیکن انہوں نے آر ٹی آئی ایکٹ کے مطابق عرضی گزار کو جواب نہ دینے کی وجہ سےوزارت کی سرزنش کی  اور قانون کے مطابق جانکاری دینے کے لیے کہا ہے۔

وزارت  نے کہا کہ چونکہ انہوں نے دفعہ11 کے تحت پی ایم او سے جانکاری دینے کی اجازت مانگی تھی، لیکن جب انہوں نے منع کیا تو اس بنیادپر این آئی سی نے جانکاری دینے سے انکار کر دیا۔اس پر انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت فعہ11 کا حوالہ دےکر جانکاری دینے سے منع نہیں کیا جا سکتا ہے، اس کے اہتمام دفعہ آٹھ میں کیے گئے ہیں۔

سرنا نے عرضی گزار کی اس بات سے اتفاق کیا کہ چونکہ جانکاری وزارت سے مانگی گئی تھی، اس لیے اس بات کا حوالہ دینے کا کوئی مطلب نہیں کہ پی ایم کیئرس فنڈ سرکاری ہے یا نہیں۔

آرڈر میں کہا گیا،‘اپیل کنندہ نے ایم ای آئی ٹی وائی سے جانکاری مانگی تھی جو کہ محکمہ کے ذریعےدی جانی چاہیے تھی اور اگر وہ اس کے انکشاف سے انکار کرتے ہیں، تو اسے صحیح ٹھہرانے کے لیے متعلقہ جانکاری  کے انکشاف سے چھوٹ دینے والی دفعہ  کا ذکر کیا جانا چاہیے تھا۔’

حالانکہ کمیشن نے اس دعوے پر غورکرنے سے انکار کر دیا کہ متعلقہ  ڈومین دینے میں ضابطہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فیصلہ  لینا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔

کمیشن کے اس پچھلے آرڈرکا حوالہ دیتے ہوئے سرنا نے کہا کہ بھلے ہی پی ایم کیئرس فنڈ ایک تھرڈ پارٹی ہے لیکن جانکاری  دینے سے انکار کرتےہوئےسی پی آئی او کے ذریعے آر ٹی آئی ایکٹ  کی صحیح دفعہ کا ذکر  کیا جانا چاہیے تھا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)